
طالبان کیساتھ آئندہ ملاقات میں قیدیوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ فاٹا میں بچوں کو پولیو سے بچاؤکے قطرے پلانے پر بھی بات ہو گی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا طالبان اور حکومت کے پاس ایک دوسرے کے قیدی ہیں تاہم دونوں کو قیدیوں کی درست تعدادکے بارے میں شاید معلوم نہیں۔ طالبان سے مستقل جنگ بندی کا کہیں گے تاکہ سارے معاملات کا احاطہ ہو۔ اعتماد کی فضاء بن جائے تو ہو سکتا ہے کہ مذاکرات کسی قریبی علاقے میں ہوں۔ طالبان قیادت سے پولیو ٹیموں پر حملے نہ کرنے کی یقین دہانی لیں گے۔ ادھر طالبان کی رابطہ کار کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ طالبان قیادت اور حکومتی کمیٹی کے درمیان ملاقات قبائلی علاقے میں ہوگی، تاہم اس کا تعین آئندہ دو تین روز میں کیا جائے گا جس کے لئے طالبان قیادت سے رابطے کئے جا رہے ہیں۔انہوں نے مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کرنے کا عزم کیا اور اس بات پر زور دیا کہ امن جنگ سے نہیں مذاکرات سے بحال ہوں گے۔
پروفیسر ابراہیم نے کہاطالبان شوریٰ سے رابطے جاری ہیں، قیدیوں کی رہائی ترجیح ہے، جنگ بندی میں توسیع پر بھی بات ہو گی۔ قوم کو جلد امن کا تحفہ دیں گے۔ مذاکرات کااگلا دور فاٹامیں ہی ہو گا جس میں اہم پیشرفت متوقع ہے۔ دریں اثناء درہ زندہ ایف آر ڈی آئی خان کے قبائلی ملکان نے حکومت طالبان مذاکرات کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے پروفیسر ابراہیم کو ملاقات میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرا دی۔ طالبان مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ حکومت اور طالبان کے مذاکراتی ٹیموں کے درمیان مکمل ہم آہنگی اور اعتماد کی فضاء پیدا ہونے کیساتھ ساتھ دونوں طرف سے مطالبات پر عملدرآمد شروع ہوگیا ہے۔ مذاکرات کی کامیابی سو فیصد یقینی ہے چونکہ حکومت اور طالبان مذاکرات میں مخلص ہیں پاکستانی عوام جلد خوشخبری سنیں گے۔ انہوں نے کہا طالبان کے بعد دوسرا اہم مسئلہ بلوچستان کا ہے جن کیلئے جلد مذاکرات شروع کرینگے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔