ایم کیو ایم پاکستان کا الیکشن کمیشن کیخلاف چیف جسٹس کو خط
آئین کی ترمیم اور آرٹیکل کی خلاف ورزی کرنے پر چیف جسٹس آف پاکستان سے از خود نوٹس لینے کی اپیل
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے الیکشن کمیشن کی جانب سے آئین کی ترمیم اور آرٹیکل کی خلاف ورزی کرنے پر چیف جسٹس آف پاکستان سے از خود نوٹس لینے کی اپیل کردی۔
تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے وکیل طارق منصور ایڈوکیٹ نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آئین کی 22 ویں ترمیم 2016 اور آرٹیکل 218(2)، 219 کی بادالنظر خلاف ورزی کی ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان سے اس ضمن میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے کیے جانے والے غیر آئینی اقدامات پر آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت مفاد عامہ اور بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی پر ازخود نوٹس لینے کی اپیل گئی ہے۔
طارق منصور ایڈوکیٹ نے بتایا کہ واضح رہے کہ مجوزہ خط اور دستاویزات خالد مقبول صدیقی و دیگر رہنماؤں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان اسلام آباد کو 9 جنوری کو ارسال کیا تھا جبکہ 11 جنوری کو یاد داشت کے طور پر صوبائی الیکشن کمشنر کو جمع کروایا تھا۔ جمع کروانے والے ایم کیو ایم کے رہنماؤں میں ڈاکٹر فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال و دیگر شامل تھے۔
انہوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کو آئینی خط اس لیے بھیجا گیا تھا تاکہ وہ متنازعہ ڈی لیمیٹیشن اور الیکشن شیڈول کو آئین سے متصادم ہونے کی بنیاد پر کالعدم قرار دے۔ الیکشن کمیشن نے 28 دسمبر 2021 کو ڈی لیمیٹیشن جبکہ 29 اپریل 2022 کے الیکشن شیڈیول کے نوٹیفیکیشن جاری کیے تھے۔
طارق منصور ایڈوکیٹ کے مطابق خط کا مقصد یہ تھا کہ ای سی پی 15 جنوری سے پہلے نئے ڈی لیمیٹیشن اور الیکشن شیڈول جاری کرے۔ تاہم الیکشن کمیشن نے 6 دن گزر جانے کے باوجود کوئی جواب نہیں دیا۔ سپریم کورٹ کو خط جمعے کے روز ارسال کیا گیا تھا۔