پارلیمنٹ اسلامی نظریاتی کونسل کی 90 ہزار سفارشات پر قانون سازی نہ کرسکی

اسلامی قانون سازی کیلیے بھیجی گئی20ہزاررپورٹس بھی ممبران پارلیمنٹ کی توجہ حاصل نہ کرنے پرایوان کے تہہ خانوں کی نذر


Jahangir Minhas April 07, 2014
ہماراکام صرف سفارشات بھیجنا ہے، ایوان میں بیٹھے افراداپنی ذمے داری پوری کریں، کونسل کے ممبرحافظ زبیر کی ایکسپریس سے گفتگو۔ فوٹو: اے پی پی/فائل

اسلامی نظریاتی کونسل کی طرف سے پارلیمنٹ کواسلامی قانون سازی کیلیے بھجوائی گئی90ہزار سفارشات اور 20ہزار سے زائدرپورٹس اراکین پارلیمنٹ کی عدم توجہ کے باعث ایوان کے تہہ خانوں کی نذر ہوگئیں۔

کونسل ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ کو ارسال کی گئی متعدد سفارشات میںسے صرف خواتین کے بنیادی حقوق اوربچوں کی جبری مشقت کے علاوہ دیگر سفارشات پرکوئی موثرقانون سازی نہیں کی جاسکی ہے۔ کونسل کے چیئرمین مولانامحمد خان شیرانی اورممبر کونسل حافظ زبیرکے مطابق کونسل وہ ادارہ ہے جس میں مختلف مکاتب فکرکے علماشامل ہیں تاہم کونسل کاکام اسلامی قانون سازی کے لیے سفارشات اوررپورٹیں پارلیمنٹ کو بھجوانا ہے جبکہ اس پرقانون سازی پارلیمنٹ کا کام ہے جسے کونسل صرف اخلاقی طورپر کہہ سکتی ہے۔

ایکسپریس کے رابطہ کرنے پرخافظ زبیرنے بتایاکہ کونسل میں ججز، وکلاسمیت خواتین کی بھی نمائندگی ہے لہٰذا پارلیمنٹ کے اندربیٹھے علمائے کرام اورخواتین اراکین پارلیمنٹ کی بھی ذمے داری ہے کہ جن سفارشات کو ضروری سمجھتے ہیںانھیں نظرثانی کے لیے کونسل کوبھجوایا جائے تاکہ ان پرقانون سازی کاعمل مکمل ہوسکے۔ انھوںنے بتایاکہ مردوں کی 4شادیوں کے بارے میںشرعی حکم کی بات کی گئی ہے یعنی جو مرد بیویوں کے ساتھ انصاف کرسکے اسے 4تک شادیاں کرنے کی اجازت ہے اوریہی اسلام کافلسفہ بھی ہے۔ لہٰذااس بارے میں خواتین اور این جی اوزکا احتجاج سمجھ سے بالاترہے۔ انھوں نے کہاکہ جولوگ کونسل کے وجود کے خاتمے کی باتیں کررہے ہیں وہ ملک میں فرقہ واریت کوہوا دیناچاہتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں