پرویز الہیٰ کے اعتماد کے ووٹ کی کامیابی کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
اچانک اجلاس کی وجہ سے کئی وزراء کو اچانک لاہور آنا پڑا، ذرائع
وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ کی پنجاب اسمبلی میں اعتماد کے ووٹ حاصل کرنے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومتی اتحاد کے چند بڑوں نے اپوزیشن کو مکمل بے خبر رکھنے کے لئے رازداری پر سختی سے عمل کیا، زمان پارک میں ایک روز قبل ہونے والی میٹنگ میں اسمبلی اجلاس بلانے کے حوالے سے آگاہ تھے۔
اجلاس کے حوالے سے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان، چوہدری پرویزالہی، اسد عمر، فواد چوہدری اور میاں اسلم اقبال سمیت کچھ رہنما پہلے ہی واقف تھے جبکہ اپوزیشن کو مکمل بے خبر رکھا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سینئر صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال نے قیادت کے سامنے تجویز رکھی کہ ہم اپنے نمبرز پورے کریں گے، بعدازاں پی ٹی آئی لیڈر شپ سے فیصلے کی منظوری کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کو بھی اعتماد میں لیا گیا۔
پی ٹی آئی ارکان پورے ہونے پر ق لیگ کے ارکان کو یقین دہانی کروائی گئی، چکوال، بہاولپور کے ارکان اسمبلی کو اچانک فیصلے کے بعد اپنے شہروں سے لاہور آنا پڑا۔
ذرائع نے بتایا کہ بلال وڑائچ ترپ کا پتہ ثابت ہوئے جنہیں کچھ روز قبل میاں اسلم اقبال نے باضابطہ طور پر پی ٹی آئی میں شامل کرایا تھا، اپوزیشن ایوان میں قانون سازی کے موقع پر بھی پرامید تھی کہ اسکے نمبر زیادہ اور حکومت کے نمبرز کم ہیں تاہم اپوزیشن کو آخری وقت تک دھوکہ دیاگیا کہ پی ٹی آئی اور ق لیگ کے ارکان پورے نہیں۔
ذرائع نے مزید کہا کہ مسلم لیگ نے ایوان میں اجلاس کو ہنگامہ آرائی سے ملتوی کرانے کے لئے جارحانہ حکمت عملی اختیار کی، جس کیلئے اسمبلی اسٹاف کاایوان میں موجود فرنیچر بھی توڑ پھوڑ کے لئے استمعال کیا ہوا۔
ایک موقع پر اپوزیشن نے اسپیکر کو ایوان میں ارکان کی گنتی کرانے کاچیلنج بھی کیا مگر ایوان میں حکومتی اکثریت نظر آنے پر اپوزیشن گنتی سے دستبردار ہوگئی جبکہ حکومتی اتحاد کے ا رکان کی تعداد 180 سے زائد ہونے پر مسلم لیگ ن کو تشویش ہوئی۔
ذرائع ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومتی اتحاد کے چند بڑوں نے اپوزیشن کو مکمل بے خبر رکھنے کے لئے رازداری پر سختی سے عمل کیا، زمان پارک میں ایک روز قبل ہونے والی میٹنگ میں اسمبلی اجلاس بلانے کے حوالے سے آگاہ تھے۔
اجلاس کے حوالے سے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان، چوہدری پرویزالہی، اسد عمر، فواد چوہدری اور میاں اسلم اقبال سمیت کچھ رہنما پہلے ہی واقف تھے جبکہ اپوزیشن کو مکمل بے خبر رکھا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سینئر صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال نے قیادت کے سامنے تجویز رکھی کہ ہم اپنے نمبرز پورے کریں گے، بعدازاں پی ٹی آئی لیڈر شپ سے فیصلے کی منظوری کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کو بھی اعتماد میں لیا گیا۔
پی ٹی آئی ارکان پورے ہونے پر ق لیگ کے ارکان کو یقین دہانی کروائی گئی، چکوال، بہاولپور کے ارکان اسمبلی کو اچانک فیصلے کے بعد اپنے شہروں سے لاہور آنا پڑا۔
ذرائع نے بتایا کہ بلال وڑائچ ترپ کا پتہ ثابت ہوئے جنہیں کچھ روز قبل میاں اسلم اقبال نے باضابطہ طور پر پی ٹی آئی میں شامل کرایا تھا، اپوزیشن ایوان میں قانون سازی کے موقع پر بھی پرامید تھی کہ اسکے نمبر زیادہ اور حکومت کے نمبرز کم ہیں تاہم اپوزیشن کو آخری وقت تک دھوکہ دیاگیا کہ پی ٹی آئی اور ق لیگ کے ارکان پورے نہیں۔
ذرائع نے مزید کہا کہ مسلم لیگ نے ایوان میں اجلاس کو ہنگامہ آرائی سے ملتوی کرانے کے لئے جارحانہ حکمت عملی اختیار کی، جس کیلئے اسمبلی اسٹاف کاایوان میں موجود فرنیچر بھی توڑ پھوڑ کے لئے استمعال کیا ہوا۔
ایک موقع پر اپوزیشن نے اسپیکر کو ایوان میں ارکان کی گنتی کرانے کاچیلنج بھی کیا مگر ایوان میں حکومتی اکثریت نظر آنے پر اپوزیشن گنتی سے دستبردار ہوگئی جبکہ حکومتی اتحاد کے ا رکان کی تعداد 180 سے زائد ہونے پر مسلم لیگ ن کو تشویش ہوئی۔