موٹر سائیکل سیٹ کور کے کاریگروں نے پیشہ چھوڑ دیا

کراچی میں موٹر سائیکل کی سیٹ بنانے اور اس کی مرمت کے پیشے سے 1200 سے زائد کاریگر وابستہ ہیں


عامر خان April 06, 2014
اکبر روڈ پر ایک کاریگر موٹر سائیکل کی سیٹ کا ریگزین کور مشین سے سی رہا ہے(فوٹو ایکسپریس)

شہر میں کپڑے سے تیارکردہ موٹرسائیکل کے سیٹ کور متعارف اور بڑے پیمانے پر ان کی فروخت کے باعث سیٹ بنانے کے پیشے سے وابستہ کاری گروں نے اس کام کو خیرباد کہہ کر رکشے چلانے شروع کر دیے کئی کاریگروں نے کپڑے کی موٹر سائیکل سیٹ کور فروخت کرنا شروع کر دیے ہیں۔

ایکسپریس نے موٹر سائیکل کی سیٹ بنانے اور مرمت کرنے والے کاریگروں کے پیشے سے متعلق سروے کیا، سروے کے دوران اس پیشے سے وابستہ کاریگر محمد عمران نے بتایا کہ موٹر سائیکل کی سیٹ بنانے اور مرمت کا پیشہ استاد شاگردی والا ہوتا ہے، اس پیشے سے وابستہ کاریگروں کی نئی نسل آبائی کام کو اختیار کرنے کے بجائے مختلف پیشوں اور شعبوں سے منسلک ہورہی ہے، اگر دل لگاکر اس کام کو سیکھا جائے تو3 برس میں شاگرد استاد بن جاتا ہے، انھوں نے بتایا کہ موٹر سائیکل کی سیٹ بنانے اور مرمت کرنے کے پیشے سے 1200 سے زائد کاریگر وابستہ ہیں اور 700 سے زائد مقامات پر اس پیشے سے وابستہ افراد فٹ پاتھوں اور چھوٹی دکانوں میں کام کرتے ہیں۔

اس پیشے سے 65 فیصد اردو بولنے والی برادری اور 35 فیصد دیگر برادریوں کے لوگ وابستہ ہیں، موٹر سائیکل کی سیٹ بنانے والے کاریگروں کی دکانیں زینت اسکوائر لیاقت آباد ، ڈاکخانہ لیاقت آباد ، واٹر پمپ ، عزیز آباد ، گلبرگ ، ناظم آباد ، گولیمار ، پٹیل پاڑہ ، گارڈن ، رنچھورلائن ، صدر ، پلازہ ایم اے جناح روڈ ، کھارادر ، میٹھادر ، لانڈھی ، کورنگی ، نیو کراچی ، ناگن چورنگی ، اورنگی ٹاؤن ، گلشن اقبال میں واقع ہیں، یہ محنت طلب کام ہے اور ایک کاریگر روزانہ 10سے 12 گھنٹے محنت کرکے500 سے 600 روپے اجرت کمالیتا ہے، سیٹ بنانے یا مرمت کرنے کا کام سال بھر جاری رہتا ہے تاہم رمضان کے آخری دس ایام ، جمعہ اور اتوار ہمارے سیزن کے دن ہوتے ہیں کیونکہ ان دنوں میں لوگ زیادہ تر اپنی موٹر سائیکل کی سیٹ مرمت کراتے ہیں یا نئی سیٹ موٹر سائیکل میں لگواتے ہیں، روزانہ 10سے 12 موٹر سائیکل کی سیٹوں کی مرمت کرسکتا ہے اور مکمل سیٹ کی تبدیلی کے2 سے 3 گاہک اگر لگ جائیں تو یہ خوش قسمتی ہوتی ہے، مہنگائی زیادہ اور کام کم ہونے کی وجہ سے اس پیشے سے وابستہ کئی کاریگروں نے اس کام کو چھوڑ دیا ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں