اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی سال بعد بدترین مندی 200 ارب روپے ڈوب گئے
منفی معاشی اشاریوں اور غیر یقینی سیاسی صورتحال سمیت دیگر عوامل کے سبب 100 انڈیکس میں 1432 پوائنٹس کم ہوئے
نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود مزید دو فیصد بڑھنے کی افواہوں، بروکریج ہاؤسز کی لیوریج پر ایکسپوژر آؤٹ ہونے، منفی معاشی اشاریوں اور غیر یقینی سیاسی صورتحال کے سبب پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں ڈھائی سال کے بعد منگل کو بڑی نوعیت کی مندی رونما ہوئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مسلسل تیسرے سیشن میں بھی بدترین مندی کے نتیجے ہنڈریڈ انڈیکس جولائی 2020ء کے بعد 39000 پوائنٹس کی نفسیاتی سطح سے بھی نیچے آگیا، اس طرح سے گزشتہ تین سیشنز کے دوران مجموعی طور پر 2460 پوائنٹس کی مندی ریکارڈ کی گئی۔
منگل کو مندی کے سبب 83 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 1 کھرب 99 ارب 30 کروڑ 72 لاکھ 32 ہزار 503 روپے ڈوب گئے۔
کاروبار کے ابتدائی دورانیے میں شعبہ جاتی بنیادوں پر خریداری سرگرمیوں سے ایک موقع پر 222 پوائنٹس کی تیزی بھی ہوئی لیکن ڈالر کی قدر میں تسلسل سے اضافے، حکومت کی جانب سے اقتصادی نوعیت کے حتمی فیصلوں میں تاخیر سے قرض پروگرام میں طویل تاخیر اور 200 ارب روپے کے نئے ٹیکسز عائد ہونے کی اطلاعات سے مارکیٹ میں تازہ سرمایہ کاری کے بجائے حصص کی آف لوڈنگ پر رحجان غالب رہا جس سے جاری تیزی ایک موقع پر 1432پوائنٹس کی بڑی نوعیت کی مندی میں تبدیل ہوگئی۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ لارج اسکیل سمیت چھوٹی و درمیانی درجے کی صنعتوں اور کاروباری سرگرمیوں کی نمو میں کمی، ایل سیز نہ کھلنے، گھٹتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر اور چار ارب ڈالر کے ذخائر ملکی ضروریات کے لیے ناکافی ہونے جیسے عوامل نے مارکیٹ میں گھبراہٹ کی فضاء بڑھائی کیونکہ سرمایہ کاروں کو خدشہ ہے کہ اس پریشان کن صورتحال میں لسٹڈ کمپنیوں کی پیداوار فروخت اور منافع میں مزید کمی واقع ہوگی۔
نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 1378.54 پوائنٹس کی کمی سے 38342.21 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 565.61 پوائنٹس کی کمی سے 14080.47، کے ایم آئی 30 انڈیکس 3132.34پوائنٹس کی کمی سے 64821.48 اور پی ایس ایکس کے ایم آئی انڈیکس 616.14پوائنٹس کی کمی سے 18813.53 پر بند ہوا۔
کاروباری حجم پیر کی نسبت 95.09 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 20 کروڑ 59 لاکھ 6 ہزار 982 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 340 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں صرف 34 کے بھاؤ میں اضافہ 281 کے داموں میں کمی اور 25 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں نیسلے پاکستان کے بھاؤ 196 روپے بڑھ کر 5495 روپے اور پاک سروسز کے بھاؤ 104 روپے بڑھ کر 2149 روپے ہوگئے جبکہ بھنیرو ٹیکسٹائل کے بھاؤ 76.80 روپے گھٹ کر 948.20روپے اور پاکستان ٹوبیکو کے بھاو 69روپے گھٹ کر 851روپے ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مسلسل تیسرے سیشن میں بھی بدترین مندی کے نتیجے ہنڈریڈ انڈیکس جولائی 2020ء کے بعد 39000 پوائنٹس کی نفسیاتی سطح سے بھی نیچے آگیا، اس طرح سے گزشتہ تین سیشنز کے دوران مجموعی طور پر 2460 پوائنٹس کی مندی ریکارڈ کی گئی۔
منگل کو مندی کے سبب 83 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 1 کھرب 99 ارب 30 کروڑ 72 لاکھ 32 ہزار 503 روپے ڈوب گئے۔
کاروبار کے ابتدائی دورانیے میں شعبہ جاتی بنیادوں پر خریداری سرگرمیوں سے ایک موقع پر 222 پوائنٹس کی تیزی بھی ہوئی لیکن ڈالر کی قدر میں تسلسل سے اضافے، حکومت کی جانب سے اقتصادی نوعیت کے حتمی فیصلوں میں تاخیر سے قرض پروگرام میں طویل تاخیر اور 200 ارب روپے کے نئے ٹیکسز عائد ہونے کی اطلاعات سے مارکیٹ میں تازہ سرمایہ کاری کے بجائے حصص کی آف لوڈنگ پر رحجان غالب رہا جس سے جاری تیزی ایک موقع پر 1432پوائنٹس کی بڑی نوعیت کی مندی میں تبدیل ہوگئی۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ لارج اسکیل سمیت چھوٹی و درمیانی درجے کی صنعتوں اور کاروباری سرگرمیوں کی نمو میں کمی، ایل سیز نہ کھلنے، گھٹتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر اور چار ارب ڈالر کے ذخائر ملکی ضروریات کے لیے ناکافی ہونے جیسے عوامل نے مارکیٹ میں گھبراہٹ کی فضاء بڑھائی کیونکہ سرمایہ کاروں کو خدشہ ہے کہ اس پریشان کن صورتحال میں لسٹڈ کمپنیوں کی پیداوار فروخت اور منافع میں مزید کمی واقع ہوگی۔
نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 1378.54 پوائنٹس کی کمی سے 38342.21 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 565.61 پوائنٹس کی کمی سے 14080.47، کے ایم آئی 30 انڈیکس 3132.34پوائنٹس کی کمی سے 64821.48 اور پی ایس ایکس کے ایم آئی انڈیکس 616.14پوائنٹس کی کمی سے 18813.53 پر بند ہوا۔
کاروباری حجم پیر کی نسبت 95.09 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 20 کروڑ 59 لاکھ 6 ہزار 982 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 340 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں صرف 34 کے بھاؤ میں اضافہ 281 کے داموں میں کمی اور 25 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں نیسلے پاکستان کے بھاؤ 196 روپے بڑھ کر 5495 روپے اور پاک سروسز کے بھاؤ 104 روپے بڑھ کر 2149 روپے ہوگئے جبکہ بھنیرو ٹیکسٹائل کے بھاؤ 76.80 روپے گھٹ کر 948.20روپے اور پاکستان ٹوبیکو کے بھاو 69روپے گھٹ کر 851روپے ہوگئے۔