وٹامن ڈی کے سپلیمنٹ کے استعمال سے جِلد کے سرطان کے امکانات کم ہوجاتے ہیں
تحقیق کے لیے 498 ایسے افراد کا انتخاب کیا گیا جن کے جلد کے سرطان میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ تھے
ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ وہ افراد جو وٹامن ڈی کی سپلیمنٹ کا باقاعدہ استعمال کرتے ہیں اس کے نتیجے میں ان کے جِلد کے سرطان میں مبتلا ہونے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔
یونیورسٹی آف ایسٹرن فِن لینڈ اور کوپیو یونیورسٹی ہاسپٹل کی جانب سے مشترکہ طور پر کی جانے والی تحقیق میں ماہرینِ جلدی امراض کی جانب سے بتایا گیا کہ وہ لوگ جو باقاعدگی سے وٹامن ڈی کے سپلیمنٹ کھاتے ہیں ان کے سپلیمنٹ استعمال نہ کرنے والوں کی نسبت میلینوما میں مبتلا ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔
وٹامن ڈی انسانی جسم کے لیے اہم کردار ادا کرتی ہے اور بیماریوں کے حوالے سے بھی اس کا اہم کردار ہو سکتا ہے۔ ماضی میں وٹامن ڈی اور جِلد کے کینسر کے درمیان تعلق کو متعدد بار زیرِ مطالعہ رکھا جا چکا ہے۔ ان مطالعات میں زیادہ تر وٹامن ڈی کا ایک جزو کیلسڈیول اور اس کے جِلد کے کینسر سے تعلق کو مرکوز رکھا گیا۔ تاہم، یہ مطالعے بے نتیجہ رہے ہیں اور بعض اوقات ان میں سامنے آنے والے نتائج میں کافی تضاد تھے۔
میلینوما ریسرچ میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں محققین نے 498 ایسے افراد کا انتخاب کیا گیا جن کے جلد کے سرطان میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ تھے۔
یونیورسٹی آف ایسٹرن فِن لینڈ کے ماہرینِ جلدی امراض نے مریضوں کے ماضی کی معلومات اور میڈیکل ہسٹری کا بغور جائزہ لیا اور جِلد کا معائنہ کیا۔
ماہرین نے مریضوں کو ان کے وٹامن ڈی کی کھپت کے اعتبار سے تین مختلف گروہوں میں تقسیم کیا۔ ایک گروہ جو بالکل سپلیمنٹ کا استعمال نہیں کرتا تھا، ایک جو کبھی کبھار سپلیمنٹ استعمال کرتا تھا اور ایک جو باقاعدگی سے سپلیمنٹ کا استعمال کرتا تھا۔ ماہرین نے ان مریضوں کو کم خطرے، درمیانے خطرے اور زیادہ خطرے کے اعتبار سے بھی گروہوں میں تقسیم کیا۔
تحقیق میں اہم چیز یہ سامنے آئی کہ وہ افراد جو باقاعدگی سے وٹامن ڈی کا استعمال کرتے تھے ان میں میلینوما کے کیسز وٹامن ڈی کا استعمال نہ کرنے والوں کی نسبت کم تھے۔
تجزیے میں یہ بھی دیکھا گیا کہ وٹامن ڈی کا باقاعدہ استعمال کرنے والے مریضوں میں میلینوما کے امکانات میں نصف سے زیادہ کمی آئی تھی۔
یونیورسٹی آف ایسٹرن فِن لینڈ اور کوپیو یونیورسٹی ہاسپٹل کی جانب سے مشترکہ طور پر کی جانے والی تحقیق میں ماہرینِ جلدی امراض کی جانب سے بتایا گیا کہ وہ لوگ جو باقاعدگی سے وٹامن ڈی کے سپلیمنٹ کھاتے ہیں ان کے سپلیمنٹ استعمال نہ کرنے والوں کی نسبت میلینوما میں مبتلا ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔
وٹامن ڈی انسانی جسم کے لیے اہم کردار ادا کرتی ہے اور بیماریوں کے حوالے سے بھی اس کا اہم کردار ہو سکتا ہے۔ ماضی میں وٹامن ڈی اور جِلد کے کینسر کے درمیان تعلق کو متعدد بار زیرِ مطالعہ رکھا جا چکا ہے۔ ان مطالعات میں زیادہ تر وٹامن ڈی کا ایک جزو کیلسڈیول اور اس کے جِلد کے کینسر سے تعلق کو مرکوز رکھا گیا۔ تاہم، یہ مطالعے بے نتیجہ رہے ہیں اور بعض اوقات ان میں سامنے آنے والے نتائج میں کافی تضاد تھے۔
میلینوما ریسرچ میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں محققین نے 498 ایسے افراد کا انتخاب کیا گیا جن کے جلد کے سرطان میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ تھے۔
یونیورسٹی آف ایسٹرن فِن لینڈ کے ماہرینِ جلدی امراض نے مریضوں کے ماضی کی معلومات اور میڈیکل ہسٹری کا بغور جائزہ لیا اور جِلد کا معائنہ کیا۔
ماہرین نے مریضوں کو ان کے وٹامن ڈی کی کھپت کے اعتبار سے تین مختلف گروہوں میں تقسیم کیا۔ ایک گروہ جو بالکل سپلیمنٹ کا استعمال نہیں کرتا تھا، ایک جو کبھی کبھار سپلیمنٹ استعمال کرتا تھا اور ایک جو باقاعدگی سے سپلیمنٹ کا استعمال کرتا تھا۔ ماہرین نے ان مریضوں کو کم خطرے، درمیانے خطرے اور زیادہ خطرے کے اعتبار سے بھی گروہوں میں تقسیم کیا۔
تحقیق میں اہم چیز یہ سامنے آئی کہ وہ افراد جو باقاعدگی سے وٹامن ڈی کا استعمال کرتے تھے ان میں میلینوما کے کیسز وٹامن ڈی کا استعمال نہ کرنے والوں کی نسبت کم تھے۔
تجزیے میں یہ بھی دیکھا گیا کہ وٹامن ڈی کا باقاعدہ استعمال کرنے والے مریضوں میں میلینوما کے امکانات میں نصف سے زیادہ کمی آئی تھی۔