پنجاب اسمبلی از خود تحلیل ہوگئی گورنر نے سمری پر دستخط نہ کیے
گورنر نے وزیراعظم سے مشاورت کے بعد سمری پر دستخط نہ کرنے کا فیصلہ کیا، پرویز الہیٰ نگراں وزیراعلیٰ ہوں گے
گورنر بلیغ الرحمان کے دستخط نہ کرنے کے باوجود پنجاب اسمبلی ازخود تحلیل ہوگئی۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری گورنر کو ارسال کی جس پر بلیغ الرحمان نے مقررہ وقت میں دستخط نہیں کیے اور پھر قانون کے مطابق اسمبلی از خود تحلیل ہوگئی۔
ذرائع کے مطابق گورنر بلیغ الرحمان نے وزیراعظم اور قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد سمری پر دستخط نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے کہا کہ میں نے اسمبلی تحلیل کے عمل کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا، ایسا کرنے سے آئینی عمل میں کسی قسم کی رکاوٹ کا کوئی اندیشہ نہیں، آئین اور قانون میں صراحت کے ساتھ تمام معاملات کے آگے بڑھنے کا راستہ موجود ہے۔
چوہدری پرویز الہیٰ نے جمعرات بارہ جنوری کو گورنر پنجاب کو اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری بھجوائی جسے گورنر ہاؤس کے عملے نے دس بج کر دس منٹ پر بند لفافے میں وصول کیا تھا، بعد ازاں گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے گورنر ہاؤس کو سمری موصول ہونے کی تصدیق اپنے سوشل میڈیا اکاونٹ پر کی تھی۔
مزید پڑھیں: پنجاب اسمبلی کی تحلیل، وزیراعظم سے گورنر اور وفاقی وزرا کی اہم ملاقاتیں
آئین پاکستان کے مطابق گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے 48 گھنٹوں میں اسمبلی کو تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کرنے تھے اور ایسا نہ ہونے کی صورت میں اسمبلی کو خود بہ خود تحلیل ہوجانا تھا۔
چوہدری پرویز الہی نگراں وزیراعلیٰ کے تقرر تک بطور قائم مقام وزیراعلی کام کرتے رہیں گے جبکہ وہ نگراں حکومت کے قیام کیلیے قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز سے مشاورت بھی کریں گے۔ دونوں رہنماوں کو آئندہ 3 روز میں باہمی مشاورت کے بعد نگراں وزیراعلی کا تقرر کرنا ہے اور اگر دونوں کے درمیان اتفاق نہ ہوسکا تو معاملہ 6 رکنی پارلیمانی کمیٹی کے پاس جائے گا۔
پارلیمانی کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن بینچوں کے 3، 3 اراکین شامل ہوں گے، پارلیمانی کمیٹی 3 روز میں اتفاق رائے سے نگراں وزیراعلی کا تقرر کر سکتی ہے۔ پارلیمانی کمیٹی کا عدم اتفاق کی صورت میں نگراں وزیراعلی کا تقرر الیکشن کمیشن کرے گا۔
دوسری جانب گورنر پنجاب نے نگراں حکومت کے قیام کے لیے پرویز الہیٰ اور قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کو خط لکھ کر وزیراعلیٰ پنجاب کے چناؤں کی ہدایت کی ہے۔ بلیغ الرحمان نے دونوں قائدین کو فوری رابطہ کر کے تین روز میں نگراں وزیراعلیٰ کے چناؤ کی ہدایت کی۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری گورنر کو ارسال کی جس پر بلیغ الرحمان نے مقررہ وقت میں دستخط نہیں کیے اور پھر قانون کے مطابق اسمبلی از خود تحلیل ہوگئی۔
ذرائع کے مطابق گورنر بلیغ الرحمان نے وزیراعظم اور قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد سمری پر دستخط نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے کہا کہ میں نے اسمبلی تحلیل کے عمل کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا، ایسا کرنے سے آئینی عمل میں کسی قسم کی رکاوٹ کا کوئی اندیشہ نہیں، آئین اور قانون میں صراحت کے ساتھ تمام معاملات کے آگے بڑھنے کا راستہ موجود ہے۔
چوہدری پرویز الہیٰ نے جمعرات بارہ جنوری کو گورنر پنجاب کو اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری بھجوائی جسے گورنر ہاؤس کے عملے نے دس بج کر دس منٹ پر بند لفافے میں وصول کیا تھا، بعد ازاں گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے گورنر ہاؤس کو سمری موصول ہونے کی تصدیق اپنے سوشل میڈیا اکاونٹ پر کی تھی۔
مزید پڑھیں: پنجاب اسمبلی کی تحلیل، وزیراعظم سے گورنر اور وفاقی وزرا کی اہم ملاقاتیں
آئین پاکستان کے مطابق گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے 48 گھنٹوں میں اسمبلی کو تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کرنے تھے اور ایسا نہ ہونے کی صورت میں اسمبلی کو خود بہ خود تحلیل ہوجانا تھا۔
چوہدری پرویز الہی نگراں وزیراعلیٰ کے تقرر تک بطور قائم مقام وزیراعلی کام کرتے رہیں گے جبکہ وہ نگراں حکومت کے قیام کیلیے قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز سے مشاورت بھی کریں گے۔ دونوں رہنماوں کو آئندہ 3 روز میں باہمی مشاورت کے بعد نگراں وزیراعلی کا تقرر کرنا ہے اور اگر دونوں کے درمیان اتفاق نہ ہوسکا تو معاملہ 6 رکنی پارلیمانی کمیٹی کے پاس جائے گا۔
پارلیمانی کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن بینچوں کے 3، 3 اراکین شامل ہوں گے، پارلیمانی کمیٹی 3 روز میں اتفاق رائے سے نگراں وزیراعلی کا تقرر کر سکتی ہے۔ پارلیمانی کمیٹی کا عدم اتفاق کی صورت میں نگراں وزیراعلی کا تقرر الیکشن کمیشن کرے گا۔
دوسری جانب گورنر پنجاب نے نگراں حکومت کے قیام کے لیے پرویز الہیٰ اور قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کو خط لکھ کر وزیراعلیٰ پنجاب کے چناؤں کی ہدایت کی ہے۔ بلیغ الرحمان نے دونوں قائدین کو فوری رابطہ کر کے تین روز میں نگراں وزیراعلیٰ کے چناؤ کی ہدایت کی۔