غیر مسلموں کے طلاق سرٹیفکیٹ سے متعلق عدالت کا اہم فیصلہ
عدالت کو مسیحی برادری کی جانب سے یونین کونسلز کے سرٹیفکیٹ جاری نہ کیے جانے کی شکایات موصول ہوئیں
لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کو غیر مسلموں کے طلاق سرٹیفکیٹ سے متعلق نوّے روز میں رولز بنانے کا حکم دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے پنجاب حکومت کو غیر مسلموں کے طلاق سرٹیفکیٹ سے متعلق 90 روز میں رولز بنانےکا حکم دیدیا.
جسٹس طارق سلیم شیخ نے قرار دیا کہ پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت رولز کا اجراء ضروری ہے، رولز بنائے جانے تک نادرا رجسٹریشن پالیسی کے تحت سہولت فراہم کرے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے شمائلہ شریف نامی خاتون کی درخواست پر 7 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ مسیحی برادری کی جانب سے یونین کونسلز کے سرٹیفکیٹ جاری نہ کیے جانے کی شکایات آرہی ہیں۔
پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت رولز کا اجراء ضروری ہے، رولز بنائے جانے تک نادرا رجسٹریشن پالیسی کے تحت سہولت فراہم کرے۔
درخواست گزار شمائلہ شریف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یونین کونسل غیر مسلموں کو طلاق سرٹیفکیٹ جاری نہیں کرتی جب کہ یونین کونسل کے طلاق سرٹیفکیٹ کے بغیر نادرا شناختی کارڈ میں تبدیلی نہیں کرتا، جس سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
عدالت نے درخواست گزار کو شناختی کارڈ کےلیے دوبارہ نادرا سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے پنجاب حکومت کو غیر مسلموں کے طلاق سرٹیفکیٹ سے متعلق 90 روز میں رولز بنانےکا حکم دیدیا.
جسٹس طارق سلیم شیخ نے قرار دیا کہ پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت رولز کا اجراء ضروری ہے، رولز بنائے جانے تک نادرا رجسٹریشن پالیسی کے تحت سہولت فراہم کرے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے شمائلہ شریف نامی خاتون کی درخواست پر 7 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ مسیحی برادری کی جانب سے یونین کونسلز کے سرٹیفکیٹ جاری نہ کیے جانے کی شکایات آرہی ہیں۔
پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت رولز کا اجراء ضروری ہے، رولز بنائے جانے تک نادرا رجسٹریشن پالیسی کے تحت سہولت فراہم کرے۔
درخواست گزار شمائلہ شریف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یونین کونسل غیر مسلموں کو طلاق سرٹیفکیٹ جاری نہیں کرتی جب کہ یونین کونسل کے طلاق سرٹیفکیٹ کے بغیر نادرا شناختی کارڈ میں تبدیلی نہیں کرتا، جس سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
عدالت نے درخواست گزار کو شناختی کارڈ کےلیے دوبارہ نادرا سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔