جنرل ر باجوہ ڈیٹا لیکس کیس صحافی شاہد اسلم کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد

عدالتی کارروائی کے لیے جیل بھیج دیا گیا، ایف آئی اے نے صحافی کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی

شاہد اسلم کو ایف آئی اے نے لاہور سے گرفتار کیا ہے

جنرل (ر) باجوہ ڈیٹا لیکس کیس میں عدالت نے صحافی شاہد اسلم کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل پر جیل بھیج دیا۔

ایف آئی اے حکام نے گرفتار صحافی شاہد اسلم کو عدالت میں پیش کیا اور دو روزہ ریمانڈ ختم ہونے پر مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ دوران سماعت صحافی کے وکیل میاں علی اشفاق اور سپیشل پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی۔

صحافی کے وکیل میاں علی اشفاق ایڈووکیٹ نے کہا کہ جب میں بول رہا ہوں تو مجھے ہی بولنے دیں، جس پر پراسیکیوٹر نے کہاکہ میں پراسیکیوٹر ہوں میں بولوں گا۔

تفتیشی افسر نے کہا کہ دو دن میں انہوں نے بتایا کہ میں ماضی میں ایف بی آر سے ڈیٹا لیتا رہا ہوں، انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ شخصیات کون تھیں جن کا ڈیٹا لیتے رہے، ڈیوائسز فرانزک لیب میں بھیجوا دی ہیں ان کا فرانزک کرانا ہے، یہ لیپ ٹاپ موبائل پاس ورڈ دینے میں تعاون نہیں کر رہے، دیگر ملزمان کے ساتھ کنفرنٹ بھی کرانا ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ میری ڈیڈ باڈی پر ہی پاس ورڈ لیں گے۔


پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم نے لیپ ٹاپ موبائل فرانزک کے لیے دیا ہے اس کا پاس ورڈ بریک کریں گے، اگر کوئی قابل اعتراض ڈیٹا ملتا ہے تو اس کو کنفرنٹ کرانا ضروری ہے، ہم ملزم سے پاس ورڈ لینے کی مستقل کوشش کر رہے ہیں لیکن وہ نہیں دے رہے۔

وکیل صفائی نے کہا کہ صحافی ہونے کی وجہ سے ان کا رابطہ ملازمین کے ساتھ ہوسکتا ہے، دن وقت مقام ؟ کہاں رشوت دی گئی انہوں نے ثابت کرنا ہے، جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید نے کبھی نہیں کہا کہ وہ اس وقوعہ کے متاثرہ فریق ہیں، اسی طرح کا کیس جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا تھا وہاں ان کا کنڈکٹ دیکھ لیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کی اہلیہ کا ڈیٹا لیک ہوا لیکن اس کیس کو کسی نے نہیں سنا، ایف آئی اے، ایف بی آر قاضی فائز عیسیٰ کیس میں سو رہے تھے کوئی پھرتی نہیں د کھائی، آئینی عہدے پر تعینات معزز جج کے ڈیٹا لیک پر کچھ پھرتیاں کہیں نہیں دکھائی گئیں، 18 جنوری 2022ء جس طرح انہوں نے لکھا ہے وہ دکھا کر انہوں نے ثابت کرنا ہے۔

وکیل صفائی نے کہا کہ آپ تصور کر لیں میں نے رشوت دی بھی ہو تو آپ نے ٹیکسٹ بھی دیکھنا ہے جو میرا رابطہ تھا، جو الزامات لگا رہے ہیں وہ بے بنیاد ہیں ان کا نا حقیقت سے تعلق نا کوئی ثبوت ہیں، پوری ایف آئی آر میں مجھے کلین چٹ دی گئی ہے، جنرل ریٹائرڈ باجوہ کی فیملی کے خلاف شاہد نے کوئی درخواست چیئرمین نیب نہیں دی، جو الزامات جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ پر لگے ہیں اصل میں یہ نیشنل سیکورٹی کا مسئلہ ہے۔

وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا، بعدازاں عدالت نے ایف آئی اے کی جانب سے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے شاہد اسلم کو جوڈیشل کرنے کا حکم سنادیا۔
Load Next Story