ذیشان قتل کیسرینجرز اہلکار کیخلاف مقدمے کاچالان طلب

گواہوں نے رینجرز اہلکار کو شناخت اور عدالت کوتمام حقائق سے آگاہ کیا تھا


Staff Reporter April 06, 2014
گواہوں نے رینجرز اہلکار کو شناخت اور عدالت کوتمام حقائق سے آگاہ کیا تھا۔فوٹو؛ایکسپریس نیوز/فائل

جوڈیشل مجسٹریٹ وسطی فدا حسین عباسی نے شہری ذیشان الدین کے قتل میں ملوث رینجرز اہلکار نور رحم کے خلاف مقدمہ کا چالان طلب کرلیا ہے ۔

قبل ازیں فاضل عدالت نے استغاثہ کے چشم دید گواہان مسجد صدیق اکبر کے موذن صحیب ندیم، گارڈ شعیب اور راہ گیرخلیل نیازی کا زیر دفعہ 164 کے تحت بیان قلمبند کیا تھا ،گواہوں نے رینجرز اہلکار کو شناخت اور تمام حقائق سے آگاہ کیا تھا ، فاضل عدالت نے سماعت 15 اپریل تک ملتوی کردی، 28فروری 2014 کو ناگن چورنگی مسجد صدیقی اکبرؓ کے نزدیک مقتول ذیشان الدین اور اس کی اہلیہ شافیعہ کے درمیان گھریلو جھگڑا ہورہا تھا اس دوران مقتول نے شافیعہ کو ہاتھ سے پکڑ کر لے جانے کی کوشش کا اسی دوران اس کے اغوا کا منظر دیکھ کر رینجرز اہلکار نے مسجد سے فائرنگ کردی گولی مقتول کو لگی جو شدید زخمی ہوگیا اور عبا سی شہید اسپتال پہنچ کر دم توڑ گیا تھا ۔

پہلا مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج ہوا ،دوسرا مقدمہ عدالت عالیہ سندھ کے حکم پر مقتول کی بہن تسنیم شاہد کی مدعیت میں درج ہوا تھا، دریں اثنا ایڈیشنل ٖڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج وسطی راشدہ صدیقی نے قتل خطا میں ملوث رینجرز اہلکار نور رحیم کی 5لاکھ روپے کی عبوری ضمانت میں 15 اپریل تک کے لیے توسیع کردی ، ملزم کے خلاف سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر زیر دفعہ 319 کے تحت پولیس نے مقدمہ درج کیا تھا، ملزم پہلے ہی ایک اور سرکاری مدعیت میں درج مقدمے میں 24لاکھ روپے کی ضمانت پر ہے ، ملزم کے خلاف تھانہ نیو کراچی میں عدالت عالیہ سندھ کے حکم پر مقتول ذیشان الدین کی بہن تسنیم شاہد کی مدعیت میں زیر دفعہ 319 مقدمہ نمبر 112/14 درج ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں