کیماڑی میں پراسرار بیماری پھیل گئی 1 ماہ میں 20 سے زائد اموات
2ہفتوں کے دوران 16بچے بھی لقمہ اجل بن گئے، سرکاری مشینری متحرک، ڈی ایچ او کی سربراہی میں میڈیکل ٹیم تشکیل
کیماڑی میں پراسرار بیماری پھیلنے کا انکشاف ہوا ہے جس کے باعث ایک ماہ میں 20 سے زائد افراد کے انتقال کے بعد سرکاری مشینری بھی متحرک ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق کیماڑی میں 2 ہفتوں کے دوران 16 بچے بھی جان سے گئے۔
ڈی سی کیماڑی مختار علی ابڑو نے معاملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ خدشہ ہے کہ فیکٹریوں سے خارج ہونے والے زہریلے مواد کی وجہ سے پراسرار بیماری پھیلی ہے، اسی لیے متعدد فیکٹریوں پر چھاپے مارے گئے اور 3 افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے جبکہ 3 فیکٹریاں سیل کر دی گئی ہیں، تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ان کے ملازمین کو رہا کیا جائے گا اور گرفتار مالکان بھی رہا ہوں گے۔ اگر فیکٹریوں میں زہریلا کیمیکل استعمال کیا گیا ہے تو ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ڈی سی کیماڑی کا کہنا ہے کہ ڈی ایچ او کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دے دی ہے اور میڈیکل کیمپ بھی لگا دیا گیا ہے، جہاں لوگوں کا طبی معائنہ کیا جا رہا ہے۔ ڈی سی کیماڑی کا مزید کہنا تھا کہ ایک ماہ میں 20 سے زائد اموات ہوئیں، جس کی وجوہات معلوم کر رہے ہیں۔
فیکٹریوں کے زہریلے مواد سے گلا خراب ہوکر بخار کے بعد موت واقع ہوجاتی ہے، جس کی بنا پر شک ہے کہ علاقے میں کہیں زہریلا کیمیکل استعمال کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے پراسرار اموات ہو رہی ہیں۔
دریں اثنا محکمہ صحت سندھ نے ضلع کیماڑی میں پراسرار بیماری کے پھیلاؤ کا نوٹس لے لیا ہے۔ اس سلسلے میں ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروس نے متعلقہ حکام کو خط لکھ کر انکوائری کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
محکمہ صحت سندھ کی جانب جاری کیے گئے خط کے مطابق کہا کیا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ضلع کیماڑی کے مختلف علاقوں سے خسرہ کے 05 مشتبہ کیسز رپورٹ کیے گئے ہیں۔
اس وبا کی تحقیقات کریں اور خطرے کے عوامل کے ساتھ ساتھ ذمہ داری کا تعین کریں، 24 گھنٹوں کے اندر اعلیٰ حکام کو دستخط شدہ کو رپورٹ پیش کریں۔ دوسری جانب محکمہ صحت سندھ نے صورتحال کو قابو کرنے کیلیے ڈی جی ماحولیات سے بھی مدد کی درخواست کر دی۔
تفصیلات کے مطابق کیماڑی میں 2 ہفتوں کے دوران 16 بچے بھی جان سے گئے۔
ڈی سی کیماڑی مختار علی ابڑو نے معاملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ خدشہ ہے کہ فیکٹریوں سے خارج ہونے والے زہریلے مواد کی وجہ سے پراسرار بیماری پھیلی ہے، اسی لیے متعدد فیکٹریوں پر چھاپے مارے گئے اور 3 افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے جبکہ 3 فیکٹریاں سیل کر دی گئی ہیں، تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ان کے ملازمین کو رہا کیا جائے گا اور گرفتار مالکان بھی رہا ہوں گے۔ اگر فیکٹریوں میں زہریلا کیمیکل استعمال کیا گیا ہے تو ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ڈی سی کیماڑی کا کہنا ہے کہ ڈی ایچ او کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دے دی ہے اور میڈیکل کیمپ بھی لگا دیا گیا ہے، جہاں لوگوں کا طبی معائنہ کیا جا رہا ہے۔ ڈی سی کیماڑی کا مزید کہنا تھا کہ ایک ماہ میں 20 سے زائد اموات ہوئیں، جس کی وجوہات معلوم کر رہے ہیں۔
فیکٹریوں کے زہریلے مواد سے گلا خراب ہوکر بخار کے بعد موت واقع ہوجاتی ہے، جس کی بنا پر شک ہے کہ علاقے میں کہیں زہریلا کیمیکل استعمال کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے پراسرار اموات ہو رہی ہیں۔
دریں اثنا محکمہ صحت سندھ نے ضلع کیماڑی میں پراسرار بیماری کے پھیلاؤ کا نوٹس لے لیا ہے۔ اس سلسلے میں ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروس نے متعلقہ حکام کو خط لکھ کر انکوائری کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
محکمہ صحت سندھ کی جانب جاری کیے گئے خط کے مطابق کہا کیا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ضلع کیماڑی کے مختلف علاقوں سے خسرہ کے 05 مشتبہ کیسز رپورٹ کیے گئے ہیں۔
اس وبا کی تحقیقات کریں اور خطرے کے عوامل کے ساتھ ساتھ ذمہ داری کا تعین کریں، 24 گھنٹوں کے اندر اعلیٰ حکام کو دستخط شدہ کو رپورٹ پیش کریں۔ دوسری جانب محکمہ صحت سندھ نے صورتحال کو قابو کرنے کیلیے ڈی جی ماحولیات سے بھی مدد کی درخواست کر دی۔