جرمنی میں ٹیکسٹائل کی سب سے بڑی نمائش میں 260 پاکستانی کمپنیاں شریک
پاکسستان اس نمائش میں اسٹال کی تعداد کے لحاظ سے چوتھے نمبر پر ہے
ٹیکسٹائل کے عالمی میلے ہیم ٹیکسٹائل میں اس سال شرکت کرنیو الے پاکستانی ایکسپورٹرز پر امید ہیں کہ سخت معاشی حالات کے دوران بڑی تعداد میں ایکسپورٹرز کی عالمی میلے میں شرکت پاکستانی برآمدات میں اضافہ کا ذریعہ بنے گی۔
رواں سال جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں ہونے والی نمائش میں پاکستان سے 260 نمائش کنندگان ٹیکسٹائل مصنوعات اور ٹیکنالوجیز کی اس سب سے بڑی عالمی نمائش میں شرکت کررہے ہیں جبکہ چھوٹے ایکسپورٹرز کے لیے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے نیشنل پویلین بھی قائم کیا گیا ہے جس میں 59 ایکسپورٹرز اپنی مصنوعات عالمی خریداروں کے سامنے پیش کررہے ہیں۔
نمائش کنندگان کی تعداد کے لحاظ سے چین، بھارت اور ترکی کے بعد پاکستان چوتھا بڑا ملک ہے۔ نمائش میں شریک پاکستانی ایکسپورٹرز کے مطابق اس سال ہونے والی نمائش بھرپور ہے اور پاکستان سے ریکارڈ تعداد میں ایکسپورٹرز نمائش میں شریک ہیں۔
پاکستانی ایکسپورٹرز پر امید ہیں کہ اس سال بھی ہیم ٹیکسٹائل سے پاکستان کے لیے اچھے امکانات روشن ہوں گے۔ پہلے سے پاکستانی مصنوعات خریدنے والوں کے ساتھ نئے خریداروں کے ساتھ بھی رابطہ ہوگا۔
دوسری جانب پاکستانی ایکسپورٹرز ٹیکسٹائل کی صنعت کو درپیش چیلنجز اور معاشی بحران کی وجہ سے پیدا ہونیو الے مسائل سے بھی فکرمند دکھائی دیتے ہیں۔
نمائش میں شریک فیصل آباد کی اے بی ایکسپورٹ کے مبین ثاقب نے نمائش کے موقع پر ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جبکہ پاکستان کو زرمبادلہ کی اشد ضرورت ہے ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز اور پاکستان کے لیے ہیم ٹیکسٹائل ایکسپورٹ بڑھانے کا ایک بہترین اور بروقت موقع ہے۔
ثاقب نے کہا کہ پاکستانی ایکسپورٹرز انٹرنیشنل مارکیٹ میں اپنا شیئر برقرار رکھنے اور بڑھانے کے لیے سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہیں۔ اس نمائش سے ہر سال نئے امکانات پیدا ہوتے ہیں لیکن موجودہ حالات میں حکومت کی سپورٹ اور معاون پالیسیوں کے بغیر ان اقدامات سے فائدہ اٹھانا مشکل ہوگا۔
نمائش میں شریک اکثریت ایکسپورٹرز کا ماننا ہے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے زیر التواء ٹیکس ریفنڈز بروقت ادا کیے جائیں، شرح مبادلہ کو مستحکم بناتے ہوئے توانائی کی فراہمی کو بہتر بنایا جائے تو ٹیکسٹائل کی صنعت پاکستان کو زرمبادلہ کے بحران سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
ہیم ٹیکسٹائل میں شریک فیصل آباد کی حسن ٹیکسٹائل ملز کے سی ای او حسن یعقوب بھی پرامید ہیں کہ نمائش سے پاکستان کے لیے نئے امکانات پیدا ہوں گے بالخصوص چین امریکا کے مابین جاری معاشی تناؤ کی وجہ سے پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے امریکا کی مارکیٹ میں پیدا ہونے والے امکانات سے فائدہ اٹھانے میں ہیم ٹیکسٹائل نمائش اہم کردار ادا کریگی۔
حسن یعقوب نے بتایا کہ کرونا کی وباء کے بعد ہیلتھ کیئر سیکٹر کے لیے ٹیکسٹائل مصنوعات کی مانگ میں بھرپور اضافہ ہوا ہے اور امریکا و یورپی خریدار چین کے متبادل کے طور پر پاکستان کو ترجیح دے رہے ہیں۔ حسن نے کہا کہ پاکستان کا ہیلتھ کیئر ٹیکسٹائل میں بھارت اور بنگلہ دیش سے مقابلہ ہے پاکستان کا ایڈوانٹج ہے کہ ہماری اپنی کپاس اور انڈسٹری کے پاس جدید مشینری ہے لیکن دوسری جانب معاون پالیسیاں نہ ہونا اور پالیسیوں میں تسلسل کے فقدان کی وجہ سے پاکستان اس شعبہ میں موجود امکانات سے بھرپور فائدہ نہیں اٹھاپارہا۔
ہیم ٹیکسٹائل گھریلو اور کانٹریکٹ ٹیکسٹائل کے لئے بین الاقوامی تجارتی میلہ ہے۔ پاکسستان اس نمائش میں اسٹال کی تعداد کے لحاظ سے چوتھے نمبر پر ہے۔
پاکستان سے 260 نمائش کنندگان براہِ راست اور ٹریڈ ڈیولپمنٹ آتھارٹی آف پاکستان (ٹڈاپ) کے ساتھ اس نمائش میں شرکت کر رہا ہے۔ پاکستانی نمائش کنندگان زیادہ تر ہال 10 کے چاروں لیولز میں اپنی مصنوعات جن میں بیڈ شیٹ، ٹاول، کچن لیلن اور دیگر ہوم ٹیکسٹائل؛ سے جڑی ہوئی مصنوعات شامل ہیں۔ ماضی میں بھی پاکستان نمائش کنندگان کے اعتبار سے، شرکت کرنے والے بڑے ممالک میں سے ایک رہا ہے۔ اس سال بھی 20% نئے نمائش کنندگان کے ساتھ پاکستان کی بڑی شرکت ہے۔
پاکستان سے ایک بڑی تعداد میں تجارتی خریدار اس نمائش کا دورہ کر رہے ہیں، جو کہ اس نمائش کی پاکستانی صنعت کاروں کے درمیان اہمیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
رواں سال جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں ہونے والی نمائش میں پاکستان سے 260 نمائش کنندگان ٹیکسٹائل مصنوعات اور ٹیکنالوجیز کی اس سب سے بڑی عالمی نمائش میں شرکت کررہے ہیں جبکہ چھوٹے ایکسپورٹرز کے لیے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے نیشنل پویلین بھی قائم کیا گیا ہے جس میں 59 ایکسپورٹرز اپنی مصنوعات عالمی خریداروں کے سامنے پیش کررہے ہیں۔
نمائش کنندگان کی تعداد کے لحاظ سے چین، بھارت اور ترکی کے بعد پاکستان چوتھا بڑا ملک ہے۔ نمائش میں شریک پاکستانی ایکسپورٹرز کے مطابق اس سال ہونے والی نمائش بھرپور ہے اور پاکستان سے ریکارڈ تعداد میں ایکسپورٹرز نمائش میں شریک ہیں۔
پاکستانی ایکسپورٹرز پر امید ہیں کہ اس سال بھی ہیم ٹیکسٹائل سے پاکستان کے لیے اچھے امکانات روشن ہوں گے۔ پہلے سے پاکستانی مصنوعات خریدنے والوں کے ساتھ نئے خریداروں کے ساتھ بھی رابطہ ہوگا۔
دوسری جانب پاکستانی ایکسپورٹرز ٹیکسٹائل کی صنعت کو درپیش چیلنجز اور معاشی بحران کی وجہ سے پیدا ہونیو الے مسائل سے بھی فکرمند دکھائی دیتے ہیں۔
نمائش میں شریک فیصل آباد کی اے بی ایکسپورٹ کے مبین ثاقب نے نمائش کے موقع پر ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جبکہ پاکستان کو زرمبادلہ کی اشد ضرورت ہے ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز اور پاکستان کے لیے ہیم ٹیکسٹائل ایکسپورٹ بڑھانے کا ایک بہترین اور بروقت موقع ہے۔
ثاقب نے کہا کہ پاکستانی ایکسپورٹرز انٹرنیشنل مارکیٹ میں اپنا شیئر برقرار رکھنے اور بڑھانے کے لیے سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہیں۔ اس نمائش سے ہر سال نئے امکانات پیدا ہوتے ہیں لیکن موجودہ حالات میں حکومت کی سپورٹ اور معاون پالیسیوں کے بغیر ان اقدامات سے فائدہ اٹھانا مشکل ہوگا۔
نمائش میں شریک اکثریت ایکسپورٹرز کا ماننا ہے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے زیر التواء ٹیکس ریفنڈز بروقت ادا کیے جائیں، شرح مبادلہ کو مستحکم بناتے ہوئے توانائی کی فراہمی کو بہتر بنایا جائے تو ٹیکسٹائل کی صنعت پاکستان کو زرمبادلہ کے بحران سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
ہیم ٹیکسٹائل میں شریک فیصل آباد کی حسن ٹیکسٹائل ملز کے سی ای او حسن یعقوب بھی پرامید ہیں کہ نمائش سے پاکستان کے لیے نئے امکانات پیدا ہوں گے بالخصوص چین امریکا کے مابین جاری معاشی تناؤ کی وجہ سے پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے امریکا کی مارکیٹ میں پیدا ہونے والے امکانات سے فائدہ اٹھانے میں ہیم ٹیکسٹائل نمائش اہم کردار ادا کریگی۔
حسن یعقوب نے بتایا کہ کرونا کی وباء کے بعد ہیلتھ کیئر سیکٹر کے لیے ٹیکسٹائل مصنوعات کی مانگ میں بھرپور اضافہ ہوا ہے اور امریکا و یورپی خریدار چین کے متبادل کے طور پر پاکستان کو ترجیح دے رہے ہیں۔ حسن نے کہا کہ پاکستان کا ہیلتھ کیئر ٹیکسٹائل میں بھارت اور بنگلہ دیش سے مقابلہ ہے پاکستان کا ایڈوانٹج ہے کہ ہماری اپنی کپاس اور انڈسٹری کے پاس جدید مشینری ہے لیکن دوسری جانب معاون پالیسیاں نہ ہونا اور پالیسیوں میں تسلسل کے فقدان کی وجہ سے پاکستان اس شعبہ میں موجود امکانات سے بھرپور فائدہ نہیں اٹھاپارہا۔
ہیم ٹیکسٹائل گھریلو اور کانٹریکٹ ٹیکسٹائل کے لئے بین الاقوامی تجارتی میلہ ہے۔ پاکسستان اس نمائش میں اسٹال کی تعداد کے لحاظ سے چوتھے نمبر پر ہے۔
پاکستان سے 260 نمائش کنندگان براہِ راست اور ٹریڈ ڈیولپمنٹ آتھارٹی آف پاکستان (ٹڈاپ) کے ساتھ اس نمائش میں شرکت کر رہا ہے۔ پاکستانی نمائش کنندگان زیادہ تر ہال 10 کے چاروں لیولز میں اپنی مصنوعات جن میں بیڈ شیٹ، ٹاول، کچن لیلن اور دیگر ہوم ٹیکسٹائل؛ سے جڑی ہوئی مصنوعات شامل ہیں۔ ماضی میں بھی پاکستان نمائش کنندگان کے اعتبار سے، شرکت کرنے والے بڑے ممالک میں سے ایک رہا ہے۔ اس سال بھی 20% نئے نمائش کنندگان کے ساتھ پاکستان کی بڑی شرکت ہے۔
پاکستان سے ایک بڑی تعداد میں تجارتی خریدار اس نمائش کا دورہ کر رہے ہیں، جو کہ اس نمائش کی پاکستانی صنعت کاروں کے درمیان اہمیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔