رواں برس ہی بلوچستان میں امن عمل شروع ہوجائے گا خواجہ سعد رفیق
مذاکرات کے ذریعے امن کا قیام حکومت اور ریاستی اداروں کا مشترکہ فیصلہ ہے، وزیر ریلوے
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ مذاکرات کے ذریعے امن کا قیام حکومت اور ریاستی اداروں کا مشترکہ فیصلہ ہے۔
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ غیر منتخب حکومتوں کے دوران مذاکرات کی پالیسی نہیں اپنائی گئی لیکن موجودہ وفاقی حکومت اور ریاستی اداروں نے مذاکرات کے ذریعے امن قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلح مزاحمت کاروں کے ساتھ مذاکرات کوئی آسان کام نہیں تاہم ہم یقین دلاتے ہیں کہ پاکستان کا پرچم کبھی سرنگوں نہیں ہونے دیں گے، ریلوے کی اراضی پر بننے والے کلب سے فوج کا کوئی تعلق نہیں، ہر معاملے میں فوج کو گھسیٹنا ہماری عادت بن گئی ہے جو اچھی بات نہیں۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا میں کئی دہائیوں سے صورت حال خراب ہے جسے بہتر کرنے کی فوری ضرورت ہے، ماضی میں غلط پالیسیوں سے فاٹا کے متعدد علاقے جرائم پیشہ افراد کا گڑھ بن گئے جہاں پھر امن قائم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
پرویز مشرف سے متعلق وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ مشرف کے بارے میں بہت بات ہوچکی اور اس پر مزید بات کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ ملک کا اولین مسئلہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں رواں برس ہی امن عمل کا آغاز ہوگا اور اس معاملے پر سردار اختر مینگل کی شکایات کو غور سے سنیں گے۔ خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے لئے پرعزم ہیں اور نئی افغان حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں، بھارت میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دیکھتے ہیں کہ بھارت کے سیکولرعوام کس قسم کی حکومت منتخب کرتے ہے تاہم جس کی بھی حکومت آئے ہم اس کے ساتھ تجارت بڑھانے اور تعلقات مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ غیر منتخب حکومتوں کے دوران مذاکرات کی پالیسی نہیں اپنائی گئی لیکن موجودہ وفاقی حکومت اور ریاستی اداروں نے مذاکرات کے ذریعے امن قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلح مزاحمت کاروں کے ساتھ مذاکرات کوئی آسان کام نہیں تاہم ہم یقین دلاتے ہیں کہ پاکستان کا پرچم کبھی سرنگوں نہیں ہونے دیں گے، ریلوے کی اراضی پر بننے والے کلب سے فوج کا کوئی تعلق نہیں، ہر معاملے میں فوج کو گھسیٹنا ہماری عادت بن گئی ہے جو اچھی بات نہیں۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا میں کئی دہائیوں سے صورت حال خراب ہے جسے بہتر کرنے کی فوری ضرورت ہے، ماضی میں غلط پالیسیوں سے فاٹا کے متعدد علاقے جرائم پیشہ افراد کا گڑھ بن گئے جہاں پھر امن قائم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
پرویز مشرف سے متعلق وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ مشرف کے بارے میں بہت بات ہوچکی اور اس پر مزید بات کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ ملک کا اولین مسئلہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں رواں برس ہی امن عمل کا آغاز ہوگا اور اس معاملے پر سردار اختر مینگل کی شکایات کو غور سے سنیں گے۔ خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے لئے پرعزم ہیں اور نئی افغان حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں، بھارت میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دیکھتے ہیں کہ بھارت کے سیکولرعوام کس قسم کی حکومت منتخب کرتے ہے تاہم جس کی بھی حکومت آئے ہم اس کے ساتھ تجارت بڑھانے اور تعلقات مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔