فوری طور پر خون روکنے والی پٹی
مائیکرو نِڈل ٹیکنالوجی کو فوری خون روکنے کے لیے روایتی چپکنے والی پٹیوں کی طرح لگایا جاسکتا ہے
امریکی سائنس دانوں نے ایک ایسی پٹی بنائی ہے جو چوٹ لگنے کے بعد بہنے والے خون کو فوری طور پر روک سکتی ہے۔
امریکا کی پین اسٹیٹ یونیورسٹی میں کیمیکل انجینئرنگ اور بائیو میڈیکل انجینئرنگ کے اسسٹنٹ پروفیسر عامر شیخی اور ان کے ساتھی سائنس دانوں کی جانب سے بنائی جانے والی اس پٹی کا نمونہ اپنے نئے مقالے میں پیش کیا گیا۔
پروفیسر عامر شیخی کے مطابق کثرت سے خون کا بہہ جانا انسانی صحت کے لیے ایک سنجیدہ نوعیت کا مسئلہ ہے۔ ایسی چوٹیں جس میں خون بہتا ہو، ان کے سبب ہونے والی اموات کی وجہ چوٹ کے بجائے اکثر خون کا زیادہ بہہ جانا ہوتی ہے۔ طبی میدان میں ایسے بائیو مٹیریل کے استعمال کی ضرورت ہے جو فوری طور پر چوٹ سے بہنے والے خون کو جما سکیں۔
عامر شیخی کی اس ہیمو اسٹیٹک (خون کو بہنے سے روکنے والا عمل) مائیکرو نِڈل ٹیکنالوجی کو فوری خون روکنے کے لیے روایتی چپکنے والی پٹیوں کی طرح لگایا جاسکتا ہے۔ پٹی پر موجود جراثیم سے پاک اور خون میں گھل جانے والی چھوٹی چھوٹی سوئیوں کا مجموعہ پٹی کی سطح کا خون سے رابطہ بڑھاتا ہے اور خون جمانے کے عمل کو تیز کرتا ہے۔ یہ سوئیاں جِلد سے جُڑ کر چپکنے کی خصوصیت بھی بڑھاتی ہیں تاکہ زخم کو بند کیا جا سکے۔
پروفیسر عامر شیخی کا کہنا تھا کہ شیشے کی تشتری میں کیے گئے تجربے میں ان سوئیوں نے خون جمنے کے وقت کو 11.5 منٹ سے کم کر کے 1.3 منٹ کر دیا اور چوہے کے خون بہتے جگر سے خون کا بہاؤ 90 فی صد تک کم کردیا۔ یہ 10 منٹ زندگی اور موت کے درمیان فرق ہوسکتے ہیں۔
مائیکرو نِڈل ایرے (ایم این اے) کا موازنہ ہائیڈرو جیل ٹیکنالوجی سے کیا جا سکتا ہے جس کا استعمال فی الحال اسپتالوں میں زخموں سے رستے خون کو روکنے کے لیے کیا جا رہا ہے لیکن ہائیڈروجیل کے استعمال کے لیے تیاری اور طبی مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔
عامر شیخی کے مطابق پہلے سے تیار شدہ چھوٹی سوئیوں والی اس پٹی کو خون روکنے کے لیے کوئی بھی آسانی سےاستعمال کر سکتا ہے۔
اس پٹی کو بنانے کے بعد محققین اب اس کو مارکیٹ میں متعارف کرانے کے لیے کام کر رہے ہیں ساتھ ہی اس ٹیکنالوجی کو مزید آزمائشوں سے گزارنے کا بھی منصوبہ رکھتے ہیں۔
امریکا کی پین اسٹیٹ یونیورسٹی میں کیمیکل انجینئرنگ اور بائیو میڈیکل انجینئرنگ کے اسسٹنٹ پروفیسر عامر شیخی اور ان کے ساتھی سائنس دانوں کی جانب سے بنائی جانے والی اس پٹی کا نمونہ اپنے نئے مقالے میں پیش کیا گیا۔
پروفیسر عامر شیخی کے مطابق کثرت سے خون کا بہہ جانا انسانی صحت کے لیے ایک سنجیدہ نوعیت کا مسئلہ ہے۔ ایسی چوٹیں جس میں خون بہتا ہو، ان کے سبب ہونے والی اموات کی وجہ چوٹ کے بجائے اکثر خون کا زیادہ بہہ جانا ہوتی ہے۔ طبی میدان میں ایسے بائیو مٹیریل کے استعمال کی ضرورت ہے جو فوری طور پر چوٹ سے بہنے والے خون کو جما سکیں۔
عامر شیخی کی اس ہیمو اسٹیٹک (خون کو بہنے سے روکنے والا عمل) مائیکرو نِڈل ٹیکنالوجی کو فوری خون روکنے کے لیے روایتی چپکنے والی پٹیوں کی طرح لگایا جاسکتا ہے۔ پٹی پر موجود جراثیم سے پاک اور خون میں گھل جانے والی چھوٹی چھوٹی سوئیوں کا مجموعہ پٹی کی سطح کا خون سے رابطہ بڑھاتا ہے اور خون جمانے کے عمل کو تیز کرتا ہے۔ یہ سوئیاں جِلد سے جُڑ کر چپکنے کی خصوصیت بھی بڑھاتی ہیں تاکہ زخم کو بند کیا جا سکے۔
پروفیسر عامر شیخی کا کہنا تھا کہ شیشے کی تشتری میں کیے گئے تجربے میں ان سوئیوں نے خون جمنے کے وقت کو 11.5 منٹ سے کم کر کے 1.3 منٹ کر دیا اور چوہے کے خون بہتے جگر سے خون کا بہاؤ 90 فی صد تک کم کردیا۔ یہ 10 منٹ زندگی اور موت کے درمیان فرق ہوسکتے ہیں۔
مائیکرو نِڈل ایرے (ایم این اے) کا موازنہ ہائیڈرو جیل ٹیکنالوجی سے کیا جا سکتا ہے جس کا استعمال فی الحال اسپتالوں میں زخموں سے رستے خون کو روکنے کے لیے کیا جا رہا ہے لیکن ہائیڈروجیل کے استعمال کے لیے تیاری اور طبی مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔
عامر شیخی کے مطابق پہلے سے تیار شدہ چھوٹی سوئیوں والی اس پٹی کو خون روکنے کے لیے کوئی بھی آسانی سےاستعمال کر سکتا ہے۔
اس پٹی کو بنانے کے بعد محققین اب اس کو مارکیٹ میں متعارف کرانے کے لیے کام کر رہے ہیں ساتھ ہی اس ٹیکنالوجی کو مزید آزمائشوں سے گزارنے کا بھی منصوبہ رکھتے ہیں۔