خلیفہ اوّل سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کا یوم وفات اتوار کو منایا جائے گا
ابوبکر صدیق صحابہؓ میں ایمان و زہد کے لحاظ سے بہترین اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے محبوب تھے۔
خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیقؓکا یوم وفات22جمادی الثانی بمطابق 15 جنوری بروز اتوار عقیدت واحترا م سے منایا جائے گا۔
مختلف دینی ومذہبی جماعتیں اورتنظیمیں جلسے، سیمینار اور دیگر تقریبات منعقدکریں گی ۔
ابوبکر صدیق عبد اللہ بن ابو قحافہ عثمان تیمی قرشی اسلام کے پہلے خلیفہ راشد، عشرہ مبشرہ میں شامل، خاتم النبین محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اولین جانشین، صحابی، خسر اور ہجرت مدینہ کے وقت رفیق سفر تھے۔
ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ صحابہؓ میں ایمان و زہد کے لحاظ سے بہترین اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے محبوب تھے۔
ان کے نام کے ساتھ صدیق کا لقب لگایا جاتا ہے جسے حضرت ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کی تصدیق و تائید کی بنا پر پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دیا تھا۔
ان کا شمار قریش کے متمول افراد میں ہوتا تھا۔ جب پیغمبر اسلام محمد مصطفی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان کے سامنے اسلام پیش کیا تو انہوں نے بغیر کسی پس و پیش کے اسلام قبول کر لیا اور یوں وہ آزاد بالغ مردوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے کہلائے۔ قبول اسلام کے بعد تیرہ برس مکہ میں گزارے جو سخت مصیبتوں اور تکلیفوں کا دور تھا۔
بعد ازاں پیغمبر اسلام محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رفاقت میں مکہ سے یثرب ہجرت کی، نیز غزوہ بدر اور دیگر تمام غزوات میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ہم رکاب رہے۔ جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم مرض الوفات میں گرفتار ہوئے تو ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کو حکم دیا کہ وہ مسجد نبوی میں امامت کریں۔ سنہ 11ھ میں رسول اللہ ﷺ نے وفات پائی اور اسی دن حضرت ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کے ہاتھوں پر مسلمانوں نے بیعت خلافت کی۔
مختلف دینی ومذہبی جماعتیں اورتنظیمیں جلسے، سیمینار اور دیگر تقریبات منعقدکریں گی ۔
ابوبکر صدیق عبد اللہ بن ابو قحافہ عثمان تیمی قرشی اسلام کے پہلے خلیفہ راشد، عشرہ مبشرہ میں شامل، خاتم النبین محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اولین جانشین، صحابی، خسر اور ہجرت مدینہ کے وقت رفیق سفر تھے۔
ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ صحابہؓ میں ایمان و زہد کے لحاظ سے بہترین اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے محبوب تھے۔
ان کے نام کے ساتھ صدیق کا لقب لگایا جاتا ہے جسے حضرت ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کی تصدیق و تائید کی بنا پر پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دیا تھا۔
ان کا شمار قریش کے متمول افراد میں ہوتا تھا۔ جب پیغمبر اسلام محمد مصطفی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان کے سامنے اسلام پیش کیا تو انہوں نے بغیر کسی پس و پیش کے اسلام قبول کر لیا اور یوں وہ آزاد بالغ مردوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے کہلائے۔ قبول اسلام کے بعد تیرہ برس مکہ میں گزارے جو سخت مصیبتوں اور تکلیفوں کا دور تھا۔
بعد ازاں پیغمبر اسلام محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رفاقت میں مکہ سے یثرب ہجرت کی، نیز غزوہ بدر اور دیگر تمام غزوات میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ہم رکاب رہے۔ جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم مرض الوفات میں گرفتار ہوئے تو ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کو حکم دیا کہ وہ مسجد نبوی میں امامت کریں۔ سنہ 11ھ میں رسول اللہ ﷺ نے وفات پائی اور اسی دن حضرت ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کے ہاتھوں پر مسلمانوں نے بیعت خلافت کی۔