پرانی قیمت میں پٹرول کے حصول کیلیے شہریوں کا پٹرول پمپس کا رخ افرا تفری پھیل گئی
حکومت کو مہنگائی اور سخت معاشی حالات کا شکارعوام کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے، شہری
وفاقی وزیر خزانہ کے پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 35 روپے اضافہ کے اچانک اعلان سے شہر میں افراتفری کی صورتحال پیدا ہوگئی، شہریوں نے اعلان ہوتے ہیں پٹرول بھروانے کے لیے پٹرول پمپس کا رخ کرلیا تاہم پٹرول پمپس مالکان نے 11 بجنے سے قبل ہی پٹرول کی فروخت بند کردی۔
پٹرول کی نئی قیمتوں کا اعلان 31جنوری کو کیا جانا تھا تاہم آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کے لیے قبل از وقت یکدم 35.35 روپے کا اضافہ کردیا جس سے پیٹرول 250.50 جبکہ ڈیزل 263.50 روپے لیٹر کا ہوگیا۔
پیٹرول مہنگا کرکے ٹیکس خسارہ پورا کرنے کی آئی ایم ایف کی شرط کی بازگشت گزشتہ ہفتہ سے ہی کراچی میں سنی جارہی تھی اسی لیے گزشتہ ہفتہ سے ہی پیٹرول پمپس مالکان نے پیٹرول ذخیرہ کرنا شروع کردیا تھا اور شہر کے تقریباً 50 فیصد پٹرول پمپس پر ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب پٹرول کی فروخت بند کردی گئی تھی۔
جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پٹرولیم ڈیلرز کو اطلاع تھی کہ پٹرول مہنگا ہونے والا ہے۔ اتوار کی صبح شہریوں کو اچانک پٹرول مہنگا ہونے کی اطلاع ملی تو بائیک، رکشہ اور کاروں کی طویل قطاریں لگ گئیں جس سے پیٹرول پمپس پر افراتفری کی صورتحال پیدا ہوگئی۔
شہریوں نے وفاقی حکومت اور وزیر خزانہ کے خلاف ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پٹرول کی قیمت میں اضافہ کو مہنگائی کی نئی اور شدید لہر کا آغاز قرار دیا۔
شہریوں کا کہنا تھا کہ پٹرول کی قیمت میں غیرمعمولی اضافہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کو مہنگائی اور سخت معاشی حالات کا شکارعوام کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں اور آئی ایم ایف کے دباؤ پر بجٹ خسارے کا تمام تر بوجھ عوام پر ڈالا جارہا ہے۔
پٹرول کی نئی قیمتوں کا اعلان 31جنوری کو کیا جانا تھا تاہم آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کے لیے قبل از وقت یکدم 35.35 روپے کا اضافہ کردیا جس سے پیٹرول 250.50 جبکہ ڈیزل 263.50 روپے لیٹر کا ہوگیا۔
پیٹرول مہنگا کرکے ٹیکس خسارہ پورا کرنے کی آئی ایم ایف کی شرط کی بازگشت گزشتہ ہفتہ سے ہی کراچی میں سنی جارہی تھی اسی لیے گزشتہ ہفتہ سے ہی پیٹرول پمپس مالکان نے پیٹرول ذخیرہ کرنا شروع کردیا تھا اور شہر کے تقریباً 50 فیصد پٹرول پمپس پر ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب پٹرول کی فروخت بند کردی گئی تھی۔
جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پٹرولیم ڈیلرز کو اطلاع تھی کہ پٹرول مہنگا ہونے والا ہے۔ اتوار کی صبح شہریوں کو اچانک پٹرول مہنگا ہونے کی اطلاع ملی تو بائیک، رکشہ اور کاروں کی طویل قطاریں لگ گئیں جس سے پیٹرول پمپس پر افراتفری کی صورتحال پیدا ہوگئی۔
شہریوں نے وفاقی حکومت اور وزیر خزانہ کے خلاف ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پٹرول کی قیمت میں اضافہ کو مہنگائی کی نئی اور شدید لہر کا آغاز قرار دیا۔
شہریوں کا کہنا تھا کہ پٹرول کی قیمت میں غیرمعمولی اضافہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کو مہنگائی اور سخت معاشی حالات کا شکارعوام کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں اور آئی ایم ایف کے دباؤ پر بجٹ خسارے کا تمام تر بوجھ عوام پر ڈالا جارہا ہے۔