صنعتی شعبے کو بلاناغہ گیس فراہمی زیر غور ہے وفاقی وزیر ٹیکسٹائل

سمری جلد منظور ہوگی،صرف کورے کپڑے اور دھاگے کے بجائے ویلیو ایڈڈ مصنوعات بھی برآمد کی جائیں


Numainda Express April 06, 2014
آئندہ سال کپاس کی پیداوار ڈیڑھ کروڑ گانٹھ تک پہنچ جائیگی، بند فیکٹریوں کی بحالی کیلیے ڈیسک بنارہے ہیں، عباس آفریدی، اپٹما کے دفتر کا دورہ، پریس کانفرنس۔ فوٹو: فائل

وفاقی وزیر ٹیکسٹائل عباس آفریدی نے کہا ہے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو گیس کی ترجیحی بنیادوں پر فراہمی کے سلسلے میں سمری منظوری کے لیے کابینہ کو بھجوادی گئی ہے۔

امید ہے جلد منظورکرلی جائے گی۔ وہ گزشتہ روز آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کے دفتر کا دورہ کرنے کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر اپٹما کے مرکزی چیئرمین یٰسین صدیقی، صوبائی چیئرمین ایس ایم تنویر اور گروپ لیڈر گوہر اعجاز بھی موجود تھے۔ وفاقی وزیر ٹیکسٹائل عباس آفریدی نے کہاکہ ملکی صنعت کو ہفتے میں 7 دن گیس کی فراہمی کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ٹیکسٹائل سیکٹر ملک کا اہم ترین سیکٹر ہے جو پورے ملک کو چلا رہا ہے لیکن ماضی میں اس جانب توجہ نہیں دی گئی حالانکہ ملک کا 40 فیصد روزگار ٹیکسٹائل سے وابستہ ہے اور 54 فیصد ایکسپورٹ بھی ٹیکسٹائل سیکٹر کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ گیس کے مسئلے کے حل کے لیے حکومت کو لکھا ہے کہ ٹیکسٹائل کو ترجیح دی جائے، اس ضمن میں سمری منظوری کے لیے بھجوادی گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ چند ماہ سے ٹیکسٹائل کی صنعت میں بہتری آرہی ہے، ہر مہینے اس کی برآمد میں 15 فیصد اضافہ ہورہاہے جس کے حوصلہ افزا نتائج نکلیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ پاکستان کو صرف کورا کپڑا اوردھاگا ہی برآمد نہیں کرنا چاہیے، ویلیوایڈڈ پروڈکٹس بھی برآمد کی جانی چاہئیں تاکہ اس سے پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو فائدہ پہنچ سکے۔ انہوںنے کہاکہ آئندہ سال کپاس کی پیداوار ڈیڑھ کروڑ گانٹھ تک پہنچ جائے گی، بند فیکٹریوں کو دوبارہ سے چلانے کے لیے کوششیں شروع کردی گئی ہیں، وزارت ٹیکسٹائل میں اس ضمن میں باقائدہ ڈیسک بنایا جارہا ہے۔ اس موقع پر چیئرمین اپٹما یاسین صدیق اور گروپ لیڈر گوہراعجاز نے بھی اظہار خیال کیا اور اس توقع کااظہار کیاکہ وفاقی وزیر ٹیکسٹائل صنعت کی ترقی اور اس کی راہ میں حائل مشکلات کو دور کرنے کے لیے ضروری اقدامات کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں