پاکستان میں 47 فیصد بچوں کو امراض سے بچاؤ کے ٹیکے ہی نہیں لگوائے جاتے
5سال تک کی عمر کے ایک لاکھ نمونیہ ، ایک لاکھ ڈائریا اور 85ہزار بچے ویکسی نیشن نہ لینے کے سبب ہلاک ہو تے ہیں.
پاکستان سمیت دنیا بھرمیں آج یوم صحت منایا جائے گا، اس دن کی مناسبت سے سرکاری سطح پر کسی تقریب کا اہتمام نہیں کیا گیا، عالمی یوم صحت ہرسال 7 اپریل کو1948میں قائم ہونے والے عالمی ادارہ صحت کے قیام کے سلسلے میں منایاجاتا ہے۔
اس سال عالمی یوم صحت کاموضوع مچھروں کے ذریعے پھیلنے والی بیماری ملیریا اورڈنگی وائرس ہے، ماہرین طب کا کہنا ہے کہ جراثیم کے ذریعے پیدا ہونے والی بیماریاں دنیا بھر میں ہر سال 10لاکھ سے زائد اموات کا باعث بنتی ہیں ، مچھروں کے ذریعے پھیلنے والا خطرناک مرض ڈنگی وائرس ہے جوصحت کے نظام کومفلوج کردیتا ہے،پاکستان میں ہر سال ملیریا بلوچستان ، فاٹا ، سندھ اور خیبر پختونخوا میں بڑے پیمانے پر تباہی کا باعث بن رہا ہے ، سندھ میں ڈنگی وائرس پرقابو پانے کے لیے تاحال ویکٹر کنٹرول حکمت عملی مرتب نہیںکی جاسکی،کراچی سمیت سندھ میں ملیریا اورڈنگی وائرس سے ہزاروں افراد متاثر ہوجاتے ہیں جن کے علاج پر سالانہ کروڑوں روپے کے اخراجات آتے ہیں۔
دریں اثنا عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 5 کروڑ بچے خط غربت سے نیچے زندگی بسر کررہے ہیں،47 فیصد بچوں کو پولیو، خسرہ، تشنج، ٹی بی، خناق سمیت دیگرامراض سے بچاؤکے حفاظتی ٹیکے ہی نہیں لگوائے جاتے، حفاظتی ٹیکہ جات کے پروگرام میں بچوں کو مختلف امراض سے بچاؤکی9 ویکسین شامل ہیں جو ای پی آئی کے مراکز میں دستیاب ہیں لیکن عوام کی اکثریت ان مراکز میں اپنے بچوں کو حفاظتی ٹیکے نہیں لگواتی جس کی وجہ سے مختلف امراض کا شکار ہوکر سالانہ4لاکھ بچے 5 برس کی عمر سے پہلے موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں، عالمی ادارہ صحت نے حالیہ جاری کردہ رپورٹ میں پاکستان کے بارے میں انکشاف کیا ہے کہ 18کروڑ آبادی کے ملک میں جہاں 5 کروڑ کے قریب لوگ خط غربت سے نیچے زندگی بسرکررہے ہیں۔
ان میں سے ہر 1000 میں سے 65 بچے نوزائیدگی میں ہی موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں ، اسی طرح 1لاکھ ماؤں میں سے 270 مائیں دوران زچگی موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں ، ملک میں 1218افراد پر ایک ڈاکٹر ، 17302مریضوںکیلیے ایک ڈینٹل سرجن ، 2452 مریضوں کیلیے ایک نرس ، 14500افراد کیلیے ایک اسپیشلسٹ ڈاکٹراور1787خواتین کیلیے ایک گائناکالوجسٹ کی سہولت دستیاب ہے، رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کی آبادی کے 2فیصد افراد نابینا ہیں ، اسی طرح ہیپا ٹائٹس کے انتہائی بڑھتے ہوئے مرض کی ویکسینیشن کا کوئی عالمی معیار مقرر نہیں، رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں سالانہ 5سال تک کی عمر کے 1لاکھ بچے نمونیہ ، 1لاکھ بچے ڈائریااور 85ہزار بچے ویکسینیشن نہ لینے کے سبب ہلاک ہو جاتے ہیں۔
اس سال عالمی یوم صحت کاموضوع مچھروں کے ذریعے پھیلنے والی بیماری ملیریا اورڈنگی وائرس ہے، ماہرین طب کا کہنا ہے کہ جراثیم کے ذریعے پیدا ہونے والی بیماریاں دنیا بھر میں ہر سال 10لاکھ سے زائد اموات کا باعث بنتی ہیں ، مچھروں کے ذریعے پھیلنے والا خطرناک مرض ڈنگی وائرس ہے جوصحت کے نظام کومفلوج کردیتا ہے،پاکستان میں ہر سال ملیریا بلوچستان ، فاٹا ، سندھ اور خیبر پختونخوا میں بڑے پیمانے پر تباہی کا باعث بن رہا ہے ، سندھ میں ڈنگی وائرس پرقابو پانے کے لیے تاحال ویکٹر کنٹرول حکمت عملی مرتب نہیںکی جاسکی،کراچی سمیت سندھ میں ملیریا اورڈنگی وائرس سے ہزاروں افراد متاثر ہوجاتے ہیں جن کے علاج پر سالانہ کروڑوں روپے کے اخراجات آتے ہیں۔
دریں اثنا عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 5 کروڑ بچے خط غربت سے نیچے زندگی بسر کررہے ہیں،47 فیصد بچوں کو پولیو، خسرہ، تشنج، ٹی بی، خناق سمیت دیگرامراض سے بچاؤکے حفاظتی ٹیکے ہی نہیں لگوائے جاتے، حفاظتی ٹیکہ جات کے پروگرام میں بچوں کو مختلف امراض سے بچاؤکی9 ویکسین شامل ہیں جو ای پی آئی کے مراکز میں دستیاب ہیں لیکن عوام کی اکثریت ان مراکز میں اپنے بچوں کو حفاظتی ٹیکے نہیں لگواتی جس کی وجہ سے مختلف امراض کا شکار ہوکر سالانہ4لاکھ بچے 5 برس کی عمر سے پہلے موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں، عالمی ادارہ صحت نے حالیہ جاری کردہ رپورٹ میں پاکستان کے بارے میں انکشاف کیا ہے کہ 18کروڑ آبادی کے ملک میں جہاں 5 کروڑ کے قریب لوگ خط غربت سے نیچے زندگی بسرکررہے ہیں۔
ان میں سے ہر 1000 میں سے 65 بچے نوزائیدگی میں ہی موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں ، اسی طرح 1لاکھ ماؤں میں سے 270 مائیں دوران زچگی موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں ، ملک میں 1218افراد پر ایک ڈاکٹر ، 17302مریضوںکیلیے ایک ڈینٹل سرجن ، 2452 مریضوں کیلیے ایک نرس ، 14500افراد کیلیے ایک اسپیشلسٹ ڈاکٹراور1787خواتین کیلیے ایک گائناکالوجسٹ کی سہولت دستیاب ہے، رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کی آبادی کے 2فیصد افراد نابینا ہیں ، اسی طرح ہیپا ٹائٹس کے انتہائی بڑھتے ہوئے مرض کی ویکسینیشن کا کوئی عالمی معیار مقرر نہیں، رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں سالانہ 5سال تک کی عمر کے 1لاکھ بچے نمونیہ ، 1لاکھ بچے ڈائریااور 85ہزار بچے ویکسینیشن نہ لینے کے سبب ہلاک ہو جاتے ہیں۔