طالبان سے مذاکرات پر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کا موقع ابھی نہیں آیا حکومتی ذرائع
حکومت سمجھتی ہے کہ ابھی ایسا مقام نہیں آیا کہ وفاقی کابینہ ، پارلیمنٹ اور سیاسی جماعتوں اعتماد میں لیا جائے۔
KARACHI:
حکومتی ذرائع نے کہا ہے حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھانے کیلئے اعتماد کی فضا بحال ہورہی ہے، تاہم ابھی ایسا موقع نہیں آیا کہ حکومت وفاقی کابینہ، پارلیمنٹ اور سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے۔
واضح رہے کہ پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم سمیت بعض جماعتوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں طالبان سے مذاکرات پر اعتماد میں لیا جائے۔ حکومتی ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ طالبان سے مذاکراتی عمل جاری ہے ، امن وامان کے قیام کے سلسلے میں کافی بہتری آرہی ہے تاہم ابھی مذاکراتی عمل آگے بڑھانے کیلئے اعتماد کی فضا بحال ہورہی ہے ، حکومت سمجھتی ہے کہ ابھی ایسا مقام نہیں آیا کہ وفاقی کابینہ ، پارلیمنٹ اور سیاسی جماعتوں اعتماد میں لیا جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ حکومتی کمیٹی کی طرف سے طالبان شوریٰ سے ساتھ آئندہ ملاقات میں طالبان رہنمائوں پر دباو ڈالا جائے گاکہ وہ بھی جذبہ خیرسگالی کے طور پر قیدیوں کی رہائی کا سلسلہ شروع کر دیں تاکہ مذاکراتی عمل چلتا رہے۔
''ایکسپریس'' کو یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ تحریک طالبان نے حکومت کے سامنے مذاکرات آگے بڑھانے کیلئے تین نکات رکھے ہیں جن میں ایک فاٹا میں پیس زون کا قیام ،دوسرا انہیں مذاکراتی عمل کے سلسلے میں سہولیات فراہم کرنا کہ وہ جب چاہیں طالبان رابطہ کار کمیٹی کیساتھ صلاح مشاورت کرسکیں اور انہیں وہاں بلا سکیں ، تیسرا جس پیس زون میں حکومت کیساتھ مذاکرات ہوں وہاں پر ڈرون اٹیک کا خطرہ نہ ہو۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے اس سلسلے میں غور شروع کردیا ہے اور آئندہ چند دنوں میں مثبت پیش رفت سامنے آئے گی۔
حکومتی ذرائع نے کہا ہے حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھانے کیلئے اعتماد کی فضا بحال ہورہی ہے، تاہم ابھی ایسا موقع نہیں آیا کہ حکومت وفاقی کابینہ، پارلیمنٹ اور سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے۔
واضح رہے کہ پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم سمیت بعض جماعتوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں طالبان سے مذاکرات پر اعتماد میں لیا جائے۔ حکومتی ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ طالبان سے مذاکراتی عمل جاری ہے ، امن وامان کے قیام کے سلسلے میں کافی بہتری آرہی ہے تاہم ابھی مذاکراتی عمل آگے بڑھانے کیلئے اعتماد کی فضا بحال ہورہی ہے ، حکومت سمجھتی ہے کہ ابھی ایسا مقام نہیں آیا کہ وفاقی کابینہ ، پارلیمنٹ اور سیاسی جماعتوں اعتماد میں لیا جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ حکومتی کمیٹی کی طرف سے طالبان شوریٰ سے ساتھ آئندہ ملاقات میں طالبان رہنمائوں پر دباو ڈالا جائے گاکہ وہ بھی جذبہ خیرسگالی کے طور پر قیدیوں کی رہائی کا سلسلہ شروع کر دیں تاکہ مذاکراتی عمل چلتا رہے۔
''ایکسپریس'' کو یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ تحریک طالبان نے حکومت کے سامنے مذاکرات آگے بڑھانے کیلئے تین نکات رکھے ہیں جن میں ایک فاٹا میں پیس زون کا قیام ،دوسرا انہیں مذاکراتی عمل کے سلسلے میں سہولیات فراہم کرنا کہ وہ جب چاہیں طالبان رابطہ کار کمیٹی کیساتھ صلاح مشاورت کرسکیں اور انہیں وہاں بلا سکیں ، تیسرا جس پیس زون میں حکومت کیساتھ مذاکرات ہوں وہاں پر ڈرون اٹیک کا خطرہ نہ ہو۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے اس سلسلے میں غور شروع کردیا ہے اور آئندہ چند دنوں میں مثبت پیش رفت سامنے آئے گی۔