ڈالر کی قلت سے دالوں کے 6ہزار کنٹینرز بندرگاہوں پر پھنس گئے
بندر گاہ پر طویل دورانیے تک کنٹینر رکنے سے دالیں خراب ہونے کا اندیشہ
ملک میں ڈالر کی قلت سے دالوں کے 6ہزار کنٹینرز بندرگاہوں پر پھنس گئے ہیں، ان پھنسے ہوئے کنٹینرز پر شپنگ کمپنیاں 48 ملین ڈالر ڈیٹینشن چارجز امپورٹرز سے وصول کرچکی ہیں۔
اگر ان کنٹینرز کو ریلیز نہ کیا گیا تو ماہ رمضان المبارک میں دالوں کی رسد و قیمتوں کا نیا بحران پیدا ہو جائے گا۔
کراچی ہول سیل گروسز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالرؤف ابراہیم نے کراچی چیمبر کے نائب صدر حارث اگر، پلس امپورٹرز ایسوسی ایشن کے فراز احمد و دیگر ہمراہ کے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بندر گاہ پر طویل دورانیے تک کنٹینر رکنے سے دالیں خراب ہونے کا اندیشہ ہے جبکہ ڈیمریج چارجز کا بوجھ بھی بڑھتا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ملک میں پہنچنے والی دالوں کی مالیت 1.5ارب ڈالر ہے۔ رؤف ابراہیم نے حکومت کو تجویز دی کہ وہ ملک میں پہنچنے والی دالوں کی کنسائمنٹس کو ریلیز کرنے کے بعد قومی مفاد میں دالوں سمیت ہر قسم کی درآمدات پر پابندی عائد کر دے اور دالوں کے امپورٹ پرمٹس معطل کر دے۔
کراچی چیمبر کے نائب صدر حارث اگر نے کہا کہ ڈالر نہ ملنے سے گھی و تیل کے جہاز بھی پورٹس پر پھنس گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے دالوں کو ترجیحی فہرست میں نہیں ڈالا، پورٹس پر پھنسا مال کلیئر نہ ہوا تو سندھ میں دالوں، گھی اور تیل کا بحران پیدا ہوگا جبکہ قیمتوں میں ہوشربا اضافہ بھی ہو جائے گا۔
کراچی چیمبر کے نائب صدر نے بتایا کہ ملک میں مسور، لوبیا، کالا چنا سمیت 80فیصد دالیں درآمد ہوتی ہیں۔