بھارتی فنکاروں کی پاکستان آمد مستقبل میں کیا کوئی اہم پیش رفت ہوسکتی ہے

یوں تو گزشتہ کئی ماہ سے پاکستان اور بھارت کے فنکار جذبہ خیر سگالی کے طور پر ایک دوسرے کے۔۔۔

یوں تو گزشتہ کئی ماہ سے پاکستان اور بھارت کے فنکار جذبہ خیر سگالی کے طور پر ایک دوسرے کے ممالک کے دورے کررہے ہیں لیکن چند ماہ کے دوران بھارتی فنکاروں کے دورے میں اچانک تیزی آنا شروع ہوگئی ہے۔

جسے پاکستانی فنکاروں کی جانب سے بے حدسراہا جارہا ہے،اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ دونوں ممالک کے فنکار بہت سنجیدگی سے اس بات پر غور کررہے ہیں کہ یہ دوریاں کیسے کم کی جاسکتی ہیں، پاکستان میں بھارتی فلموں کی نمائش کو تو اب خاصا عرصہ بیت چکا ہے بھارتی فلموں نے تو کافی حد تک پاکستانی عوام کو اپنی طرف متوجہ کرلیا ہے لیکن گزشتہ سال سے جب پاکستان میں پاکستانی فلموں کی بحالی کا آغاز ہوا تو پاکستانی عوام نے بھارتی فلموں کے مقابلے میں پاکستانی فلموں کو اہمیت دینا شروع کردی ہے، پاکستان میں بھارتی فلموں کا بزنس اب پہلے کے مقابلے میں کم ہوچکا ہے پاکستان میں بھارتی فلموں کی نمائش کے سلسلے میں بھی دو واضح گروپ بن چکے ہیں ۔



سنیما مالکان جن کا دعویٰ ہے بھارتی فلموں کی وجہ سے پاکستان میں سنیما انڈسٹری میں زبردست سرمایہ کاری ہوئی نئے جدید سنیماؤں کے بن جانے سے سنیما کلچر کو فروغ حاصل ہوا اور مزید نئے سنیما گھر تعمیر کے مراحل میں ہیں جبکہ فلم بینوں کے سنیما پر واپس آنے سے سنیما ؤں کی رونقیں بحال ہوگئیں ہیں جس کا فائدہ پاکستان میں بننے والی فلموں کو بھی ہوا ہے لیکن دوسری طرف فلم پروڈیوسر اور فنکار پاکستان میں بھارتی فلموں کی نمائش کے حق میں نہیں ہیں ان کا کہنا کہ بھارتی فلموں کی نمائش سے پاکستان کی فلم انڈسٹری کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے،سنیما مالکان کا رویہ بھی پاکستانی فلموں کے ساتھ اچھا نہیں ہے،پاکستان میں فلموں کی بحالی کے بعد پاکستان میں بننے والی فلموں کا زبردست سرمایہ کاری ہونے کے باوجود اب تک خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آئے ہیں گزشتہ سال جو فلمیں بنیں انھوں نے تو کسی حد تک فلم بینوں کو سنیما تک لانے میں اہم کردار ادا کیا ۔

اچھی اور معیاری فلموں کی وجہ سے عوام کی جانب سے ان کی زبردست حوصلہ افزائی بھی کی گئی لیکن گزشتہ چار ماہ سے ایک بار پھر پاکستانی فلمیں تعطل کا شکار ہیں اور اب تک ان چاہ ماہ کے دوران کوئی نئی فلم نمائش کے لیے پیش نہیں کی جاسکی،اسے تشویش کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے،جس سے سنیما انڈسٹری میں ہونے والی سرمایہ کاری متاثر ہوسکتی ہے،پاکستان کا دورہ کرنے والے بھارتی فنکاروں نے اس بات کو شدت سے محسوس کیا ہے جس طرح پاکستان میں بھارتی فلموں کی نمائش کی جارہی ہے بھارت میں بھی پاکستانی فلموں کی نمائش ہونی چاہیے انھوں نے اس خواہش کا بھی اظہار کیا کہ ہم پاکستانی فلموں اور ڈراموں میں کام کرنا چاہتے ہیں اگر ہمیں پاکستان میں کام کرنے کی پیشکش ہوئی تو وہ اس کا خیرمقدم کریں گے ،پاکستان کا دورہ کرنے والی فنکار اگر بھارت میں اپنا اثر رسوخ استعمال کرتے ہوئے پاکستانی فلموں اور ٹی وی چینلز کے لیے راہ ہموار کریں تو یہ اس خطہ میں اہم پیش رفت ہوسکتی ہے،بھارتی ادکار نصیر الدین شاہ نے چند ماہ قبل لاہور میں اور پھر گزشتہ ماہ کراچی میں تھیٹر میں ادکاری کا مظاہرہ کیا ان کا یہ تجربہ بہت اچھا رہا بقول ان کے مجھے جو تحفظات تھے وہ دور ہوگئے۔




انھوں نے اس بات کا بھی برملا اظہار کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہونا چاہیے، دونوں ممالک کے فنکار اس میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں کیونکہ فنکار کی کوئی سرحد نہیں ہوتی،وہ صرف ایک فنکار کی حیثیت سے اپنا فرض ادا کرتا ہے، ادکار اوم پوری نے اپنے دورہ پاکستان کو بہت خوشگوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ مجھے ایسا محسوس ہوتا کہ میں اپنی ہی ملک میں ہوں مجھے جو پیار محبت ملی ہے اسے لفظوں میں بیان کرنا ممکن نہیں ہے،انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان وفود کا تبادلہ ہونا چاہیے پاکستانی فلمیں بھارت میں چلنی چاہیے، جبکہ ٹی وی ڈرامے بھی پیش کرنے کی اجازت ہونی چاہیے، ایک اور بولی ووڈ ادکاررضا مراد نے جو گزشتہ دنوں پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے تھی انھوں نے کہا کہ پاکستانی ڈراموں اور فلموں سے سیکھنے کا موقع ملا، پاکستانی فنکار بہت اچھی ادکاری کرتے ہیں میں ان کا بہت بڑا پرستار ہوں، مجھے اگر پاکستانی فلموں اور ڈراموں میں کام کرنے کی پیش کش ہوئی تو میں ضرور کام کروں گا، انھوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مشترکہ فلمسازی سے بہتری آئے گی، ادکارہ شبانہ اعظمیٰ نے بھی خیر سگالی کے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان آکر مجھے خوشی ہوئی، میں پہلے بھی آچکی ہوں مجھے اندازہ ہے کہ پاکستان میں بھارتی فنکاروں کو پسند کرنے والوں کی بہت بڑی تعداد موجود ہے ہمیں ایک دوسرے کے قریب لانے کے لیے کام کرنا چاہیے، بھارتی اداکارہ نندیتا داس، شترو گھن سنہا اور معروف فلم پروڈیوسر اور ڈائریکٹر مہیش بھٹ دیگر فنکار پاکستان کے حوالے سے بہت مثبت سوچ رکھتے ہیں ۔



اس وقت پاکستانی فنکار جاوید شیخ، علی ظفر، سارہ لورین ،مسکان جے، عمائمہ ملک بھارتی فلموں میں کام کررہے ہیں،پاکستانی کامیڈین ، کاشف خان، شکیل صدیقی، رؤف لالہ، علی حسن،عرفان ملک اور دیگر فنکار بھارت میں بے حد مقبول ہیں پاکستانی گلوکار راحت فتح علی ان دنوں ہاٹ کیک ہیں، تو پھر کیوں دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی رشتے مضبوط نہیں ہو پارہے۔



بھارت میں انتہا پسند گروپ ان تعلقات میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے،اس کے باوجودہمارے فنکار بھارت جاکر اس لیے کام کررہے ہیں کہ تعلقات میں بہتری آئے جب دونوں ممالک کے فنکار ایک دوسرے کے لیے اچھی جذبات رکھتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ثقافتی رشتوں میں مضبوطی آئے، تو اب تک ایسا ممکن کیوں نہیں ہوسکا،اب جبکہ بھارت میں انتخابات ہونے جارہے ہیں کیا مستقبل میں آنے والی نئی بھارتی قیادت دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے میں کوئی اہم کردار ادا کرے گی ؟کیونکہ بھارت میں ہونے والے الیکشن میں اس مرتبہ کئی مشہور ادکار اور فلم انڈسٹری کی اہم شخصیات حصہ لے رہی ہیں،ان میں زیادہ تو وہی فنکار ہیں جو پاکستان اور بھارت کے درمیان ثقافتی سطح پر تعلقات بہتر بنانے کے خواہش مند ہیں اگر توبھارتی سیاست میں کوئی اہم پیش رفت ہوئی اور نامور ادکار ان انتخابات میںکامیاب ہوگئے تو اس بات کا امکان ہے کہ ایک طویل عرصہ سے جمی برف پگھلے گی جو رکاوٹیں موجود ہیںان کا خاتمہ ہوسکے۔ اور دونوں ممالک کے درمیاں خوشگوار تعلقات میں اہم پیش رفت ہوسکے گی۔
Load Next Story