بال رنگنا بھی فن

غلط رنگ کے چناؤ سے شخصیت گہنا سکتی ہے

غلط رنگ کے چناؤ سے شخصیت گہنا سکتی ہے۔ فوٹو: فائل

لاہور:
اپنے بالوں کی حفاظت اور خوب صورتی کے لیے خواتین مختلف ٹوٹکے آزماتی رہتی ہیں۔

ایک طرف انہیں صحت مند اور خوب صورت بنانا مقصد ہوتا ہے، تو دوسری طرف اسے بنانے کے طریقے میں بھی خاصا تنوع پیدا کیا جاتا ہے۔ کچھ عرصے سے بالوں کو قسم قسم کے رنگ دینا بھی خاصا مقبول ہوتا جا رہا ہے۔ پہلے صرف بال رنگنے کا تصور اسی وقت کا تھا کہ جب بال سفید ہونے لگتے تھے، لیکن اب بطور فیشن بھی اسے رنگنے کا چلن عام ہو چکا ہے۔ ساتھ ہی اسے رنگنے کے لیے منہدی کے علاوہ بھی دیگر مختلف رنگوں کی مدد لی جانے لگی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ اپنے بالوں کی سفیدی کو چھپانے کے لیے بھی غیر روایتی ہیر کلرز کا چنائو کرتے ہیں، جو بہ آسانی دست یاب ہیں۔

بعض اوقات ہمارے بالوں کی ساخت ایسی ہوتی ہے کہ انہیں خود سے رنگنے میں خاصی دقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ہمیں اس کے لیے کسی پروفیشنل کی مدد لینا پڑتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہوتی ہے باریک بال تو بہ آسانی رنگے جاتے ہیں، جب کہ موٹے بالوں کو رنگنا آسان نہیں۔ اگر ان کو رنگنے کا عمل صحیح سے نہ کیا جائے، تو بعض اوقات اس کے نتائج برعکس نکلتے ہیں۔ یہ امر اس وقت اور بھی زیادہ توجہ طلب ہوتا ہے، جب آپ کسی ہلکے رنگ کا انتخاب کر رہے ہوں۔ اس لیے ہمیں اپنے بالوں کی مناسبت سے ہی رنگ کا چنائو کرنا چاہیے۔ نرم اور سیاہ بالوں میں قدرے ہلکا رنگ خاصا جچتا ہے۔

ایشیائی باشندوں میں بالوں کی بناوٹ میں گہرائی کم ہوتی ہے اسی وجہ سے رنگوں کے حوالے سے ان پر تجربات نہیں کر سکتے۔ انہیں تجویز کیا جاتا ہے کہ وہ بنفشی سفید اور نیلے شیڈز سے دور رہیں، کیوں کہ یہ یہاں کی جلد کی رنگت سے متصادم ہیں اور دیکھنے میں بھلے معلوم نہیں ہوتے۔

اگر آپ کو اپنے بالوں کو کچھ منفرد رنگ دینا ہے، تو آپ کاپر اور ڈراک برائون کے شیڈ پر توجہ دیں۔ بالوں کو دو رنگوں میں رنگنا ہو تو ان کو کئی حصوں میں تقسیم کر لیں اور ہر حصے کے لیے اوپر کوئی اور نیچے کی طرف کوئی اور رنگ استعمال کریں۔ اس سے آپ کے بال پرکشش معلوم ہوں گے۔ مصنوعی کلرز میںایسے رنگوں کا انتخاب کریں، جس میں کیمیکلز کا کم استعمال ہو۔ بالوں کو رنگنے کے لیے منہدی کا استعمال اب بھی خاصا مفید گردانا جاتا ہے۔


بعض خواتین اپنے بالوں کو چاہے جس کلر میں رنگ لیں اچھی لگتی ہیں مگر بہت سی خواتین اچھی نہیں بھی لگتیں۔ اگر آپ کی جلد کی رنگت قدرے زرد اور بال بھورے ہیں، تو ہلکے شیڈ کو ترجیح دیں۔ گہرے شیڈز مناسب نہیں لگیں گے اور آپ اپنی عمر سے بڑی نظر آئیں گی، لہٰذا احتیاط سے شیڈ کا انتخاب کریں۔

جو رنگ آپ خود سے بہتر طور پر نہ لگاپائیں، تو بہتر ہے کہ اس کے لیے کسی پروفیشنل کی مدد لیں۔ یہ بھی مدنظر رکھیں کہ آپ کے بالوں میں یک ساں رنگ اچھا لگتا ہے یا ایک سے زاید رنگ کا استعمال۔

اگر آپ کے بالوں کی رنگت پکی ہے، تو آپ پر ہائی لائٹس اچھی لگیں گی۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ ہائی لائٹس شیڈز آپ کی جلد کی رنگت سے میچ نہیں کریں گے، تو پھر آپ سنگل کلر پر ہی اکتفا کریں۔ ہائی لائٹس کے مقابلے میں یہ آپ کو سستا بھی پڑے گا۔ ہائی لائٹس تب ہی اچھی لگتی ہیں جب اسٹائلسٹ دو شیڈز کا استعمال کرتا ہے۔

اسے بتائیں کہ وہ آپ کے چہرے کے اطراف موجود بالوں پر زیادہ توجہ دے۔ اس سے آپ کی رنگت نکھرے گی۔ اس بات کو ذہن میں رکھیں کہ بال بڑھیں گے تو جڑ اوپر آئے گی اور تب جڑوں کو ٹچ دینے کی ضرورت پیش آئے گی۔ ایسا عموماً چار سے آٹھ ہفتوں کے دوران کرنا پڑے گا۔ ہائی لائٹس کو ہلکا ہونے میں دو سے تین ماہ لگ جاتے ہیں۔ شیڈز میں گلوس کے استعمال سے بالوں میں چمک آجاتی ہے۔

بھورے بالوں کو بار بار رنگ کرنے کی ضرورت پیش آسکتی ہے۔ اکثر ایسی خواتین جن کے بال آدھے گرے ہیں تو وہ گولڈن برائون شیڈ سے بالوں میں کلر کرتی ہیں جو کہ ان پر خوب جچتا بھی ہے۔ خواتین اپنے بالوں کو بڑے یا چھوٹے پیمانے پر کلر کریں۔ یہ دونوں صورتوں میں بالوں کو قدرتی شیڈ دیتے ہیں۔ ایسی خواتین جو بالوں میں ایک یا دو شیڈز کی خواہش مند ہوتی ہیں۔ ان کے لیے یہ بہترین ہے۔ گہرے شیڈ کا استعمال کرنے سے رنگ واضح اور نمایاں ہوتا ہے۔ خواتین کو چاہیے کہ وہ بالوں کو ڈائی کرتے ہوئے اس کے حوالے سے اچھی طرح جان لیں، بصورت دیگر ان کی اچھی بھلی شخصیت بھی گہنا سکتی ہے
Load Next Story