طالبان کی قید میں کون کون ہے حکومت نے فہرست تیار کرنا شروع کردی

حکومتی فہرست میں علما اور انجینئرز سمیت بعض غیر ملکی افراد بھی شامل ہیں جو طالبان کی تحویل میں ہیں،ذرائع

حکومتی فہرست میں علما اور انجینئرز سمیت بعض غیر ملکی افراد بھی شامل ہیں جو طالبان کی تحویل میں ہیں،ذرائع. فوٹو فائل

QUETTA:
طالبان کی طرف سے قیدیوں کی رہائی کے مطالبے کے بعد حکومت کی مذاکراتی کمیٹی نے بھی طالبان شوریٰ سے آئندہ ہونیوالی ملاقات میں قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے ہوم ورک شروع کر دیا ہے۔

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اس سلسلے میں حکومتی کمیٹی کے ایک رکن اور وزارت داخلہ کے سینئر افسر طالبان کی قید میں موجود افراد کی فہرست مرتب کر رہے ہیں کیونکہ حکومت چاہتی ہے کہ رہائی کا عمل دو طرفہ ہو ۔ ذرائع کے مطابق حکومتی کمیٹی کی طرف سے اب تک طالبان کمیٹی یا شوریٰ سے ہونیوالی ملاقاتوں میں قیدیوں کی باضابطہ فہرست پیش نہیں کی گئی تاہم ان ملاقاتوں میں پروفیسر اجمل خان، سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے صاحبزادے شہباز تاثیر اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی حیدر گیلانی کی بازیابی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا ہے کہ حکومتی فہرست میں علما اور انجینئرز سمیت بعض غیر ملکی افراد بھی شامل ہیں جو طالبان کی تحویل میں ہیں۔


طالبان شوریٰ نے8 فروری کو طالبان کمیٹی کے ارکان پروفیسر ابراہیم اور مولانا یوسف شاہ سے شمالی وزیرستان میں ہونیوالی ملاقات میں تین سو قیدیوں کی فہرست پیش کی، اسی طرح26مارچ کو ہونیوالی دوسری ملاقات میں بھی تین سو سے زائد قیدیوں کی فہرست پیش کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان نے اب تک حکومت کو دو فہرستوں میں خواتین اور بچوں سمیت چھ سو سے زائد قیدیوں کی فہرست بھیج دی ہے۔ حکومت طالبان مذاکرات میں اس وقت حکومتی ترجیحات میں جنگ بندی پر عملدرآمد جبکہ طالبان کی طرف سے قیدیوں کی رہائی اور پیس زون کے قیام پر زور دیا جا رہا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ دونوں کمیٹیوں کے درمیان ہونیوالی آئندہ ملاقات میں قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع ہو جائے گا۔

حکومتی کمیٹی اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کیلیے ایک بار پھر رابطوں کا آغاز ہو گیا ہے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق طالبان کمیٹی نے امید ظاہر کی ہے کہ اگلے دو روز میں مذاکرات کی جگہ اور وقت کا تعین ہو جائے گا۔ حکومتی کمیٹی کے رکن رستم شاہ مہمند نے کہا ہے کہ اگلے چند روز میں طالبان سے براہ راست مذاکرات ہوں گے جس میں اپنے مطالبات پیش کریں گے، دونوں کمیٹیوں کی گزشہ روز ہونے والی ملاقات بہت مثبت رہی، مذاکرات صحیح سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ پروفیسر ابراہیم نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ طالبان شوریٰ سے رابطے کے بعد جگہ اور وقت کا تعین کیاجائیگا، امید ہے کہ اگلے دو روز میں ملاقات ہوجائے گی ، فریقین میں اعتماد کی فضا قائم ہو گئی ہے، طالبان کے سامنے پہلے بھی قیدیوں کی رہائی کامعاملہ رکھا تھا، اس بار بھی اس پر بات ہوگی۔

طالبان کمیٹی کے کوآرڈینیٹر مولانا یوسف شاہ نے مطالبہ کیاہے کہ خیر سگالی کیلیے حکومت اور طالبان مستقل بنیادوں پر جنگ بندی کا اعلان کریں، طالبان ہمارے ناراض بھائی ہیں دہشت گرد نہیں، مذاکرات کے مخالف عوام کے دشمن ہیں۔ ہری پور سے نمائندے کے مطابق مولانا یوسف شاہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ میرانشاہ بھی ملک کا حصہ ہے ، طالبان کو کسی دفتر کی ضرورت نہیں ، اگر تھوڑا وقت لگتا ہے تو بے شک لگ جائے مگر مذاکرات کامیاب اور پائیدار ہونے چاہئیں جس سے ملک میں امن قائم ہو جائے، حالیہ افغان صدارتی الیکشن کے بعد بھی افغانستان میں کسی خیر کی توقع نہیں کیونکہ نیا افغان صدر بھی امریکی ڈکٹیشن پر ہی چلے گا ۔ پشاور سینمائندیکے مطابق پروفیسر ابراہیم نے میڈیا کو بتایاکہ طالبان قیدیوں کی رہائی مثبت پیش رفت ہے، عوام کا امن کا خواب پورا ہو جائیگا۔
Load Next Story