چمڑا اسپتال مریضوں کو ملاوٹی مرہم فراہم کرنے لگا

انتظامیہ اورپرچیزکمیٹی کا دوائوں کی خریداری پراختلاف،ڈائریکٹر کی ایما پر 3 ڈاکٹر معطل


Staff Reporter April 08, 2014
مرہم میں کیمیائی اجزاکی بجائے ویسلین زیادہ شامل کردی گئی،خصوصی مرہم کی افادیت ختم ہونے لگی، اسپتال کو دوائوں کے لیے سالانہ ڈھائی کروڑ روپے ملتے ہیں ۔ فوٹو : فائل

محکمہ صحت سندھ کا اسکن ڈیزیز انسٹی ٹیوٹ مسائل کا شکار ہوگیا، اسپتال میں ڈاکٹروں کے تبادلوں اور من پسند افسران کی تعیناتی سے بے چینی پھیل گئی، اسپتال میں مریضوں کو خارش کے خاتمے کیلیے فراہم کیے جانے والے خصوصی مرہم میں ملاوٹ کا انکشاف ہوا ہے۔

خارش کے مریضوں کو بیماری کے خصوصی مرہم کی فراہمی کم کردی گئی، اسپتال میں دوائیں ناپید ہوگئیں، اسپتال کے ڈائریکٹر اور پرچیز کمیٹی کے ڈاکٹروں میں ادویات کی خریداری پر اختلاف سے خارش کے مریض پریشانی کا شکار ہوگئے ہیں، تفصیلات کے مطابق اسکن ڈیزیز انسٹی ٹیوٹ المعروف چمڑا اسپتال انتظامی مسائل سے دوچار ہے، اسپتال میں خارش کے مرض کیلیے خصوصی طور پر تیار کیا جانے والا مرہم مریضوں کو انتہائی کم مقدار میں فراہم کیا جارہا ہے جس سے مریض مشکلات کا شکار ہیں، حکومت سندھ اسپتال کو غریب مریضوں کے علاج کیلیے سالانہ 2 کروڑ 66 لاکھ روپے کا بجٹ دوائوں کی مد میں فراہم کرتی ہے اس کے باوجود اسپتال میں دوائیں ناپید ہیں جبکہ اسپتال کی انتظامیہ نے دوائوں کی خریداری کاغذات پر مکمل ظاہرکی ہے، معلوم ہوا ہے کہ اسپتال کے ریکارڈ پر ادویات کی خریداری مکمل ظاہر کرنے پر اسپتال کے ڈائریکٹر اور پرچیزنگ کمیٹی کے 3 ڈاکٹروں میں اختلافات پیدا ہوگئے ہیں، پرچیزنگ کمیٹی میں شامل تینوں ڈاکٹروں نے دوائیں خریدے بغیر کاغذات میں مکمل خریداری ظاہر کرنے پر اعتراض کیا ہے جس پر اسپتال کے ڈائریکٹر نے سیکریٹری صحت کے ذریعے پرچیزنگ کمیٹی میں شامل تینوں ڈرماٹولوجسٹ ماہرین جلد کے تبادلے کراکر انکوائری کے احکامات جاری کرادیے ہیں، دوائوں کی خریداری کے معاملے پر اختلافات سے چمڑا اسپتال سیاست کا مرکز بن گیا ہے جس کا خمیازہ خارش اور دیگر جلدی بیماریوں میں مبتلامریض بگھت رہے ہیں مریضوں کو علاج میں دشواری کا سامنا ہے۔

انسٹیٹیوٹ آف اسکن ڈیزیز چمڑا اسپتال میں خارش، ایگزیما، داد اور دیگرجلدی بیماریوں میں مبتلا مریض ملک بھر سے علاج کیلیے آتے ہیں، اسپتال میں یومیہ 3 ہزار مریض آتے ہیں ان مریضوںکو اسپتال میں تیارکیا جانے والا خصوصی مرہم دیا جاتا تھا جس کی مقدارکم کرکے صرف ایک دن کے استعمال کے مرہم کی کردی گئی، مریضوں کے مطابق چمڑا اسپتال سے فراہم کیا جانے والا خارش کا مرہم صرف ایک سے دو دن کا دیا جارہا ہے، خارش کے مرہم کی مقدار مریضوں کے لیے ناکافی ہوتی ہے، اسپتال کے ایک ڈاکٹرکے مطابق اسپتال میں تیارکیے جانے والے مرہم میں شامل کیے جانے والے اصل کیمیائی اجزا کی بجائے ویسلین کی مقدار زیادہ شامل کی جارہی جس سے خصوصی مرہم کی افادیت ختم ہوکر رہ گئی ہے خصوصی مرہم میں ویسلین زیادہ جبکہ دیگر کیمیائی اجزا کم شامل کیے جارہے ہیں ۔

جس سے مرہم کی افادیت کم ہورہی ہے، اسپتال کے ڈاکٹروں کے مطابق اسپتال کی انتظامیہ نے محکمہ صحت کو مکتوب ارسال کیا ہے کہ اسپتال میں آنے والے ہر مریض کو ماہانہ ڈھائی سے 3 کلو خارش کا خصوصی مرہم فراہم کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے اسپتال کا بجٹ بری طرح متاثر ہوگیا ہے،لہذا اسپتال کو خصوصی اضافی گرانٹ دی جائے، ماہرین جلد کے مطابق خارش کے ایک مریض کو50 گرام مرہم ایک ہفتے سے10دن تک کے لیے کافی ہوتا ہے جس کی فراہمی اسپتال انتظامیہ نے ختم کردی ہے، اسپتال کے ڈائریکٹر کی مدت ملازمت ختم ہونے میں4 ماہ باقی ہیں جبکہ انھوں نے مریضوںکے نام سے محکمہ صحت سے خصوصی گرانٹ دینے کی درخواست کی ہے، محکمہ صحت نے اسپتال کے ڈائریکٹرکی تحریری شکایت پر اسپتال کی پرچیزنگ کمیٹی میں شامل 3 ڈاکٹروں کو معطل کیا ہے جنھوں نے خریداری مکمل نہ کرنے پر اعتراض کیا تھا، معطل ڈاکٹروں نے سیکریٹری صحت سے اصل حقائق جاننے کی درخواست کی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں