سستے تیل کا حصول پاکستان اور روس کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور کامیاب
سستے تیل کا حصول کیلیے روس اور پاکستان کے درمیان بین الحکومتی مذاکرات کامیاب، 20 جنوری تک معاہدے کا امکان
وزارت توانائی کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان اور روس کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور کامیاب رہا اور بیس جنوری تک اس حوالے سے معاہدہ بھی طے ہوسکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں روس سے تیل اور گیس کی درآمدی قیمت سے متعلق معلومات فراہم کی گئیں، دونوں ممالک نے تیکنیکی سیشن میں مختلف شعبوں سے متعلق اعداد و شمار کا تبادلہ کیا۔ تیل اور گیس کے قلیل المدتی، درمیانی مدت اور طویل المدتی روڈ میپ تیار کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا، پاکستانی وفد نے روسی حکام کو ملک میں تیل اور گیس کی رسد اور طلب کا ڈیٹا فراہم کیا۔
وزارت توانائی کے ذرائع نے بتایا کہ تیل و گیس کی فراہمی کی شرائط، قیمت اور مقدار پر حتمی ورکنگ پیپر تیار کرنے پر اتفاق ہوا، بین الحکومتی مذاکرات میں دونوں ممالک نے ادائیگی اور شپنگ کے طریقہ کار پر بھی بات چیت کی۔
وزارت توانائی کے ذرائع نے دعویٰ کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تیل کی لین دین کے حوالے سے 20 جنوری کو معاہدے طے پانے کا امکان ہے۔
قبل ازیں دونوں ممالک کے مابین 30 فیصد رعایت پر تیل کی خریداری ،گندم کی خریداری اورتجارت ، معیشت ، سائنس و تکنیکی تعاون کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لیے اجلاس ہوا، جس میں روس کے 80 رکنی وفد نے شرکت کی۔
پاک روس بین الحکومتی کمیشن کے اجلاس سے افتتاحی خطاب میں وفاقی سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن ڈاکٹر کاظم نیاز کا کہنا تھا کہ پاکستان اور روس کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے مسابقتی استعداد سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: سستا خام تیل خریداری؛ روسی اعلیٰ سطح کا وفد پہنچ گیا
انہوں نے کہا تھا کہ ملک میں گزشتہ مون سون کے دوران آنے والے سیلاب سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا ہے اور پاکستان سیلاب متاثرہ افراد کی امداد کے لیے بین الاقوامی برادری کی حمایت کو سراہتا ہے۔ عالمی برادری نے بحران کے وقت میں پاکستان کی جو مدد کی، وہ قابل تعریف ہے۔
وفاقی سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن نے بحران کے وقت میں روس کی جانب سے امداد کی فراہمی کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور روس کے بین الحکومتی کمیشن کے اس افتتاحی سیشن کا مقصد مختلف شعبوں میں تعاون کی راہیں تلاش کر کے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو فروغ دینا ہے۔
ڈاکٹر کاظم نیاز کا کہنا تھا کہ پاکستان تجارت، معیشت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں روس سمیت عالمی برادری کے ساتھ تعلقات اور تعاون کو فروغ دینا چاہتا ہے اور یہ موجودہ حکومت کی اولین ترجیحات میں بھی شامل ہے۔
روسی وفد کے سربراہ اور وزارت اقتصادی ترقی کے ڈپٹی ڈائریکٹر اسرافیل علی زادے نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ روس پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ دیکھتا ہے۔ اس وقت معیشت کے مختلف شعبوں میں دونوں ممالک کے مابین اچھے تعلقات قائم ہیں اور ہم اس میں مزید فروغ چاہتے ہیں۔ دونوں معیشتوں میں وسیع استعداد موجود ہے جس سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں روس سے تیل اور گیس کی درآمدی قیمت سے متعلق معلومات فراہم کی گئیں، دونوں ممالک نے تیکنیکی سیشن میں مختلف شعبوں سے متعلق اعداد و شمار کا تبادلہ کیا۔ تیل اور گیس کے قلیل المدتی، درمیانی مدت اور طویل المدتی روڈ میپ تیار کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا، پاکستانی وفد نے روسی حکام کو ملک میں تیل اور گیس کی رسد اور طلب کا ڈیٹا فراہم کیا۔
وزارت توانائی کے ذرائع نے بتایا کہ تیل و گیس کی فراہمی کی شرائط، قیمت اور مقدار پر حتمی ورکنگ پیپر تیار کرنے پر اتفاق ہوا، بین الحکومتی مذاکرات میں دونوں ممالک نے ادائیگی اور شپنگ کے طریقہ کار پر بھی بات چیت کی۔
وزارت توانائی کے ذرائع نے دعویٰ کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تیل کی لین دین کے حوالے سے 20 جنوری کو معاہدے طے پانے کا امکان ہے۔
قبل ازیں دونوں ممالک کے مابین 30 فیصد رعایت پر تیل کی خریداری ،گندم کی خریداری اورتجارت ، معیشت ، سائنس و تکنیکی تعاون کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لیے اجلاس ہوا، جس میں روس کے 80 رکنی وفد نے شرکت کی۔
پاک روس بین الحکومتی کمیشن کے اجلاس سے افتتاحی خطاب میں وفاقی سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن ڈاکٹر کاظم نیاز کا کہنا تھا کہ پاکستان اور روس کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے مسابقتی استعداد سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: سستا خام تیل خریداری؛ روسی اعلیٰ سطح کا وفد پہنچ گیا
انہوں نے کہا تھا کہ ملک میں گزشتہ مون سون کے دوران آنے والے سیلاب سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا ہے اور پاکستان سیلاب متاثرہ افراد کی امداد کے لیے بین الاقوامی برادری کی حمایت کو سراہتا ہے۔ عالمی برادری نے بحران کے وقت میں پاکستان کی جو مدد کی، وہ قابل تعریف ہے۔
وفاقی سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن نے بحران کے وقت میں روس کی جانب سے امداد کی فراہمی کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور روس کے بین الحکومتی کمیشن کے اس افتتاحی سیشن کا مقصد مختلف شعبوں میں تعاون کی راہیں تلاش کر کے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو فروغ دینا ہے۔
ڈاکٹر کاظم نیاز کا کہنا تھا کہ پاکستان تجارت، معیشت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں روس سمیت عالمی برادری کے ساتھ تعلقات اور تعاون کو فروغ دینا چاہتا ہے اور یہ موجودہ حکومت کی اولین ترجیحات میں بھی شامل ہے۔
روسی وفد کے سربراہ اور وزارت اقتصادی ترقی کے ڈپٹی ڈائریکٹر اسرافیل علی زادے نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ روس پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ دیکھتا ہے۔ اس وقت معیشت کے مختلف شعبوں میں دونوں ممالک کے مابین اچھے تعلقات قائم ہیں اور ہم اس میں مزید فروغ چاہتے ہیں۔ دونوں معیشتوں میں وسیع استعداد موجود ہے جس سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔