شمالی کوریا کے دارالحکومت میں 5 دن کا لاک ڈاؤن نافذ
شہریوں کو اشیائے ضروریہ کے ذخیرے اور دن میں متعدد بار بخار چیک کرنے کی ہدایت کی گئی ہے
شمالی کوریا کے دارالحکومت میں سانس لینے کی پُراسرار بیماری کے باعث 5 دن کے لیے لاک ڈاؤن لگا دیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی کوریا کے دارالحکومت پیانگ یانگ میں شہریوں کو دن میں متعدد بار بخار چیک کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے 5 دن کے لیے مکمل لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا۔
حکومتی حکم نامے میں کورونا وائرس کا نام لیے بغیر کہا گیا ہے کہ سانس لینے میں تکللیف کی ایک بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے۔ اس لیے آئندہ پانچ روز تک شہری خود کو اپنے گھروں تک محدود کرلیں۔
لاک ڈاؤن کے نفاذ کے اعلان کے بعد ہی شہریوں کی بڑی تعداد نے اشیائے ضروریہ کی خریداری کے لیے بازاروں کا رخ کیا جہاں افراتفری پھیل گئی اور بھیڑ کے باعث شہریوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
گھروں میں کھانے پینے کی اشیا کا ذخیرہ کرنے والے شہریوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن میں اضافہ کا امکان بھی ہے اس لیے زیادہ سے زیادہ چیزوں کا ذخیرہ کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ شمالی کوریا نے کورونا کے آغاز پر ہی اپنی سرحدیں بند کردی تھیں اور خود کو کورونا سے محفوظ بتایا تھا تاہم گزشتہ برس کورونا کے پہلے کیس کی تصدیق کی تھی اور اسی سال اگست میں اس پر قابو پانے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔
شمالی کوریا میں میڈیا پر سخت پابندیوں کے باعث کورونا سے متعلق ان معلومات پر کسی نے بھروسہ نہیں کیا تھا اور ماہرین نے کہا تھا کہ جیسا بتایا جا رہا ہے ویسا ممکن ہی نہیں، اصل حقائق کچھ اور ہیں۔
یاد رہے کہ اسی دوران شمالی کوریا کے حکمراں کم جونگ اُن کافی عرصے کے لیے منظر عام سے غائب ہوگئے تھے اور جب میڈیا کے سامنے آئے تو کافی کمزور دکھائی دے رہے تھے۔ ان کا وزن بھی آدھا ہوگیا تھا۔
بعد ازاں کم جونگ اُن میڈیا کے سامنے جب بھی آئے، اپنی بہن کو ساتھ لاتے تھے جس سے اس بات کو تقویت ملی کہ شاید اقتدار کا تاج بہن کے سر سجے گا تاہم بعد میں وہ اہنی صاحبزادی کو ساتھ لانے لگے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی کوریا کے دارالحکومت پیانگ یانگ میں شہریوں کو دن میں متعدد بار بخار چیک کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے 5 دن کے لیے مکمل لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا۔
حکومتی حکم نامے میں کورونا وائرس کا نام لیے بغیر کہا گیا ہے کہ سانس لینے میں تکللیف کی ایک بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے۔ اس لیے آئندہ پانچ روز تک شہری خود کو اپنے گھروں تک محدود کرلیں۔
لاک ڈاؤن کے نفاذ کے اعلان کے بعد ہی شہریوں کی بڑی تعداد نے اشیائے ضروریہ کی خریداری کے لیے بازاروں کا رخ کیا جہاں افراتفری پھیل گئی اور بھیڑ کے باعث شہریوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
گھروں میں کھانے پینے کی اشیا کا ذخیرہ کرنے والے شہریوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن میں اضافہ کا امکان بھی ہے اس لیے زیادہ سے زیادہ چیزوں کا ذخیرہ کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ شمالی کوریا نے کورونا کے آغاز پر ہی اپنی سرحدیں بند کردی تھیں اور خود کو کورونا سے محفوظ بتایا تھا تاہم گزشتہ برس کورونا کے پہلے کیس کی تصدیق کی تھی اور اسی سال اگست میں اس پر قابو پانے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔
شمالی کوریا میں میڈیا پر سخت پابندیوں کے باعث کورونا سے متعلق ان معلومات پر کسی نے بھروسہ نہیں کیا تھا اور ماہرین نے کہا تھا کہ جیسا بتایا جا رہا ہے ویسا ممکن ہی نہیں، اصل حقائق کچھ اور ہیں۔
یاد رہے کہ اسی دوران شمالی کوریا کے حکمراں کم جونگ اُن کافی عرصے کے لیے منظر عام سے غائب ہوگئے تھے اور جب میڈیا کے سامنے آئے تو کافی کمزور دکھائی دے رہے تھے۔ ان کا وزن بھی آدھا ہوگیا تھا۔
بعد ازاں کم جونگ اُن میڈیا کے سامنے جب بھی آئے، اپنی بہن کو ساتھ لاتے تھے جس سے اس بات کو تقویت ملی کہ شاید اقتدار کا تاج بہن کے سر سجے گا تاہم بعد میں وہ اہنی صاحبزادی کو ساتھ لانے لگے۔