اسحاق ڈار میرے خلاف پروگرامز کرتے اور اینکرز سے بھی کرواتے رہے مفتاح اسماعیل

پورے ملک کو سبسڈی نہیں دی جا سکتی، ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے ضروری ہے کہ ڈالر کو سستا نہ کیا جائے ، مذاکرے سے خطاب

22 کروڑ عوام اوورسیز سے بھی کم ویلیو ایڈیشن کررہے ہیں، مفتاح اسماعیل (فوٹو فائل)

سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار میرے خلاف پروگرامز کرتے رہے ہیں اور اینکرز سے بھی کرواتے رہے ہیں۔ یہ نہیں کہہ سکتے کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔ آئی ایم ایف سے دوری کی وجہ سے ڈیفالٹ کا خطرہ بڑھا۔

آئی بی اے میں مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے کے بعد دیگر عالمی اداروں سے قرض لینا آسان ہو جاتا ہے۔ ہم بہت محنت سے آئی ایم ایف کو واپس لائے۔ بجلی پیٹرول مہنگا کرنا پڑا، پراپرٹی پر ٹیکس لگایا،مجھے ہٹایا گیا تو آئی ایم ایف سے پیچھے ہٹ گئی۔

ڈالر کی بڑھتی قیمت سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قدر کو روکنا پاگل پن ہے۔ پکڑ دھکڑ یا انتظامی اقدامات سے فرق نہیں پڑسکتا۔ 80 ارب ڈالر کی امپورٹ اور 30 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ ہوئی۔ 22 کروڑ عوام اوورسیز سے بھی کم ویلیو ایڈیشن کررہے ہیں۔ ڈالر سستا کرنے کے بجائے ایکسپورٹ بڑھانے کی ضرورت ہے۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ غریب طبقے کی مدد سے آئی ایم ایف بھی منع نہیں کرتا ، پورے ملک کو سبسڈی نہیں دی جاسکتی۔ بجلی کے نقصانات کم کرنے کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے۔ قلیل مدتی حل کے طور پر آئی ایم ایف سے بات کررہے ہیں۔ ڈالر کی ریشینلائزیشن پہلا قدم ہے ۔ جو ڈالر باہر چلا گیا واپس آئے گا، ترسیلات بھی بڑھیں گی۔ ڈالر کی قدر روکنے سے ڈالر ذخیرہ کیا جارہا تھا۔ اب ڈالر کی بلیک مارکیٹنگ اور ذخیرہ اندوزی میں کمی آئیگی۔

سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم ایک ادارے سے قرض لے کر دوسرے کا ادا کرتے رہے کیونکہ ہمارے پاس زرمبادلہ نہیں۔ اس سال کا قرض اگلے سالوں میں بھرنا ہوگا۔ کرنٹ اکاؤنٹ کو سرپلس کرنا ہوگا۔ انتظامی مسائل اور ٹرانسمیشن کی خامیوں کی وجہ سے بجلی 30 فیصد مہنگی ہے۔ پی آئی اے اور گیس جیسے اداروں کی نج کاری سے معیشت میں ایفی شئینسی آئے گی۔


انہوں نے کہا کہ مہنگائی کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ مانیٹری پالیسی ایک طریقہ ہے جس سے مہنگائی کو کنٹرول کیا جائے اور شرح سود میں اضافہ مشکل فیصلہ ہے، تاہم اس سے مدد ملتی ہے ۔ اسٹیٹ بینک کے فری مارکیٹ کے اقدام سے امید ہے کہ آئندہ جائزے میں شرح سودبڑھائی جائے ۔ ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے ضروری ہے کہ ڈالر کو سستا نہ کیا جائے ۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بھارت نے 50 کی دہائی میں آئی ٹی کے تعلیمی ادارے بنائے ، ہم نے اس دہائی میں 7 وزرائے اعظم بنائے۔بھارت کی آئی ٹی ایکسپورٹ آج 150 ارب ڈالر اور ہماری 2.5 ارب ڈالر ہے ۔ زرعی شعبے میں کسانوں سے زیادہ سبسڈی کھاد فیکٹریوں کو جارہی ہے۔ پاکستان میں سالانہ 55 لاکھ بچے پیدا ہوتے ہیں۔ بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضرورت پوری کرنے کے لیے زراعت پر توجہ دینا ضروری ہے ۔ تعلیم پر سالانہ 2 ہزار ارب روپے خرچ ہورہے ہیں۔ بنگلا دیش نے آبادی کنٹرول کی اور تعلیم پر توجہ دی۔

ایک سوال کے جواب میں مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ کوئی نئی جماعت نہیں بنارہے ، بلکہ سیمینارز کا سلسلہ شروع کیا ہے ۔ مختلف جماعتوں کے لوگ ساتھ ہیں۔ کراچی، اسلام آباد لاہور پشاور میں بھی سیمینارز کریں گے ۔ پاکستان کو معاشی اور سماجی مسائل سے نکالنے کا پلان بنارہے ہیں۔ ایک پریشر گروپ بنائیں گے تاکہ آنے والی حکومتیں اور اپوزیشن ملکی مفاد میں فیصلہ کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈالر فری فلوٹ سے آئی ایم ایف ناراض ہوا ۔ 10 فیصد ترسیلات ایکسپورٹ کم ہوئیں۔ آئی ایم ایف کا پروگرام رکنے سے عرب ملکوں کے بینکوں نے ری رول نہیں کیا۔ مارکیٹ میں پہلے ہی 230 پر امپورٹ کی جانے والی درآمدی اشیا 260 کے ریٹ سے بک رہی ہیں۔ قیمتوں پر اثر آئے گا لیکن حکومت کے پاس کوئی راستہ نہ تھا۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ میں پارٹی کا حصہ ہوں۔ اسحاق ڈار کافی عرصے سے میرے خلاف ٹی وی پروگرام کرتے رہے اور اینکرز سے بھی کرواتے رہے ، میری صلاحیت پر سوال اٹھایا جائے تو مجھے جواب دینے کا حق ہے ۔ پارٹی نے مجھے جواب دینے سے منع نہیں کیا۔
Load Next Story