تحفظ پاکستان ترمیمی آرڈیننس قومی اسمبلی سے منظور اپوزیشن کی شدید ہنگامہ آرائی

اپوزیشن نےبل کی کاپیاں پھاڑ کراسپیکرکے ڈائس کا گھیراؤ کرلیا، حکومتی ارکان بھی اسپیکرکے دفاع میں ڈائس کےسامنےکھڑے ہوگئے


ویب ڈیسک April 07, 2014
حکومتی حلیف جماعت جے یو آئی(ف) بھی بل کی مخالفت کرتے ہوئے اجلاس سے واک آؤٹ کرگئی ۔فوٹو:ایکسپریس نیوز

قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی شدید ہنگامہ آرائی اور احتجاج میں تحفظ پاکستان ترمیمی آرڈیننس 2014 شق وار منظور کرلیا گیا جب کہ حکومت نے اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد کردیں۔


ایکسپریس نیوز کے مطابق تحفظ پاکستان ترمیمی آرڈیننس 2013 قومی اسمبلی میں جیسے ہی پیش کیا گیا اپوزیشن نے شدید شدید ہنگامہ آرائی شروع کردی، آرڈیننس کی شق وار منظوری کے خلاف ایوان میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے شدید احتجاج کے ساتھ نعرے بازی بھی کی ، اپوزیشن اراکین نے بل کی کاپیاں پھاڑ کر اسپیکر کے سامنے پھینک دیں جبکہ اس دوران بل کی مخالف میں حکومتی حلیف جماعت جے یو آئی نے بھی اپوزیشن کا ساتھ دیا ۔اپوزیشن اراکین نے احتجاج کے دوران اسپیکر کی ڈائس کو گھیرے میں لے لیا جبکہ حکومتی اراکین بھی اسپیکر کا دفاع کرنے کے لئے ڈائس کے سامنے کھڑے ہوگئے، اس دوران حزب اختلاف کے اراکین احتجاج کرتے ہوئے اسمبلی کے اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے۔

پیپلزپارٹی نے تحفظ پاکستان بل کوکالا قانون قراردیتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت کے گلے پڑ جائے گا،تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا اس موقع پر کہنا تھا اپوزیشن کے احتجاج اور واک آؤٹ کے باوجود بل کو منظور کیا گیا،حکومت نے قانون سازی کو بلڈوز کیا اور بل کے ذریعے بے جا اختیارات دیئے جارہے ہیں۔

ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے کہا کہ وزیراعظم اور وزیرداخلہ نے بل پر مشاورت کا یقین دلایا تھا جبکہ آْج اس کے بالکل برعکس ہوا اورہمیں ترامیم پیش کرنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا حکومت ماورائے آئین قانون سازی کررہی ہے جب کہ حکومتی حلیف جماعت جے یو آئی(ف) نے بھی بل کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ (ن) لیگ دھاندلی سے حکومت میں آئی اور اسے ایجنسیوں نے مینڈیٹ دیا ، ہم صرف جائز بات پر حکومت کے ساتھ ہیں۔

تحفظ پاکستان بل کے مندرجات میں کہا گیا ہے کہ بل کے تحت دہشت گردوں کے خلاف مقدمات کے ٹرائل کو تیز کیا جائے گا،دہشت گردی کے مقدمے کی تفتیش مشترکہ ٹیم کرے گی اور دہشت گردوں کے خلاف مقدمات کے لیے خصوصی عدالت بھی قائم ہوں گی جبکہ بل کے تحت سزا یافتہ شخص کو ملک کی کسی بھی جیل میں رکھا جاسکے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |