کراچی اورحیدرآباد کےعوام نے بلدیاتی انتخابات کومسترد کردیا خالد مقبول صدیقی
عوام نے گھر بیٹھ کر ایم کیو ایم کے بائیکاٹ سے متعلق فیصلے پر ریفرنڈم دے دیا، کنوینر ایم کیو ایم پاکستان
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کہا ہے کہ دونوں شہروں کے عوام نے سازش کو مسترد کردیا۔
گزشتہ رات ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد خالد مقبول صدیقی نے آج ہونے والے بلدیاتی انتخابات سے متعلق پریس کانفرنس میں کہا کہ انتہائی کم ٹرن آوٹ نے ثابت کردیا کہ بلدیاتی انتخابات غلط تھے اور یوں کراچی اور حیدرآباد کے عوام نے پری پولنگ مسترد کردی۔
مزیدپڑھیں: ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا
انہوں نے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد کے حقوق چھیننے کی کوششوں کو ناکام بنادیا گیا، آج کراچی میں دھاندلی ہارگئی جس کے بعد سوال اٹھتا ہے کہ کیا منتخب ہونے والے میئر کو لوگ قبول کریں گے؟
خالدمقبول صدیقی نے کہا کہ عوام نے گھر بیٹھ کر ایم کیو ایم کے بائیکاٹ سے متعلق فیصلے پر ریفرنڈم دے دیا، ایم کیو ایم کی انتخابی سیاست ایوانوں کی مرہون منت نہیں کیونکہ ہم عوام کے دلوں میں بستے ہیں۔
کراچی کو بنیادی 70 سیٹوں سے محروم کیا گیا، فاروق ستار
اس موقع پر فاروق ستار نے خالد مقبول صدیقی کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ عوام کے حقوق پر کوئی سمجھونہ نہیں کریں گے جبکہ کراچی شہر کے مسائل کے حل کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایک دھاندلی قبل از انتخابات دوسری انتخابات میں ہوئی، ہم نے 70 سیٹوں کی کمی کی وجہ سے حصہ نہیں لیا جبکہ جماعت اسلامی، پی ٹی آئی، ٹی ایل پی سب نے الیکشن میں حصہ لیکر ثابت کردیا انہیں 70 سیٹوں کی اہمیت ہی نہیں۔
پس منظر
واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے حلقہ بندیوں پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا اور مختلف اوقات میں سندھ حکومت سمیت الیکشن کمیشن کو باورکرایا تھا کہ نئی حلقہ بندیاں 'بدنیتی' پر مبنی ہیں۔
بلدیاتی انتخابات کی تاریخ قریب کے ساتھ ہی ایم کیو ایم کی جانب سے وفاقی حکومت سے علحیدگی کی کھلی دھمکی سامنے آنے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف سمیت آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمان نے خالد مقبول صدیقی سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے تحفظات کو دور کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
بعدازاں ایم کیو ایم نے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا لیکن گزشتہ روز رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا اور اس کے بعد ایک مرتبہ پھر ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے گورنر ہاؤس میں ملاقات کی جہاں پیپلز پارٹی کی اہم شخصیات بھی موجود تھیں۔
رات گئے ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت نے پریس کانفرنس کی اور کراچی اور حیدرآباد کے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے سے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔
گزشتہ رات ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد خالد مقبول صدیقی نے آج ہونے والے بلدیاتی انتخابات سے متعلق پریس کانفرنس میں کہا کہ انتہائی کم ٹرن آوٹ نے ثابت کردیا کہ بلدیاتی انتخابات غلط تھے اور یوں کراچی اور حیدرآباد کے عوام نے پری پولنگ مسترد کردی۔
مزیدپڑھیں: ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا
انہوں نے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد کے حقوق چھیننے کی کوششوں کو ناکام بنادیا گیا، آج کراچی میں دھاندلی ہارگئی جس کے بعد سوال اٹھتا ہے کہ کیا منتخب ہونے والے میئر کو لوگ قبول کریں گے؟
خالدمقبول صدیقی نے کہا کہ عوام نے گھر بیٹھ کر ایم کیو ایم کے بائیکاٹ سے متعلق فیصلے پر ریفرنڈم دے دیا، ایم کیو ایم کی انتخابی سیاست ایوانوں کی مرہون منت نہیں کیونکہ ہم عوام کے دلوں میں بستے ہیں۔
کراچی کو بنیادی 70 سیٹوں سے محروم کیا گیا، فاروق ستار
اس موقع پر فاروق ستار نے خالد مقبول صدیقی کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ عوام کے حقوق پر کوئی سمجھونہ نہیں کریں گے جبکہ کراچی شہر کے مسائل کے حل کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایک دھاندلی قبل از انتخابات دوسری انتخابات میں ہوئی، ہم نے 70 سیٹوں کی کمی کی وجہ سے حصہ نہیں لیا جبکہ جماعت اسلامی، پی ٹی آئی، ٹی ایل پی سب نے الیکشن میں حصہ لیکر ثابت کردیا انہیں 70 سیٹوں کی اہمیت ہی نہیں۔
پس منظر
واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے حلقہ بندیوں پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا اور مختلف اوقات میں سندھ حکومت سمیت الیکشن کمیشن کو باورکرایا تھا کہ نئی حلقہ بندیاں 'بدنیتی' پر مبنی ہیں۔
بلدیاتی انتخابات کی تاریخ قریب کے ساتھ ہی ایم کیو ایم کی جانب سے وفاقی حکومت سے علحیدگی کی کھلی دھمکی سامنے آنے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف سمیت آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمان نے خالد مقبول صدیقی سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے تحفظات کو دور کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
بعدازاں ایم کیو ایم نے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا لیکن گزشتہ روز رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا اور اس کے بعد ایک مرتبہ پھر ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے گورنر ہاؤس میں ملاقات کی جہاں پیپلز پارٹی کی اہم شخصیات بھی موجود تھیں۔
رات گئے ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت نے پریس کانفرنس کی اور کراچی اور حیدرآباد کے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے سے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔