الیکشن کمیشن سندھ حکومت کے فیصلے کو تبدیل نہیں کرسکتا ایم کیو ایم
سندھ حکومت نے سیکشن ٹین اے کے تحت فیصلہ دیا اور ٹین اے کے بعد سیکشن نائن کا کوئی کام نہیں، فروغ نسیم
ایم کیو ایم نے کہا ہے کہ قانوناً اس وقت الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات نہیں کراسکتا جب کہ سندھ حکومت اسے ملتوی کرچکی ہے، الیکشن کمیشن نے سیکشن نائن کے تحت فیصلہ کیا اور سندھ حکومت نے سیکشن ٹین اے استعمال کی، ٹین اے کے بعد سیکشن نائن کی کوئی حیثیت نہیں۔
یہ بات متحدہ رہنماؤں نے ایم کیو ایم مرکز بہادر آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ رہنماؤں میں بیرسٹر فروغ نسیم، مصطفی کمال، فیصل سبزواری، وسیم اختر، فاروق ستار سمیت دیگر موجود تھے۔
فروغ نسیم نے کہا کہ حلقہ بندیاں غیر منصفانہ طور پر کی گئیں، ایم کیو ایم کے حلقے میں 90 ہزار افراد پر جبکہ دیگر علاقوں میں 20 ہزار افراد پر حلقہ بنادیا گیا، عدالت نے ہمارے درخواست مستر کردی جس میں کہا گیا کہ آپ تاخیر سے آئے، سپریم کورٹ نے ہماری اپیل کو الیکشن کمیشن اور عدالت عالیہ سے رجوع کرنے کا کہا۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم نے عدالتوں میں متنازع حلقہ بندیوں کو عدالت میں چیلنج کیا، متنازع حلقہ بندیوں پر ایم کیو ایم کا اعتراض سندھ ہائی کورٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک زیر سماعت رہا، سپریم کورٹ نے ہمارے اعتراضات کو جائز سمجھ کر سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا کہا، پاکستان تحریک انصاف نے بھی سندھ ہائی کورٹ میں ایم کیو ایم پاکستان کی پٹیشن کی حمایت کی۔
فروغ نسیم نے کہا کہ سندھ حکومت نے جب فیصلہ کرلیا تو پھر الیکشن کمیشن فیصلہ نہیں کرسکتا، الیکشن کمیشن کو ہمیں سننا چاہیے تھا، ہمیں ویڈیو لنک کے ذریعے بھی سنا جاسکتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد کسی کی توہین کرنا نہیں لیکن واضح رہے کہ سیکشن ٹین ون کا جوڈیشل اختیار الیکشن کمیشن کا نہیں یہ اختیار سندھ حکومت کا ہے، الیکشن کمیشن نے سیکشن نائن کے تحت فیصلہ دیا جب کہ سندھ حکومت نے سیکشن ٹین اے کے تحت فیصلہ دیا اور ٹین اے کے بعد سیکشن نائن کا کوئی کام نہیں۔
فروغ نسیم نے کہا کہ گورنر سندھ کے پاس آرڈی ننس کا اختیار ہے، گورنر کے پاس جو اختیار ہے اس کے حوالے سے انتظار کرتے ہیں دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے۔
وفاقی وزیر فیصل سبزواری نے کہا کہ صاف و شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے مگر حلقہ بندیوں میں دھاندلی صاف نظر آرہی ہے، ہم الیکشن کمیشن کے پاس اپنے تحفظات لے کر گئے مگر ہماری نہیں سنی گئی۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ چمپئین بن کر اور میئر بن کر گھوم رہے ہیں، لوگوں کا جب حق مارا جارہا تھا کوئی جماعت کیا عدالت گئی؟ منہ میں اس وقت یہ لوگ گھن گھنیا ڈال کر بیٹھے رہے، اس شہر کے بیٹوں نے مردم شماری پر عدالت سے رجوع کیا، ایم کیوایم نے مردم شماری کو اتحاد میں شامل کیا، پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم سے اتحاد میں مردم شماری کا معاملہ رکھا، ہم نے مہاجروں کی نہیں بلکہ کراچی کی آبادی ٹھیک گننے کا مطالبہ کیا۔
فیصل سبزواری نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ پر صرف ایم کیو ایم نے مخالفت کی، 2013ء میں پی ٹی آئی نے پیپلز پارٹی کا ساتھ دیا تھا، ہماری شرافت سے کچھ لوگ کاغذی شیر بن گئے تھے، کاغذی شیر ہمارے اتحاد سے گھبرائے ہوئے ہیں، ایم کیوایم کے لاپتا کارکنان کی بازیابی کا معاملہ مطالبہ آج بھی حل طلب ہے، ہمیں امید ہے ادارے اور عدالتیں ان کے کے لیے کچھ کریں، عمران خان طالبان کے لیے بات کرتے ہیں مگر ایم کیو ایم کے کارکنان کے لیے کوئی بات نہیں کرتا۔
ایم کیو ایم نے کل کارکنان کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا، اہم فیصلے کا اعلان متوقع
دریں اثنا ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کا ہنگامی اجلاس منعقد کیا گیا جس کی صدارت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کی۔
ایم کیو ایم پاکستان کے مطابق اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال کے تناظر میں اہم ترین فیصلے کیے گئے۔ فیصلہ کیا گیا کہ ڈاکٹر فاروق ستار، مصطفیٰ کمال، انیس قائم خانی، وسیم اختر اور عبدالوسیم اراکین رابطہ کمیٹی کے ہمراہ شہر کے ہنگامی دورے کریں گے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے کل شام کے ایم سی گراؤنڈ پی آئی بی میں کارکنان کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے، اجلاس میں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اہم اعلانات کریں گے۔
یہ بات متحدہ رہنماؤں نے ایم کیو ایم مرکز بہادر آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ رہنماؤں میں بیرسٹر فروغ نسیم، مصطفی کمال، فیصل سبزواری، وسیم اختر، فاروق ستار سمیت دیگر موجود تھے۔
فروغ نسیم نے کہا کہ حلقہ بندیاں غیر منصفانہ طور پر کی گئیں، ایم کیو ایم کے حلقے میں 90 ہزار افراد پر جبکہ دیگر علاقوں میں 20 ہزار افراد پر حلقہ بنادیا گیا، عدالت نے ہمارے درخواست مستر کردی جس میں کہا گیا کہ آپ تاخیر سے آئے، سپریم کورٹ نے ہماری اپیل کو الیکشن کمیشن اور عدالت عالیہ سے رجوع کرنے کا کہا۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم نے عدالتوں میں متنازع حلقہ بندیوں کو عدالت میں چیلنج کیا، متنازع حلقہ بندیوں پر ایم کیو ایم کا اعتراض سندھ ہائی کورٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک زیر سماعت رہا، سپریم کورٹ نے ہمارے اعتراضات کو جائز سمجھ کر سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا کہا، پاکستان تحریک انصاف نے بھی سندھ ہائی کورٹ میں ایم کیو ایم پاکستان کی پٹیشن کی حمایت کی۔
فروغ نسیم نے کہا کہ سندھ حکومت نے جب فیصلہ کرلیا تو پھر الیکشن کمیشن فیصلہ نہیں کرسکتا، الیکشن کمیشن کو ہمیں سننا چاہیے تھا، ہمیں ویڈیو لنک کے ذریعے بھی سنا جاسکتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد کسی کی توہین کرنا نہیں لیکن واضح رہے کہ سیکشن ٹین ون کا جوڈیشل اختیار الیکشن کمیشن کا نہیں یہ اختیار سندھ حکومت کا ہے، الیکشن کمیشن نے سیکشن نائن کے تحت فیصلہ دیا جب کہ سندھ حکومت نے سیکشن ٹین اے کے تحت فیصلہ دیا اور ٹین اے کے بعد سیکشن نائن کا کوئی کام نہیں۔
فروغ نسیم نے کہا کہ گورنر سندھ کے پاس آرڈی ننس کا اختیار ہے، گورنر کے پاس جو اختیار ہے اس کے حوالے سے انتظار کرتے ہیں دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے۔
وفاقی وزیر فیصل سبزواری نے کہا کہ صاف و شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے مگر حلقہ بندیوں میں دھاندلی صاف نظر آرہی ہے، ہم الیکشن کمیشن کے پاس اپنے تحفظات لے کر گئے مگر ہماری نہیں سنی گئی۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ چمپئین بن کر اور میئر بن کر گھوم رہے ہیں، لوگوں کا جب حق مارا جارہا تھا کوئی جماعت کیا عدالت گئی؟ منہ میں اس وقت یہ لوگ گھن گھنیا ڈال کر بیٹھے رہے، اس شہر کے بیٹوں نے مردم شماری پر عدالت سے رجوع کیا، ایم کیوایم نے مردم شماری کو اتحاد میں شامل کیا، پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم سے اتحاد میں مردم شماری کا معاملہ رکھا، ہم نے مہاجروں کی نہیں بلکہ کراچی کی آبادی ٹھیک گننے کا مطالبہ کیا۔
فیصل سبزواری نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ پر صرف ایم کیو ایم نے مخالفت کی، 2013ء میں پی ٹی آئی نے پیپلز پارٹی کا ساتھ دیا تھا، ہماری شرافت سے کچھ لوگ کاغذی شیر بن گئے تھے، کاغذی شیر ہمارے اتحاد سے گھبرائے ہوئے ہیں، ایم کیوایم کے لاپتا کارکنان کی بازیابی کا معاملہ مطالبہ آج بھی حل طلب ہے، ہمیں امید ہے ادارے اور عدالتیں ان کے کے لیے کچھ کریں، عمران خان طالبان کے لیے بات کرتے ہیں مگر ایم کیو ایم کے کارکنان کے لیے کوئی بات نہیں کرتا۔
ایم کیو ایم نے کل کارکنان کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا، اہم فیصلے کا اعلان متوقع
دریں اثنا ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کا ہنگامی اجلاس منعقد کیا گیا جس کی صدارت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کی۔
ایم کیو ایم پاکستان کے مطابق اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال کے تناظر میں اہم ترین فیصلے کیے گئے۔ فیصلہ کیا گیا کہ ڈاکٹر فاروق ستار، مصطفیٰ کمال، انیس قائم خانی، وسیم اختر اور عبدالوسیم اراکین رابطہ کمیٹی کے ہمراہ شہر کے ہنگامی دورے کریں گے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے کل شام کے ایم سی گراؤنڈ پی آئی بی میں کارکنان کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے، اجلاس میں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اہم اعلانات کریں گے۔