حکومت پاکستان کی عدم توجہ کیوجہ سے ہاکی بحران کا شکار ہوگئی صدر عالمی ہاکی فیڈریشن
ریکارڈ چار مرتبہ عالمی کپ جیتنے والی پاکستان ہاکی ٹیم کا رواں سال ایونٹ میں جگہ نہ بنا سکنا افسوسناک ہے، طیب اکرام
انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کے صدر طیب اکرام نے پاکستان ہاکی کے زوال کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کھویا ہوا عالمی مقام دوبارہ حاصل کرنے کی راہ بتا دی۔
موصولہ اطلاعات کےمطابق عالمی کپ ہاکی ٹورنامنٹ کے دوران بھارت کے شہر نئی دہلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طیب اکرام نے کہا کہ ریکارڈ چار مرتبہ عالمی کپ جیتنے والی پاکستان ہاکی ٹیم کا رواں سال ایونٹ میں جگہ نہ بنا سکنا افسوسناک ہے۔اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ حکومت پاکستان اور پاکستان ہاکی فیڈریشن کی جانب سے کھیل کو نظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دو غیرملکی ہاکی کوچز رویلنٹ اوٹمینز اور اب سیگیفیڈ ایکمین تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر دلبرداشتہ ہو کر اپنی ذمہ داریاں چھوڑ کر واپس چلے گئے ہیں جبکہ ایکمین کو 2026 تک کے لے ذمہ داری سونپی گئی تھی۔اس سے پاکستان ہاکی کو مزید دھچکا لگا اور بحرانی کیفیت میں اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی کپ میں پاکستان کا اہم کردار رہا ہے جبکہ حالیہ بین الاقوامی مقابلوں میں بھی روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت کے درمیان میچز سنسنی اور دلچسپی کا باعث بنتے رہے ہیں۔
ایشین ہاکی فیدریشن کا سیکریٹری اور چیف ایگزیکٹیو رہنے والے طیب اکرام نے کہا کہ انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن پاکستان میں ہاکی کی بحالی اور ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کےلیے تیار ہے۔ ہم بھارت کی طرح پاکستان ہاکی کےلئےبھی خصوصی پروجیکٹ شروع کرنا چاہتے ہیں لیکن تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔اس خواہش کا اظہار دوسری طرف سے بھی ہونا چاہیئے۔پاکستان میں ہاکی کے فروغ کےلئے ایسے ہی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جیسے بھارت نے اس کھیل کی ترقی و ترویج کےلیے اپنائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں مستقل مزاجی، پیشہ ورانہ انداز میں سوچ،کھلاڑیوں کی اعلیٰ کارکردگی کےلیے مستحکم منصوبہ سازی کے ساتھ مکمل طور پر مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنا ہوگا۔
طیب اکرام نے کہا کہ بھارت نے ٹوکیو اولمپکس میں برانز میڈل دودن میں نہیں جیتا بلکہ اس کے لیے طویل المدتی اقدامات کرکے ہی کامیابی پائی۔
موصولہ اطلاعات کےمطابق عالمی کپ ہاکی ٹورنامنٹ کے دوران بھارت کے شہر نئی دہلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طیب اکرام نے کہا کہ ریکارڈ چار مرتبہ عالمی کپ جیتنے والی پاکستان ہاکی ٹیم کا رواں سال ایونٹ میں جگہ نہ بنا سکنا افسوسناک ہے۔اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ حکومت پاکستان اور پاکستان ہاکی فیڈریشن کی جانب سے کھیل کو نظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دو غیرملکی ہاکی کوچز رویلنٹ اوٹمینز اور اب سیگیفیڈ ایکمین تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر دلبرداشتہ ہو کر اپنی ذمہ داریاں چھوڑ کر واپس چلے گئے ہیں جبکہ ایکمین کو 2026 تک کے لے ذمہ داری سونپی گئی تھی۔اس سے پاکستان ہاکی کو مزید دھچکا لگا اور بحرانی کیفیت میں اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی کپ میں پاکستان کا اہم کردار رہا ہے جبکہ حالیہ بین الاقوامی مقابلوں میں بھی روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت کے درمیان میچز سنسنی اور دلچسپی کا باعث بنتے رہے ہیں۔
ایشین ہاکی فیدریشن کا سیکریٹری اور چیف ایگزیکٹیو رہنے والے طیب اکرام نے کہا کہ انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن پاکستان میں ہاکی کی بحالی اور ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کےلیے تیار ہے۔ ہم بھارت کی طرح پاکستان ہاکی کےلئےبھی خصوصی پروجیکٹ شروع کرنا چاہتے ہیں لیکن تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔اس خواہش کا اظہار دوسری طرف سے بھی ہونا چاہیئے۔پاکستان میں ہاکی کے فروغ کےلئے ایسے ہی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جیسے بھارت نے اس کھیل کی ترقی و ترویج کےلیے اپنائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں مستقل مزاجی، پیشہ ورانہ انداز میں سوچ،کھلاڑیوں کی اعلیٰ کارکردگی کےلیے مستحکم منصوبہ سازی کے ساتھ مکمل طور پر مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنا ہوگا۔
طیب اکرام نے کہا کہ بھارت نے ٹوکیو اولمپکس میں برانز میڈل دودن میں نہیں جیتا بلکہ اس کے لیے طویل المدتی اقدامات کرکے ہی کامیابی پائی۔