جامعہ کراچی داخلہ ٹیسٹ اے1 گریڈ کے حامل 1500 سے زائد طلبہ فیل
کالج، یونیورسٹی میں اساتذہ پڑھانے کو تیار نہیں اور خود ان کی اہلیت بھی سوالیہ نشان ہے، مرید راہیمو
جامعہ کراچی میں داخلے سے قبل لیے گئے انٹری ٹیسٹ میں 1500 سے زائد اے ون گریڈ کے حامل طلبہ ناکام ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جامعہ کراچی میں داخلوں کے سلسلے میں لیے گئے انٹری ٹیسٹ کے نتائج نے ملک کے تعلیمی معیارات اور بالخصوص سندھ کی تعلیمی و تدریسی صورتحال کی قلعی کھول دی ہے جبکہ بی ایس کے داخلوں کے لیے منعقدہ ٹیسٹ کے نتائج نے ایجوکیشن بورڈز میں اسسمنٹ اور امتحانی نظام پر بھی کئی طرح کے سوالات اٹھادیے ہیں۔
اس داخلہ ٹیسٹ میں ساڑھے 10 ہزار سے کچھ زائد امیدوار شریک ہوئے تھے جس میں سے محض 29.19 فیصد طلباء و طالبات ٹیسٹ کولیفائی کرسکے اور تقریبا 71 فیصد امیدوار فیل ہوگئے۔
اہم بات یہ ہے کہ یہ معاملہ صرف اتنی بڑی تعداد میں طلبہ کے فیل ہونے تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ ملک بھر سے انٹرمیڈیٹ اور اس کے مساوی امتحان میں اے ون اور اے گریڈ لے کر پاس ہونے والے بالترتیب 1560 اور 1960 امیدوار بھی اس ٹیسٹ میں فیل ہوگئے ہیں۔
نمائندہ ایکسپریس نیوز کا کہنا ہے کہ اے ون اور اے گریڈ کے باوجود انٹری ٹیسٹ میں فیل ہونے والے طلبہ میں اس بار کیمبرج اور آغا خان بورڈ کے طلبہ بھی ہیں تاہم ان کی تعداد انتہائی مختصر ہے، فیل ہونے والے ایسے طلبہ میں کراچی سمیت سندھ کے تعلیمی بورڈز کا بڑا حصہ ہے، اسی طرح ٹیسٹ میں مجموعی شرکت کے ساتھ فیل ہونے والے طلبہ کے حوالے سے بھی سندھ کے تعلیمی بورڈز کی کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے۔
ٹیسٹ کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ انٹرمیڈیٹ اور اس کے مساوی امتحان میں اے ون گریڈ لینے والے آغا خان بورڈ کے 9 طلبہ، کیمبرج کے 2، فیڈرل بورڈ کے 18، کراچی بورڈ کے 534، حیدر آباد بورڈ کے 207، لاڑکانہ بورڈ کے 255، میرپورخاص بورڈ کے 166، کوئٹہ کے 55،سکھر کے 213 اور ضیاء الدین بورڈ کے 60 طلبہ فیل ہوئے ہیں۔
اس صورتحال پر جب "ایکسپریس" نے معروف ماہر تعلیم اور سابق چیئرمین حیدرآباد بورڈ ڈاکٹر محمد میمن سے رابطہ کیا تو ان کا تھا کہ "یہ بات سمجھ میں نہیں آتی ہے اے ون گریڈ میں جادو کی کونسی چھڑی استعمال ہوئی ہے جو اے ون گریڈ کی تعداد اس قدر بڑھ گئی اور یہ بچے ہائر ایجوکیشن میں کارکردگی نہیں کر پاتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم محض بورڈز پر الزام نہیں دے سکتے تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ امتحانی نظام کی تبدیلی اور اسے ٹرانسفارم اور اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جامعات کے انٹری ٹیسٹ تو نصاب کے مطابق ہوتے ہیں لیکن امتحانات میں صرف ذہانت کا امتحان ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ جامعہ کراچی میں داخلوں کے لیے منعقدہ ٹیسٹ میں 65 فیصد، کیمبرج بورڈ کے 72 فیصد اور فیڈرل بورڈ کے 37 فیصد طلبہ پاس ہوئے ہیں آغا خان بورڈ کے 139 میں سے 91 جبکہ کیمبرج کے 148 میں سے 108 طلبہ نے یہ ٹیسٹ پاس کیا تاہم حیدر آباد بورڈ کے تقریبا 13 فیصد، کراچی بورڈ کے 32 فیصد، لاڑکانہ بورڈ کے 7 فیصد، میرپورخاص کے 13.41 فیصد، سکھر بورڈ کے 7 فیصد ، کوئٹہ کے 12 فیصد اور ضیاء الدین بورڈ کے 9.2 فیصد طلبہ یہ ٹیسٹ پاس کرسکے ٹیسٹ میں سب سے بڑی تعداد کراچی بورڈ کے طلبہ کی شریک ہوئی تھی کراچی بورڈ سے 7750 طلبہ شریک اور 2498 پاس ہوسکے۔
کراچی بورڈ کے اے ون گریڈ لینے والے 1457 طلبہ بھی یہ ٹیسٹ پاس نہیں کرسکے علاوہ ازیں "ایکسپریس" نے جب اس سلسلے میں سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راہیمو سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ " معیار تعلیم ہی ایسا ہے کالجوں اور جامعات میں اساتذہ پڑھانے کو تیار نہیں ہیں جبکہ خود ان کی اہلیت بھی ایک سوالیہ نشان ہیں۔
اپنی بات کی تائید میں ان کا کہنا سی ایس ایس کے امتحانی نتائج 2 فیصد ہیں اب یہ صورتحال ہر جگہ نظر آرہی ہے، یاد رہے کہ جامعہ کراچی کا ٹیسٹ 11 دسمبر کو کیا گیا تھا۔