بےنظیر انکم سپورٹ میں اربوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے 19 ارب روپے سرکاری ملازمین میں تقسیم کردئیے گئے، آڈٹ رپورٹ
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں اربوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا جس میں تخفیف غربت اور سماجی تحفظ ڈویژن کی آڈٹ رپورٹ 2019-20 کا جائزہ لیا گیا۔
رپورٹ میں تخفیف غربت اور بی آئی ایس پی پروگرام میں اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ماضی میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے 19 ارب روپے سرکاری ملازمین میں تقسیم کردئیے گئے۔ آڈٹ حکام کے مطابق ایک لاکھ 43 ہزار افراد میں غیر قانونی طور پر رقوم تقسیم کی گئیں۔ گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے 2500 افسران بھی رقوم بٹورتے رہے۔
پی اے سی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ سرکاری ملازمین کئی سال تک رقوم وصول کرتے رہے۔غیر مستحق افراد کو رقم دینے کا سلسلہ 2011 میں شروع ہوا جو 2019 میں پالیسی بننے پرختم ہوا۔ قانون کے مطابق بی آئی ایس پی سمیت سرکاری ملازمین کیش امداد کے مستحق نہیں۔
پی اے سی نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقوم براہ راست ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کو منتقل کرنے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے سرکاری ملازمین سے ریکوری اور انکوائری کی ہدایت کر دی۔ کمیٹی کو مطلع کیا گیا کہ گریڈ 17 اور اوپر کے افسران کے کیس انکوائری کیلئے پہلے ہی ایف آئی اے کے پاس ہیں۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی ٹیم کی جانب سے دی گئی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم اور متعلقہ وفاقی وزیرکوخط لکھنے کا فیصلہ کیا۔
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا جس میں تخفیف غربت اور سماجی تحفظ ڈویژن کی آڈٹ رپورٹ 2019-20 کا جائزہ لیا گیا۔
رپورٹ میں تخفیف غربت اور بی آئی ایس پی پروگرام میں اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ماضی میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے 19 ارب روپے سرکاری ملازمین میں تقسیم کردئیے گئے۔ آڈٹ حکام کے مطابق ایک لاکھ 43 ہزار افراد میں غیر قانونی طور پر رقوم تقسیم کی گئیں۔ گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے 2500 افسران بھی رقوم بٹورتے رہے۔
پی اے سی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ سرکاری ملازمین کئی سال تک رقوم وصول کرتے رہے۔غیر مستحق افراد کو رقم دینے کا سلسلہ 2011 میں شروع ہوا جو 2019 میں پالیسی بننے پرختم ہوا۔ قانون کے مطابق بی آئی ایس پی سمیت سرکاری ملازمین کیش امداد کے مستحق نہیں۔
پی اے سی نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقوم براہ راست ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کو منتقل کرنے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے سرکاری ملازمین سے ریکوری اور انکوائری کی ہدایت کر دی۔ کمیٹی کو مطلع کیا گیا کہ گریڈ 17 اور اوپر کے افسران کے کیس انکوائری کیلئے پہلے ہی ایف آئی اے کے پاس ہیں۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی ٹیم کی جانب سے دی گئی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم اور متعلقہ وفاقی وزیرکوخط لکھنے کا فیصلہ کیا۔