تحفظ پاکستان ترمیمی بل سوچ سمجھ کر پاس کیا ہےخرم دستگیر

حکومت نے مشاورت نہیں کی، سنگین شقوں کا جائزہ لیا جائے:شازیہ مری، کل تک میں گفتگو

90دن کیلیے وکیل کرنے، اہلخانہ سے ملنے نہ دینا انسانی حقوق کی پامالی نہیں:علی محمد ۔ فوٹو: فائل

مسلم لیگ(ن) کے رہنما خرم دستگیر نے کہا کہ حکومت نے بہت سوچ سمجھ کر تحفظ پاکستان ترمیمی بل پاس کیا ہے۔


ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''کل تک'' میں میزبان جاوید چوہدری سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ یہ بل دہشتگردی کے خاتمے کیطرف ایک قدم ہے، اگر اپوزیشن کو اعتراض ہے تو یہ اپنی بات پارلیمنٹ میں کریں، جب سپیکر نے ایک ایک رکن اسمبلی کا نام پکارا تو اسوقت کسی نے بات نہیں کی لیکن اب ہر کوئی تنقید کر رہا ہے، عوام نے اپوزیشن کو بل پھاڑنے کیلئے ووٹ نہیں دیا، ایم کیوایم نے بل پھاڑنے کیلئے پیپلز پارٹی کا ساتھ دیا، اس بل پر تین ماہ تک پارلیمنٹ میں بحث ہوتی رہی، ہم نے تمام اراکین سے تجاویز بھی مانگی ہیں، ہم کسی کو بل کی مخالفت سے نہیں روکتے لیکن یہ مخالفت پارلیمنٹ سے باہر کیوں، اندر کیوں نہیں؟، ہم عوام کو تحفظ دینا چاہتے ہیں، اگر بل میں کوئی کمی بیشی ہے تو اسے دور کیا جا سکتا ہے۔

بعض اوقات ایسی صورتحال آ جاتی ہے کہ دیکھتے ہی گولی مارنی پڑتی ہے۔ پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے کہا کہ حکومت نے اپوزیشن سے تجاویز لیں اور نہ مشاورت کی گئی، ترمیمی بل کے مطابق کسی کو بھی 90دن کیلئے حراست میں رکھا جا سکتا ہے، دیکھتے ہی گولی مارنے کے اختیار کی بات کی گئی ہے، ایسے قانون کے مسودے کو فریم کروا کر نہیں رکھ سکتے، ایسے قوانین سے انسانی حقوق کی پامالی کے سوا کچھ نہیں ہو گا، اپوزیشن رہنما خورشید شاہ نے حکومت کو تجویز دی کہ یہ حساس معاملہ ہے اس پر بحث کر لی جائے لیکن حکومت نے کسی کی نہیں سنی، مینڈیٹ تو اپوزیشن کو بھی ملا ہوتا ہے، اسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، بل کی سنگین شقوں کا ازسرنو جائزہ لیا جانا چاہئے۔
Load Next Story