سندھ طاس معاہدہ بھارت کی عالمی عدالت میں قانونی عمل رکوانے کی کوشش
پاکستان مخالف متنازع ڈیزائن پر واضح شکست دیکھتے ہوئے مودی سرکار نے روایتی حربے استعمال کرنا شروع کردیے
بھارت سندھ طاس معاہدے سے فرار کے لیے روایتی حربے استعمال کرنے لگا۔ عالمی بینک کی ثالثی عدالت میں کیس کمزور ہونے پر قانونی عمل رکوانے کی کوششیں شروع کردی گئی ہیں۔
کشن گنگا اور راتلے ہائیڈرو پاور پراجیکٹ منصوبوں کے متنازع ڈیزائن کے معاملے پر مؤثر دفاع کی غیر موجودگی میں نظر آتی واضح شکست دیکھ کر بھارت ایک بار پھر بھاگنے کی تیاری کررہا ہے، جس کے لیے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے میں نظرثانی تجویز کر کے عالمی بینک کی مصالحتی عدالت میں قانونی عمل رکوانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ طاس معاہدے پر 6برس پرانا تعطل ٹوٹ گیا
دوسری جانب پاکستان نے کسی بھی صورت سندھ طاس معاہدے میں نظر ثانی کی اجازت نہ دینے کا ٹھوس فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں کہا گیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے میں نظرثانی کی تجویز ناجائز اور بے ایمانی کے بھارتی رویے کی عکاس ہے۔
سندھ طاس معاہدہ دو خود مختار ریاستوں کے مابین وقت کے ساتھ ثابت شدہ موثر معاہدہ ہے۔ سندھ طاس معاہدے میں کوئی بھی تبدیلی دونوں پارٹیوں کے باہمی اتفاق رائے ہی سے ممکن ہے۔ سندھ طاس معاہدے کی کسی شق کی یکطرفہ تبدیلی و تشریح کی کوئی اہمیت نہیں۔ سندھ طاس معاہدے کے تحت دریائے جہلم اور چناب کے پانیوں پر پاکستان کا حق ہے۔
بھارت کے آبی منصوبوں کے متنازع ڈیزائن پر پاکستان نے 19 اگست 2016ء کو عالمی بینک کی ثالثی عدالت سے باضابطہ رجوع کیا۔ پاکستان کے ٹھوس مؤقف اور طویل کوششوں کے بعد ورلڈ بینک نے مارچ 2022ء میں عدالتی تشکیل کا عمل شروع کیا۔
واضح رہے کہ 330 میگا واٹ کے کشن گنگا منصوبے کو ماہرین ہر اعتبار سے محض اسٹریٹجک منصوبہ قرار دے رہے ہیں۔ کشن گنگا اور راتلے آبی منصوبے مودی سرکار کی پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کے عکاس ہیں۔ کشن گنگا منصوبے کے ڈیزائن سے پاکستان کا ایک ہزار میگا واٹ کا نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ شدید متاثر ہو سکتا ہے جب کہ عالمی بینک کی ثالثی عدالت سے بھارت کے فرار کی ہر کوشش ناکام بنانے کے لیے پاکستان کا کیس ٹھوس نکات پر مبنی ہے۔
کشن گنگا اور راتلے ہائیڈرو پاور پراجیکٹ منصوبوں کے متنازع ڈیزائن کے معاملے پر مؤثر دفاع کی غیر موجودگی میں نظر آتی واضح شکست دیکھ کر بھارت ایک بار پھر بھاگنے کی تیاری کررہا ہے، جس کے لیے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے میں نظرثانی تجویز کر کے عالمی بینک کی مصالحتی عدالت میں قانونی عمل رکوانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ طاس معاہدے پر 6برس پرانا تعطل ٹوٹ گیا
دوسری جانب پاکستان نے کسی بھی صورت سندھ طاس معاہدے میں نظر ثانی کی اجازت نہ دینے کا ٹھوس فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں کہا گیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے میں نظرثانی کی تجویز ناجائز اور بے ایمانی کے بھارتی رویے کی عکاس ہے۔
سندھ طاس معاہدہ دو خود مختار ریاستوں کے مابین وقت کے ساتھ ثابت شدہ موثر معاہدہ ہے۔ سندھ طاس معاہدے میں کوئی بھی تبدیلی دونوں پارٹیوں کے باہمی اتفاق رائے ہی سے ممکن ہے۔ سندھ طاس معاہدے کی کسی شق کی یکطرفہ تبدیلی و تشریح کی کوئی اہمیت نہیں۔ سندھ طاس معاہدے کے تحت دریائے جہلم اور چناب کے پانیوں پر پاکستان کا حق ہے۔
بھارت کے آبی منصوبوں کے متنازع ڈیزائن پر پاکستان نے 19 اگست 2016ء کو عالمی بینک کی ثالثی عدالت سے باضابطہ رجوع کیا۔ پاکستان کے ٹھوس مؤقف اور طویل کوششوں کے بعد ورلڈ بینک نے مارچ 2022ء میں عدالتی تشکیل کا عمل شروع کیا۔
واضح رہے کہ 330 میگا واٹ کے کشن گنگا منصوبے کو ماہرین ہر اعتبار سے محض اسٹریٹجک منصوبہ قرار دے رہے ہیں۔ کشن گنگا اور راتلے آبی منصوبے مودی سرکار کی پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کے عکاس ہیں۔ کشن گنگا منصوبے کے ڈیزائن سے پاکستان کا ایک ہزار میگا واٹ کا نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ شدید متاثر ہو سکتا ہے جب کہ عالمی بینک کی ثالثی عدالت سے بھارت کے فرار کی ہر کوشش ناکام بنانے کے لیے پاکستان کا کیس ٹھوس نکات پر مبنی ہے۔