غیر ملکی کوچ کا تقرر وقت کم آپشنز محدود بورڈ پریشان
فی الحال فرنچائز کرکٹ میں ہی فرائض نبھا کر لطف اندوز ہو رہا ہوں، سابق انگلش کوچ
غیرملکی کوچ کا تقرر کرنے کیلیے پاکستان کے پاس وقت کم رہ گیا، ورلڈکپ کے سال میں تیاریوں کا بھی جلد آغاز کرنا ہوگا۔
پاکستانی ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق کے عہدے کی معیاد مکمل ہونے والی ہے، پی سی بی کی نئی انتظامیہ پہلے ہی انھیں توسیع نہ دینے کا فیصلہ کر چکی، مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی نے غیر ملکی کوچ کے تقرر کا فیصلہ کرتے ہوئے سب سے پہلے سابق کوچ مکی آرتھر سے رابطہ کیا البتہ ان کے ساتھ معاملات طے نہ ہو سکے۔
ٹاپ کوچز میں شمار ہونے والے ٹام موڈی نے گزشتہ دنوں ''کرکٹ پاکستان'' کو انٹرویو میں اس دوڑ کا حصہ ہونے میں عدم دلچسپی ظاہر کر دی تھی، اب اینڈی فلاور نے بھی خود کو الگ کر لیا،یوں پاکستان کے پاس آپشنز محدود ہوتے جا رہے ہیں،ورلڈکپ کا سال ہونے کی وجہ سے تیاریوں کا جلد آغاز کرنا ہے۔
ابوظبی میں نمائندہ ''کرکٹ پاکستان'' کو انٹرویو میں اینڈی فلاور نے کہا کہ میں فی الحال فرنچائز کرکٹ ٹیموں کی کوچنگ میں مصروف اور اس سے لطف اندوز ہورہا ہوں،مستقبل میں بھی اسی سلسلے کو جاری رکھنا چاہتا ہوں، مجھے پی سی بی کی جانب ہیڈ کوچ کے عہدے کی کوئی پیشکش نہیں ہوئی، وہ بھی جانتے ہیں کہ میری فرنچائز کرکٹ میں مصروفیات ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی کوچنگ؛ موڈی امیدواروں کی فہرست سے باہر
پاکستان ٹیم کے لیے الگ کپتانوں کی تجویز پر انھوں نے کہا کہ ان دنوں تینوں فارمیٹ میں الگ کپتانوں اور کوچنگ اسٹاف کا رجحان چل رہا ہے، کئی ملکوں نے ریڈ اور وائٹ بال کیلیے الگ کوچز جبکہ چند نے الگ کپتان بھی رکھے ہیں مگر دیکھنا یہ ہوتا ہے کہ آپ کے پاس وسائل کیسے ہیں، اگر کسی ملک کے پاس ایسا کرکٹر ہے جو تینوں فارمیٹ میں اچھا پرفارم کرے اور اس کیلیے درکار قوت بھی رکھتا ہو تو سلیکٹرز ایک ہی کپتان کا فیصلہ کرسکتے ہیں،اس فیصلے کا انحصار اس بات پر ہے کہ ملکی کرکٹ صورتحال کس بات کی اجازت دیتی ہے۔
اینڈی فلاور نے کہا کہ میں بابر اعظم کو تینوں فارمیٹ کے ٹاپ کرکٹرز میں شمار کرتا ہوں،ٹی ٹوئنٹی میں خاص طور پر ان کی کارکردگی اچھی رہی، دنیا کی کوئی بھی بہترین پلیئنگ الیون بنے تو بابر اس میں شامل ہوں گے،البتہ پاکستانی ڈریسنگ روم کا حصہ نہ ہونے کی وجہ سے ان کی کپتانی کے بارے میں کچھ کہنا میرے لیے بہت مشکل ہوگا۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ کرکٹ میں پاور اور جارحیت اہم ہے مگر ہر بیٹر کے تیزی سے رنز بنانے کے اپنے طریقے ہوتے ہیں، ہر قسم کے پلیئرز کا اپنا کردار ہوتا ہے، یہ سلیکٹرز، کوچ اور کپتان پر منحصر ہے کہ وہ کس سے کیسے کام لے سکتے ہیں تاکہ ٹیم کا توازن برقرار رہے، مثال کے طور پر سوریا کمار یادو مہارت اور اسٹروکس میں جدت سے رنز بناتے ہیں۔
مزید پڑھیں: مکی آرتھر کا قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر ہونے کا باب بند ہوگیا
پی ایس ایل میں ملتان سلطانز کے بھی ہیڈکوچ اینڈی فلاور نے ایک سوال پر کہا کہ شان مسعود اچھے کرکٹر ہیں،گذشتہ چند برسوں میں انھوں نے وائٹ بال کرکٹ میں مہارت بہتر بنائی،اس کا عملی مظاہرہ پی ایس ایل میں کیا، انگلش کاؤنٹی کرکٹ میں بہترین کارکردگی دکھائی، اس سے ان کا اعتماد بلند ہوا،وہ اچھے کپتان بھی ہیں،مجھے ان کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا،میں نہیں جانتا کہ شان کیلیے کیا آپشنز موجود ہیں مگر وہ کسی بھی حیثیت میں اچھا کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اینڈی فلاور نے کہا کہ میں پاکستانی کرکٹرز کی قدر کرتا ہوں،وہ غیر معمولی صلاحیتوں کے مالک ہیں،ان میں چند کو بگ بیش لیگ میں شرکت کا بھی موقع ملا،میں انھیں آئی ایل ٹی ٹوئنٹی میں بھی کھیلتے دیکھنا چاہوں گا۔
پاکستانی ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق کے عہدے کی معیاد مکمل ہونے والی ہے، پی سی بی کی نئی انتظامیہ پہلے ہی انھیں توسیع نہ دینے کا فیصلہ کر چکی، مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی نے غیر ملکی کوچ کے تقرر کا فیصلہ کرتے ہوئے سب سے پہلے سابق کوچ مکی آرتھر سے رابطہ کیا البتہ ان کے ساتھ معاملات طے نہ ہو سکے۔
ٹاپ کوچز میں شمار ہونے والے ٹام موڈی نے گزشتہ دنوں ''کرکٹ پاکستان'' کو انٹرویو میں اس دوڑ کا حصہ ہونے میں عدم دلچسپی ظاہر کر دی تھی، اب اینڈی فلاور نے بھی خود کو الگ کر لیا،یوں پاکستان کے پاس آپشنز محدود ہوتے جا رہے ہیں،ورلڈکپ کا سال ہونے کی وجہ سے تیاریوں کا جلد آغاز کرنا ہے۔
ابوظبی میں نمائندہ ''کرکٹ پاکستان'' کو انٹرویو میں اینڈی فلاور نے کہا کہ میں فی الحال فرنچائز کرکٹ ٹیموں کی کوچنگ میں مصروف اور اس سے لطف اندوز ہورہا ہوں،مستقبل میں بھی اسی سلسلے کو جاری رکھنا چاہتا ہوں، مجھے پی سی بی کی جانب ہیڈ کوچ کے عہدے کی کوئی پیشکش نہیں ہوئی، وہ بھی جانتے ہیں کہ میری فرنچائز کرکٹ میں مصروفیات ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی کوچنگ؛ موڈی امیدواروں کی فہرست سے باہر
پاکستان ٹیم کے لیے الگ کپتانوں کی تجویز پر انھوں نے کہا کہ ان دنوں تینوں فارمیٹ میں الگ کپتانوں اور کوچنگ اسٹاف کا رجحان چل رہا ہے، کئی ملکوں نے ریڈ اور وائٹ بال کیلیے الگ کوچز جبکہ چند نے الگ کپتان بھی رکھے ہیں مگر دیکھنا یہ ہوتا ہے کہ آپ کے پاس وسائل کیسے ہیں، اگر کسی ملک کے پاس ایسا کرکٹر ہے جو تینوں فارمیٹ میں اچھا پرفارم کرے اور اس کیلیے درکار قوت بھی رکھتا ہو تو سلیکٹرز ایک ہی کپتان کا فیصلہ کرسکتے ہیں،اس فیصلے کا انحصار اس بات پر ہے کہ ملکی کرکٹ صورتحال کس بات کی اجازت دیتی ہے۔
اینڈی فلاور نے کہا کہ میں بابر اعظم کو تینوں فارمیٹ کے ٹاپ کرکٹرز میں شمار کرتا ہوں،ٹی ٹوئنٹی میں خاص طور پر ان کی کارکردگی اچھی رہی، دنیا کی کوئی بھی بہترین پلیئنگ الیون بنے تو بابر اس میں شامل ہوں گے،البتہ پاکستانی ڈریسنگ روم کا حصہ نہ ہونے کی وجہ سے ان کی کپتانی کے بارے میں کچھ کہنا میرے لیے بہت مشکل ہوگا۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ کرکٹ میں پاور اور جارحیت اہم ہے مگر ہر بیٹر کے تیزی سے رنز بنانے کے اپنے طریقے ہوتے ہیں، ہر قسم کے پلیئرز کا اپنا کردار ہوتا ہے، یہ سلیکٹرز، کوچ اور کپتان پر منحصر ہے کہ وہ کس سے کیسے کام لے سکتے ہیں تاکہ ٹیم کا توازن برقرار رہے، مثال کے طور پر سوریا کمار یادو مہارت اور اسٹروکس میں جدت سے رنز بناتے ہیں۔
مزید پڑھیں: مکی آرتھر کا قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر ہونے کا باب بند ہوگیا
پی ایس ایل میں ملتان سلطانز کے بھی ہیڈکوچ اینڈی فلاور نے ایک سوال پر کہا کہ شان مسعود اچھے کرکٹر ہیں،گذشتہ چند برسوں میں انھوں نے وائٹ بال کرکٹ میں مہارت بہتر بنائی،اس کا عملی مظاہرہ پی ایس ایل میں کیا، انگلش کاؤنٹی کرکٹ میں بہترین کارکردگی دکھائی، اس سے ان کا اعتماد بلند ہوا،وہ اچھے کپتان بھی ہیں،مجھے ان کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا،میں نہیں جانتا کہ شان کیلیے کیا آپشنز موجود ہیں مگر وہ کسی بھی حیثیت میں اچھا کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اینڈی فلاور نے کہا کہ میں پاکستانی کرکٹرز کی قدر کرتا ہوں،وہ غیر معمولی صلاحیتوں کے مالک ہیں،ان میں چند کو بگ بیش لیگ میں شرکت کا بھی موقع ملا،میں انھیں آئی ایل ٹی ٹوئنٹی میں بھی کھیلتے دیکھنا چاہوں گا۔