اسحاق ڈار کے جنیوا میں مذاکرات آئی ایم ایف نے نیا مطالبہ کیا نہ مشن کے دورہ پاکستان کا اعلان

جنیوا میں مشن سربراہ سے سائیڈ لائن ملاقات میں موسمیاتی تبدیلیوں سے درپیش چیلنجوں پر تبادلہ خیال،وزارت خزانہ

ملاقات اچھی تھی مگر میرے پاس دینے کیلیے کوئی واضح بیان نہیں،ڈپٹی ڈائریکٹر آئی ایم ایف۔ فائل : فوٹو

آئی ایم ایف اور پاکستان نے پیر کو اپنی بات چیت میں کسی پیش رفت کا اعلان نہ کیا تاہم دونوں فریقوں نے آئی ایم ایف مشن کے دورہ پاکستان کی تاریخ کا اعلان کیے بغیر گزشتہ 4ماہ میں ہونے والے بالمشافہ مذاکرات کو 'مثبت' قرار دیا۔

غیر متوقع طور پر وزارت خزانہ نے ٹویٹ کیا کہ وزیر خزانہ اسحقٰ ڈار اور پاکستان کیلیے آئی ایم ایف مشن کے سربراہ ناتھن پورٹر نے موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں علاقائی معیشتوں کو درپیش چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا،مگر مذاکرات کا مقصد تو ایسے اقدامات پر اتفاق رائے تھا جو 9 ویں پروگرام کے جائزے کیلیے مذاکرات کے آغاز کو یقینی بنائیں جن کا مقصد ڈیفالٹ کے خطرے کو ٹالنا ہے۔

وزارت خزانہ کے ٹویٹ سے لگتا ہے ڈار اور ناتھن پورٹر نے بھارت، بنگلہ دیش یا مالدیپ کی معیشتوں پر بات کی ہو گی جو سیلاب سے متاثر ہو سکتی ہیں۔

جنیوا سے ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ آئی ایم ایف مشن کے دورے سے قبل پاکستان کو بعض اقدامات کرنے ہوں گے،وزیراعظم شہباز شریف نے جمعہ کو اعلان کیا تھا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم مذاکرات کیلیے تین دن میں پاکستان کا دورہ کرے گی،یہ تین بھی گزر گئے۔


وزارت خزانہ کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے گزشتہ روز جنیوا میں پاکستان کے بارے میں بین الاقوامی موسمیاتی کانفرنس کے موقع پر آئی ایم ایف مشن کے سربراہ ناتھن پورٹر سے مذاکرات کئے۔

ان مذاکرات میں اسحاق ڈار کی معاونت کیلئے وزارت خزانہ سے کوئی عہدیدار موجود نہ تھا، البتہ وفاقی وزیر اقتصادی امور سردار ایاز صادق اور سیکرٹری اقتصادی امور کاظم نیاز ان کے ہمراہ تھے، قواعد کی رو سے آئی ایم ایف وزارت خزانہ سے متعلقہ معاملہ ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز نے آئی ایم ایف کے مطابق مشرق وسطیٰ اور وسط ایشیا کے ڈپٹی ڈائریکٹر تھانوس اروانائٹس نے کہا کہ یہ ایک اچھی ملاقات تھی تاہم اس ملاقات سے متعلق میرے پاس کوئی واضح بیان نہیں۔

ایک پاکستانی مندوب نے کہا کہ آئی ایم ایف کا مشن جلد پاکستان کا دورہ کرے گا لیکن پاکستان کو ان امور پر پیش رفت دکھانا ہو گی جو زیر غور ہیں۔

مذکورہ بات چیت سے واقف ایک شخص نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے کوئی نیا مطالبہ نہیں کیا، حکومت پہلے ہی ٹیکس لگانے کے لیے صدارتی آرڈیننس جاری کرنے کی تیاری کر رہی ہے،ایف بی آر کو دسمبر میں ٹیکسوں کی مد میں 218 ارب روپے کی کمی کاسامنا کرنا پڑا۔
Load Next Story