بزرگوں کی سماعت میں کمی اور ڈیمنشیا کے درمیان تعلق کا انکشاف

امریکی ماہرین کے مطابق اگر بزرگ آلہ سماعت استعمال کریں گے تو ڈیمنشیا کا خطرہ بھی کم ہوسکتا ہے

امریکی ماہرین نے سماعت میں کمی اور ڈیمنشیا کے درمیان واضح فرق دریافت کیا ہے۔ فوٹو: فائل

جان ہاپکنز بلومبرگ اسکول آف پبلک ہیلتھ کے ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ جن بزرگ افراد میں سننے کی صلاحیت جتنی کم ہوتی ہے ان میں ڈیمنشیا کا خطرہ اتنا ہی بڑھ سکتا ہے۔ یعنی سماعت میں شدید کمی سے دماغی انحطاط کا خطرہ اتنا ہی بڑھ سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اگر بزرگ افراد وقت پر مناسب آلہ سماعت (ہیئرنگ ایڈ) استعمال کریں تو ڈیمنشیا کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔

اس ضمن میں 2400 بوڑھے افراد کا جائزہ لیا گیا ہے۔ طویل عرصے کی تحقیق سے معلوم ہوا کہ سننے کی صلاحیت میں کمی سے ڈیمنشیا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور اگراس مرحلے پر ثقلِ سماعت کا مناسب علاج کیا جائے تو ڈیمنشیا کے خطرے میں کمی ہوسکتی ہے۔ یہ تحقیق 10 جنوری کو امریکی جرنل آف میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہوئی ہے۔


جان ہاپکنز سے وابستہ محقق، ایلیسن ہوانگ کہتے ہیں کہ متاثرہ سماعت اور ڈیمنشیا کے درمیان مضبوط تعلق سامنے آیا ہے۔ صرف امریکا میں ہی 70 برس عمر کے دوتہائی افراد میں سننے کی حس خراب ہوجاتی ہے اور یوں دنیا بھر میں ہی کروڑوں بوڑھے افراد اس کیفیت کی شکار ہیں۔

اس ضمن میں 2011 سے جاری ایک اور تحقیق کا ڈٰیٹا بھی شامل کیا گیا ہے جس میں سفید فام، سیاہ فام اور 65 سے لے کر 90 برس تک کے افراد کا جائزہ لیا گیا ہے۔ بالخصوص 80 سال سے زائد والے 2413 افراد میں سننے کی کمی اور ڈیمنشیا کا خطرہ بالکل واضح تھا۔

یوں معلوم ہوا کہ اگر بزرگوں میں سننے کی صلاحیت میں درمیانے یا شدید درجے کی کمی ہو تو اچھی سماعت والوں کے مقابلے میں ان کے ڈیمنشیا کا خطرہ 61 فیصد زیادہ بڑھ سکتا ہے۔ اب اگر انہیں آلہ سماعت لگادیا جائے تو یہ خطرہ 32 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

اسی بنا پرماہرین کہہ رہے کہ بزرگوں سننے کی کمی ہوجائے تو انہیں فوری طور پر آلہ سماعت لگایا جائے اور ان کا مناسب علاج بھی کیا جائے۔
Load Next Story