خشک میوہ جات کھانے والے حد میں رہیں

اگر چہ خشک میوہ جات ہماری صحت کے لیے مفید ہیں لیکن زیادہ استعمال ہماری صحت خراب بھی کرسکتا ہے


سمیرا انور January 12, 2023
فوٹو : فائل

پھلوں کو دھوپ میں خشک کرکے خشک میوہ جات بنائے جاتے ہیں۔

وہ غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں۔ یہ مدافعتی نظام کو بہتر کرتے اور مختلف بیماریوں سے لڑتے ہیں۔ ان میں کینسر سے بچنے کے لئے وٹامن A اور K اور اینٹی آکسیڈینٹ کے علاوہ پوٹاشیم ، آئرن، فولٹ، کیلشیم اور میگنیشیم جیسے غذائی اجزا شامل ہیں۔

تازہ پھلوں کے مقابلے میں خشک میوہ جات وٹامنز، منرلز، اینٹی آکسیڈنٹس کے ساتھ ساتھ قدرتی فرکٹوز سے بھرپور ہوتے ہیں۔ اگر چہ خشک میوہ جات ہماری صحت کے لیے مفید ہوتے ہیں لیکن ان کا زیادہ استعمال ہماری صحت خراب بھی کرسکتا ہے۔

اگر ہم انہیں روز اپنے کھانے میں استعمال کرتے ہیں تو ان کا استعمال مناسب مقدار ہی میں کرنا بہتر رہے گا۔ خشک میوہ جات میں فائبر کافی مقدار میں پایا جاتا ہے ، اس کا زیادہ استعمال کرنے سے قبض، اسہال ، گیس اور پیچیش کی تکلیف میں مبتلا ہو سکتے ہیں یا جلدی مسائل لاحق ہوسکتے ہیں۔

٭اخروٹ مقدار میں کم کھانے چاہئیں کیونکہ یہ گلے میں خراش اور منہ میں چھالے بننے کا سبب بن سکتے ہیں۔ اس سے میٹا بالزم تیز ہوجاتا ہے ۔ اخروٹ کھانے کے بعد چائے پینا نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ اخروٹ میں بے شمار فوائد موجود ہونے کے ساتھ چند نقصانات بھی پائے جاتے ہیں۔

اگر جسم میں حرارت کا تناسب حد سے زیادہ بڑھ گیا ہے تو اخروٹ کا استعمال نہیں کرنا چاہیے ورنہ اخروٹ گرم ہونے کی وجہ سے جسم کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ بلڈ پریشر کے مریضوں کیلئے اخروٹ بے حد نقصان دہ ہے۔

٭ کشمش میں کم چکنائی ہوتی ہے۔ یہ وٹامنز، معدنیات اور اینٹی آکسیڈینٹس کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔ یہ عمل انہضام کو بہتر بناتی ہے۔ خون کی کمی سے بچاتی ہے جبکہ کینسر سے بچاؤ میں بھی معاون ہے، اسی طرح یہ آنکھوں کی صحت کے لیے بھی مفید ہے۔ شوگر کو کم کرتی ہے۔

منہ کی صحت کو برقرار رکھتی ہے۔ ہڈیوں کو مضبوط کرتی ہے اور سوجن کو کم کرتی ہے۔ تاہم ان باتوں کے باوجود ہر چیز کی طرح کشمش کا زیادہ کھانا بھی مناسب نہیں بلکہ اس سے صحت کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ پیچیدگیوں پیدا ہوسکتی ہیں۔ یو ایس ڈی اے کے مطابق کسی بھی شخص کے لیے کشمش کی مثالی مقدار روزانہ تقریباً چالیس سے پچاس گرام ہو سکتی ہے۔

٭کھجور سے بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں لیکن کوشش کرنی چاہیے کہ کھجور کو ہمیشہ کسی دوسری چیز کے ساتھ ملا کر کھایا جائے۔ کھجور میں مٹھاس بہت زیادہ ہوتی ہے۔ اس لیے یہ شوگر کے مریضوں کی شوگر بڑھا سکتی ہے۔

اس لیے کھجور ہمیشہ کم مقدار میں کھانی چاہیے۔ زیادہ کھجور کھانے سے پیٹ بھی خراب ہو سکتا ہے۔کھجوریں دن کے بہترین آغاز اور میٹابولزم میں اضافے کے لیے بھی ضروری تصور کی جاتی ہیں۔ چنانچہ ماہرین روزانہ درمیانے سائز کی ایک سے دو کھجوریں استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

٭بادام دل، دماغ اور جلد کی صحت کے لیے بہترین تصور کیے جاتے ہیں۔ بادام میں موجود وٹامن ای، میگنیشیم اور پوٹاشیم کی مقدار خون کی گردش بہتر بنانے کے ساتھ دل کی کارکردگی بہتر بناتے ہیں اور طبی ماہرین صحت کے لیے 4 سے 7 بادام یومیہ تجویز کرتے ہیں۔

کڑوے بادام کسی صورت نہ کھائیں کیونکہ ان میں ایک خاص قسم کا زہر پایاجا تا ہے جو آنکھوں کی بیماری کا باعث بنتا ہے۔

٭پستے میں بادام ،کاجو اور اخروٹ کے مقابلے کہیں زیادہ پروٹین اور کم فیٹ پایا جاتا ہے، دوسری جانب پستے اولک ایسڈ ، وٹامن ای اور کیروٹین سے بھی مالامال ہونے کے سبب انسانی صحت کے لیے بہترین تصور کیے جاتے ہیں تاہم طبی ماہرین کی جانب سے یومیہ 20 گرام سے زیادہ پستے استعمال کرنے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔بلڈ پریشر اور دل دماغ کے لئے نہایت مفید ہے۔

پورے دن میں مٹھی بھر پستہ کھانے سے اینٹی آکسیڈنٹس ، منرلز ، وٹامنز اور پروٹین کی مطلوبہ مقدار حاصل ہوجاتی ہے۔ عام طور پر پستے سے کھانسی کا علاج کیا جاتا ہے ، تاہم اگر یہ مطلوبہ مقدار سے کھایا جائے تو کھانسی کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

٭چلغوزے کھانا گردوں اور جگر کے لئے بے حد مفید ہوتا ہے۔ کیونکہ اس میں کولیسٹرول نہیں پایا جاتا اور ان کے کھانے سے وزن بھی کم ہوتا ہے۔ چلغوزے کو ہمیشہ کھانا کھانے کے بعد استعمال کرنا چاہیے ورنہ یہ بھوک ختم کر دیتا ہے اور پھر چلغوزے سر درد اور جسم کے مختلف حصوں میں درد کا باعث بنتے ہیں۔

٭کاپر ، میگنیشیم اور نہ جمنے والی چکنائی کی وجہ سے کاجو کو ہر عمر اور جنس کے افراد کیلئے بہت موزوں تصور کیا جا تا ہے۔ دیگر ڈرائی فروٹس کے برعکس کاجو کا چھلکا ذرا زہریلا ہوتا ہے ، اس لئے اس کا چھلکا اْتار کر کھایا جاتا ہے۔

ریشہ خراش ، پھٹی ہوئی ایڑیوں اور اینٹی فنگل ٹریٹمنٹس میں استعمال کرسکتی ہیں۔ ایسی خواتین جنہیں زیادہ پسینہ آتا ہواْن کے لئے کاجو نقصان دہ ہے۔ویسے تو کاجو کھانے سے پیٹ کو بہت سے فائدے ہوتے ہیں لیکن اگر آپ اس کا استعمال بہت زیادہ کر لیتے ہیں تو یہ آپ کے پیٹ کو نقصان پہنچا سکتا ہے لہٰذا کاجو کا استعمال صحیح طریقے سے اور محدود مقدار میں کریں۔

٭مونگ پھلی وزن میں اضافہ کا باعث بنتی ہے تاہم مونگ پھلی کی افادیت بڑھانے کے لئے ساتھ گڑ کا استعمال بھی کریں۔ مونگ پھلی کے اندر کا سرخ چھلکا اْتار کر کھانا چاہیے۔ اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ مونگ پھلی کھانسی کا موجب ہے حالانکہ اس کی وجہ کچی مونگ پھلی ہوتی ہے۔

٭ انجیربہت زیادہ مقدار میں کھانے کے وقت آپ کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے ، کیونکہ اس سے قے سے اسہال اور یہاں تک کہ خارش والی جلد تک الرجک رد عمل پیدا ہوسکتا ہے ۔ حساس جلد یا الرجی کی تاریخ کے حامل افراد ، انجیر کھانے جلد یا جلد پر لگانے سے گریز کریں۔

محققین کا کہنا ہے کہ خشک میوہ جات بہترین اجزا کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے مگر لوگوں کو یقینی بنانا چاہیے کہ ان میں چینی موجود نہ ہو۔

ڈرائی فروٹ خریدتے وقت اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ جو ڈرائی فروٹ ہم خرید رہے ہیں ، ان میں کتنی کیلوریز ہیں یا اس میں چینی کا کتنا استعمال کیا گیا ہے ۔ بعض ڈرائی فروٹ کو میٹھا کرنے کے لیے پھلوں کے رس کا استعمال کیا جاتا ہے ۔ شوگر کے مریضوں کو ایسے ڈرائی فروٹ استعمال نہیں کرنے چاہئیں کیونکہ ان کے استعمال سے شوگر بڑھ سکتی ہے۔

واضح رہے کہ خشک میوہ جات میں قدرتی شکر فروکٹوز کی شکل میں ہوتی ہیں ۔ ڈرائی فروٹ کو نمی سے بچانے اور ایک دوسرے کے ساتھ چپکنے کی وجہ سے چینی کی ایک تہہ کااستعمال کیا جاتا ہے۔ یہ آپ جانتے ہی ہیں کہ شوگر کا زیادہ استعمال دانتوں کی خرابی کا باعث بنتا ہے۔

تل میں بیشمار فوائد موجود ہونے کے ساتھ تل کے کچھ نقصانات بھی ہوتے ہیں۔ اگر جسم میں حرارت بڑھ جائے تو تل کا استعمال نہیں کریں۔ کیونکہ تل بہت زیادہ گرم ہوتے ہیں۔

گرم مہینوں میں تل کا استعمال ہرگز نہ کریں۔ تل کے استعمال کا بہترین وقت سردیاں ہیں۔ گرم علاقوں میں زیادہ تل نہیں کھانے چاہیے۔مٹاپیکے شکار افراد تل کو دودھ کے ساتھ استعمال نہیں کریں کیونکہ یہ وزن بہت تیزی سے بڑھاتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں