بینکوں سے 1280 ارب روپے کا ادھار حکومتی قرضوں میں دگنا اضافہ

قرض لیکرامورچلانے میں سندھ کی سبقت،گزشتہ مالی سال46ارب اورپنجاب نے 14ارب لیے، بلوچستان

قرض لیکرامورچلانے میں سندھ کی سبقت،گزشتہ مالی سال46ارب اورپنجاب نے 14ارب لیے، بلوچستان، خیبرپختونخوا کے قرضوں میں کمی۔ فوٹو ایکسپریس

حکومت نے گزشتہ مالی سال کے دوران بینکنگ سیکٹر سے 1280ارب روپے کے قرضے حاصل کیے۔ اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2010-11کے مقابلے میں قرضوں کی مالیت میں تقریبا دگنا اضافہ ہوا،مالی سال 2010-11کے دوران مجموعی قرضوں کی مالیت 645ارب روپے ریکارڈ کی گئی تھی۔ ماہرین کے مطابق حکومت کا قرضوں کے لیے بینکنگ سیکٹر بالخصوص اسٹیٹ بینک پر بڑھتا ہوا انحصار افراط زر کا سبب بن رہا ہے۔

دوسری جانب کمرشل بینکوں سے قرض گیری کی وجہ سے نجی شعبے کے لیے قرضوں کا حصول دشوار ہورہا ہے جس سے ملک میں نئی سرمایہ کاری متاثر ہورہی ہے اور روزگار کے نئے مواقع پیدا نہیں ہورہے۔ حکومت نے بجٹ سپورٹ کے لیے اسٹیٹ بینک سے 591ارب روپے کے قرضے حاصل کیے جبکہ مالی سال 2010-11کے دوران 166ارب روپے کے قرضے اسٹیٹ بینک سے حاصل کیے گئے تھے،


وفاقی حکومت نے اسٹیٹ بینک سے 548ارب روپے جبکہ صوبائی حکومتوں نے 43ارب روپے کے قرضے حاصل کیے مالی سال 2010-11 کے دوران وفاقی حکومت نے 201ارب روپے کے قرضے حاصل کیے تھے جبکہ صوبائی حکومتوں کے قرضوں میں 36ارب روپے کی کمی دیکھی گئی تھی۔ قرض لے کر سرکاری امور چلانے میں سندھ دیگر صوبوں پر سبقت لے گیا گزشتہ مالی سال کے دوران سندھ حکومت نے 46ارب روپے کے قرضے حاصل کیے جبکہ پنجاب نے 14ارب روپے کا قرض لیا، بلوچستان کے قرضوں میں 14ارب روپے اور خیبرپختونخوا کے قرضوں میں 3.4ارب روپے کی کمی واقع ہوئی۔

وفاقی حکومت نے کمرشل بینکوں سے 637ارب روپے اور صوبائی حکومتوں نے 10ارب روپے کا قرض حاصل کیا، مالی سال 2010-11کے دوران وفاق نے کمرشل بینکوں سے 510 ارب روپے کا قرض لیا تھا۔ کموڈیٹی آپریشنز کے لیے قرضوں کی مالیت 40ارب روپے کے قریب رہی، مالی سال کے دوران نجی شعبے نے 183.8ارب روپے کے قرضے حاصل کیے جبکہ مالی سال 2010-11کے دوران نجی شعبے نے 85ارب روپے کے قرضے حاصل کیے تھے۔
Load Next Story