ڈرون حملے امریکی عدالت کا اوباما انتظامیہ کے خلاف مقدمہ چلانے سے انکار
قوم کا دفاع سیاسی قیادت پرچھوڑ دینا چاہیے،عدالت کا موقف
امریکی جج نے ڈرون حملوں پراوباما انتظامیہ کے خلاف مقدمہ چلانے سے انکارکردیا۔
اوباما انتظامیہ کے موقف کودہراتے ہوئے عدالت نے کہاکہ قوم کا دفاع سیاسی قیادت پرچھوڑ دینا چاہیے۔امریکی میڈیا کے مطابق امریکی عدالت میں یمن میں 2011ء کے دوران ہونے والے ایک ڈرون حملے میں 3 امریکیوں کی ہلاکت پر اومابا انتظامیہ کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی۔درخواست میں وزیر دفاع لیون پنیٹا ٗاس وقت کے سی آئی اے ڈائریکٹر ڈیوڈ پیٹریاس اوراسپیشل آپریشنز فورسز کے 2 کمانڈروں کو فریق بنایا گیا تھا۔
امریکی ڈسٹرکٹ جج روز میری کولائر نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اس کیس سے اٹھائے گئے آئینی سوالات کا جواب دینا آسان نہیں ہے۔ انفرادی حکام کے خلاف مقدمے کی اجازت سے عدالت کو فوج اور انتظامیہ کے اختیارات کے درمیان گھسیٹنے والی بات ہوگی۔امریکی جج نے کہاکہ مقدمے کو سنا گیا توعدالت کو قومی سلامتی پالیسی، فوج کی چین آف کمانڈ،اہداف کا تعین اور امریکا کو درپیش خطرات سے بہتر انداز میں نمٹنے کے طریقوں کا بھی تفصیلی جائزہ لینا پڑے گا۔عدالت سمجھتی ہے کہ دفاعی معاملات سیاسی قیادت پر چھوڑنے چاہیے۔ 2011ء کے دوران ڈرون حملوں کے 2 مختلف واقعات میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے امریکی شہری انوار علاقی، ان کا بیٹا عبدالرحمان اور سمیرخان ہلاک ہوگئے تھے۔ عدالت میں انوار علاقی کے والد نصیر علاقی اور سمیر خان کی والدہ سارہ خان نے درخواست دائرکی۔
اوباما انتظامیہ کے موقف کودہراتے ہوئے عدالت نے کہاکہ قوم کا دفاع سیاسی قیادت پرچھوڑ دینا چاہیے۔امریکی میڈیا کے مطابق امریکی عدالت میں یمن میں 2011ء کے دوران ہونے والے ایک ڈرون حملے میں 3 امریکیوں کی ہلاکت پر اومابا انتظامیہ کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی۔درخواست میں وزیر دفاع لیون پنیٹا ٗاس وقت کے سی آئی اے ڈائریکٹر ڈیوڈ پیٹریاس اوراسپیشل آپریشنز فورسز کے 2 کمانڈروں کو فریق بنایا گیا تھا۔
امریکی ڈسٹرکٹ جج روز میری کولائر نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اس کیس سے اٹھائے گئے آئینی سوالات کا جواب دینا آسان نہیں ہے۔ انفرادی حکام کے خلاف مقدمے کی اجازت سے عدالت کو فوج اور انتظامیہ کے اختیارات کے درمیان گھسیٹنے والی بات ہوگی۔امریکی جج نے کہاکہ مقدمے کو سنا گیا توعدالت کو قومی سلامتی پالیسی، فوج کی چین آف کمانڈ،اہداف کا تعین اور امریکا کو درپیش خطرات سے بہتر انداز میں نمٹنے کے طریقوں کا بھی تفصیلی جائزہ لینا پڑے گا۔عدالت سمجھتی ہے کہ دفاعی معاملات سیاسی قیادت پر چھوڑنے چاہیے۔ 2011ء کے دوران ڈرون حملوں کے 2 مختلف واقعات میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے امریکی شہری انوار علاقی، ان کا بیٹا عبدالرحمان اور سمیرخان ہلاک ہوگئے تھے۔ عدالت میں انوار علاقی کے والد نصیر علاقی اور سمیر خان کی والدہ سارہ خان نے درخواست دائرکی۔