پنجاب اسمبلی کی تحلیل اور کے پی اسمبلی کی ممکنہ تحلیل عدالت میں چیلنج
پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل عوامی مینڈیٹ کا مذاق اُڑانے کے مترادف ہے، درخواستگزار
پنجاب اسمبلی کی تحلیل اور خیبر پختونخوا اسمبلی کی ممکنہ تحلیل اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دی گئی۔
درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ پنجاب اسمبلی کی تحلیل سے پہلے کسی قسم کا عوامی ریفرنڈم نہیں کروایا گیا جبکہ اسمبلی کی تحلیل کے لیے بھجوائی گئی سمری میں کوئی وجہ بھی بیان نہیں کی گئی۔
استدعا کی گئی کہ وجوہات بیان کیے بغیر اسمبلی کی تحلیل کے لیے بھجوائی گئی سمری کو کالعدم قرار دیا جائے کیونکہ آئین کے مطابق اسمبلیوں کی مدت پانچ سال ہے۔
درخواست گزار کے مطابق پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل عوامی مینڈیٹ کا مذاق اُڑانے کے مترادف ہے، سیاسی مقاصد کے لیے اسمبلی کی تحلیل سے معاشی مشکلات کے شکار ملک کے خزانے پر ایک اور بوجھ پڑے گا۔
شہری شوکت راشد کی درخواست میں سیکریٹری پارلیمانی امور اور تحریک انصاف کو فریق بنایا گیا ہے جبکہ سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، سیکریٹری بین الصوبائی رابطہ، چیف سیکریٹری پنجاب اور چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ پنجاب اسمبلی کی تحلیل سے پہلے کسی قسم کا عوامی ریفرنڈم نہیں کروایا گیا جبکہ اسمبلی کی تحلیل کے لیے بھجوائی گئی سمری میں کوئی وجہ بھی بیان نہیں کی گئی۔
استدعا کی گئی کہ وجوہات بیان کیے بغیر اسمبلی کی تحلیل کے لیے بھجوائی گئی سمری کو کالعدم قرار دیا جائے کیونکہ آئین کے مطابق اسمبلیوں کی مدت پانچ سال ہے۔
درخواست گزار کے مطابق پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل عوامی مینڈیٹ کا مذاق اُڑانے کے مترادف ہے، سیاسی مقاصد کے لیے اسمبلی کی تحلیل سے معاشی مشکلات کے شکار ملک کے خزانے پر ایک اور بوجھ پڑے گا۔
شہری شوکت راشد کی درخواست میں سیکریٹری پارلیمانی امور اور تحریک انصاف کو فریق بنایا گیا ہے جبکہ سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، سیکریٹری بین الصوبائی رابطہ، چیف سیکریٹری پنجاب اور چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔