اے آئی پروگرام کا خود سے تیارکردہ پروٹین مضر بیکٹیریا کو تباہ کرنے لگا

مصنوعی ذہانت سافٹ ویئر کوجب بیکٹیریا کُش پروٹین بنانے کو کہا تو اس نے صفر سے کام کیا اور کچھ پروٹین بہت کارآمد نکلے

امریکی ماہر علی مدنی کی ٹیم نے اے آئی پروگرام کے تحت مصنوعی ذہانت کے تحت ایسے پروٹین بنائے جو بیکٹیریا کش تھے اور ان میں سے کچھ تجربہ گاہ میں ای کولائی بیکٹیریا کے خلاف مؤثر ثابت ہوئے۔ فوٹو: فائل

مصنوعی ذہانت کی مدد سے پہلی مرتبہ ایک مفید پروٹین بنانے کو کہا گیا جو خطرناک بیکٹیریا کو تباہ کرسکے ۔ اس طرح سافٹویئر سے ڈیزائن کردہ پروٹین تجربہ گاہ میں بناکر جب اسے آزمایا گیا تو اس نے کئی بیکٹیریا کو کامیابی سے تباہ کردیا۔

یہ کام ڈاکٹر علی مدنی کی نگرانی میں ہوا ہے جنہوں نے امریکہ سے پی ایچ ڈی کے بعد 'پروفلوئنٹ' نامی بایوٹیکنالوجی کمپنی قائم کی ہے۔ انہوں نے آرٹفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کی مدد سے ایک دونہیں بلکہ لاکھوں نئے پروٹین بنائے ہیں اور یہ بالکل بنیاد سے ڈیزائن کئے گئے تھے۔ ان میں سے کچھ پروٹین کے خواص دیکھتے ہوئے انہوں نے اسے تیار کرکے حقیقی ماحول میں آزمایا۔

واضح رہے کہ متن (ٹیکسٹ) لکھنے والا ایک اے آئی پروگرام 'پروجین' ہے جو عین پروٹین والے سافٹ ویئر کی طرح کام کرتا ہے۔ کیونکہ یہ پروگرام امائنوایسڈ کی ترتیب کے لحاظ سے نِت نئے پروٹین بناتا ہے اور میں دوکروڑ سے زائد پروٹین کا ڈیٹا بھی موجود ہے۔ تاہم ماہرین نے سافٹ ویئر کو ہدایات دیں کہ وہ فی الحال ایسے پروٹین بناکر دے جو بیکٹیریا کو تلف کرسکیں۔


پھر اگلے مرحلے پر حقیقی خلیات کے ہوبہو سالمات ڈیزائن کئے۔ پہلے مرحلے پر 100 سالمات (مالیکیول) کو تجربہ گاہ میں حقیقی طور پر بنایا گیا۔ ان میں سے 66 سالمات نے کیمیائی ردِ عمل (ری ایکشن) میں اہم کردار ادا کیا جو تھوک اور انڈے کے سفیدی کے بیکٹیریا کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ اس سے امید پیدا ہوئی کہ شاید اب یہ اصل تے وڈے بیکٹیریا کو بھی مارسکیں گے۔

پھر ماہرین نے پانچ پروٹین تیار کئے جو زبردست سرگرم تھے اورانہیں مشہور اور خطرناک بیکٹیریا 'ای کولائی' کے سامنے رکھا گیا تو وہ ان میں سے دو پروٹین نے نے اسے تلف کردیا۔

اس کے بعد سائنسدانوں نے تمام سالمات کے ایکسرے لیے تو معلوم ہوا کہ حقیقی دنیا کے پروٹین کے مقابلے میں ان کے امائنوایسڈ 30 فیصد مختلف تھے لیکن ظاہری شکل یکساں تھی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ عین اسی طریقے سے ادویہ کے لیے سالمات بھی بنائے جاسکتے ہیں لیکن اس میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔

خلاصہ یہ ہے کہ مصنوعی ذہانت نہ صرف معالجاتی پروٹین ڈیزائن کرسکتی ہے بلکہ یہ ادویہ سازی کی سہولت بھی فراہم کرے گی، تاہم اس میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔
Load Next Story