حکومت ابھی تک آئی ایم ایف کے اسٹاف لیول کے جائزہ مشن کی پاکستان آمد کی کوئی حتمی تاریخ حاصل نہیں کر سکی۔
جنیوا کانفرنس میں 8 ارب ڈالر کے پراجیکٹ قرضوں کے اعلان کے باوجود حکومت ابھی تک آئی ایم ایف کے اسٹاف لیول کے جائزہ مشن کی پاکستان آمد کی کوئی حتمی تاریخ حاصل نہیں کر سکی جس کا سبب منی بجٹ اور بجلی، گیس قیمتوں میں اضافے کے مطالبے پر اختلافات ہیں جوابھی تک برقرار ہیں۔
آئی ایم ایف نے نویں جائزہ پر مذاکرات کیلیے مطالبات کی لمبی فہرست دے رکھی ہے جس میں پٹرولیم مصنوعات پر 17 فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ، برآمدکنندگان کیلئے ٹیکس استثنیٰ کاخامتہ، سگریٹس اور بیوریجز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا نفاذ بھی شامل ہے۔
وزیر خزانہ کے رواں مالی سال کے اختتام تک ٹیکس محصولات کا ہدف حاصل کرنے کی پرامیدی کے باجود آئی ایم ایف نے 420 ارب روپے کے شارٹ فال کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔