اگر پاکستان ڈیفالٹ کرگیا تو ممکنہ منظرنامہ کیسا ہوگا
مہنگائی،غربت، کمزور کرنسی،سرمائے کے انخلا، صنعتوں کی بندش،بیروزگاری کاسامناہوگا
اگرچہ تمام پیش گوئیاں اور تجزیے یہ بتاتے ہیں کہ اس بات کا امکان نہیں ہے کہ پاکستان بیرونی قرضوں کی ادائیگی میں ڈیفالٹ کرجائے گا، تاہم اس کے باوجود یہ جائزہ لینے کی کوشش کی جاسکتی ہے کہ امکانی طور پر ڈیفالٹ کے بعد کا پاکستان کیا ہوگا؟
اس کے جو چند ممکنہ معاشی نتائج اظہرمن الشمس ہیں، ان میں ہوش ربا مہنگائی، غربت میں بے پناہ اضافہ، روپے کے بے قدری، سرمائے کا انخلاء، صنعتوں کی بندش، بڑے پیمانے پر بے روزگاری، برین ڈرین اور اقتصادی ترقی کا پہیہ رک جانا وغیرہ شامل ہیں۔
تاہم ایسے کسی بھی منظر نامے میں وطن عزیز کو سب سے بڑی قیمت آمدنی اور دولت کی عدم مساوات کے تناظر میں سماجی بدامنی کی صورت میں ادا کرنی ہوگی۔
تقریباً تمام ہی ماہرین معاشیات کا لگ بھگ اس بات پر اتفاق ہے کہ اس بات کا بظاہر کوئی امکان نہیں ہے کہ پاکستان اپنے قرضوں میں ڈیفالٹ کرے گا اور اس اتفاق یا یقین کی وجہ پاکستان کی اقتصادی صحت نہیں ہے بلکہ ایسا اس متوقع سماجی اور اسٹریٹجک ردعمل کی وجہ سے ہے، جس کا تعلق متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ہے کیونکہ یہ اسٹیک ہولڈرز ان ممکنہ اثرات کے متحمل نہیں ہوسکتے۔
ڈیفالٹ کی صورت میں اس کی اقتصادی قیمت کافی اہم ہوگی لیکن درست اقتصادی پالیسیوں اور بحالی کے طریقہ کار کے ساتھ ہمیں کچھ سالوں میں دوبارہ معمول پر آنے کے لیے سرنگ کے آخر میں کچھ امید یا روشنی نظر آسکتی ہے، البتہ یہ بات یقینی ہے کہ ڈیفالٹ کرجانے پر ملک کو جو سب سے بڑی قیمت یا نقصان ہوگا، وہ آمدنی اور دولت کی موجودہ عدم مساوات کے تناظر میں پیدا ہونے والی سماجی بے چینی ہوگی۔ یہ معاملہ ایک سنگین صورتحال کی طرف لے جا سکتا ہے اور اندرونی سلامتی کا بحران بھی پیدا کرسکتا ہے۔
ہماری سرحدوں کی صورت حال تشویش ناک ہے اور انتہاپسند قوتیں ملک کے اندر پہلے سے کام کر رہی ہیں، چنانچہ ڈیفالٹ کی صورت میں ملک اس سے کہیں زیادہ افراتفری کا شکار ہو سکتا ہے جتنا کہ اندازہ لگایا جا رہا ہے۔
لہٰذا یہ صرف ڈیفالٹ کی اقتصادی قیمت نہیں ہے جس پر ہمیں توجہ دینے کی ضرورت ہے بلکہ سماجی اور داخلی سلامتی کی قیمت بھی ادا کرنی پڑے گی، جس کے لیے ہمیں تیار رہنا ہوگا۔ مزید برآں یہ کوئی قلیل مدتی رجحان نہیں ہوگا بلکہ کافی طویل مدتی ہوگا اور اس کی جڑیں گہری ہوں گی، یہ باور کیا جاسکتا ہے کہ بحالی کا عمل سست اور تکلیف دہ ہوگا۔
اس تناظر میں تجزیہ کاروں کو اب بھی یقین ہے کہ اس بات کا امکان کم ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ کرجائے۔ ممکنہ ڈیفالٹ کے سماجی اثرات، سیکورٹی اخراجات، اقتصادی قیمت اتنی زیادہ ہوگی کہ تمام اندرونی وبیرونی اسٹیک ہولڈرز اس طرح کے منظر نامے سے بچنے کی پوری کوشش کریں گے۔
اس کے جو چند ممکنہ معاشی نتائج اظہرمن الشمس ہیں، ان میں ہوش ربا مہنگائی، غربت میں بے پناہ اضافہ، روپے کے بے قدری، سرمائے کا انخلاء، صنعتوں کی بندش، بڑے پیمانے پر بے روزگاری، برین ڈرین اور اقتصادی ترقی کا پہیہ رک جانا وغیرہ شامل ہیں۔
تاہم ایسے کسی بھی منظر نامے میں وطن عزیز کو سب سے بڑی قیمت آمدنی اور دولت کی عدم مساوات کے تناظر میں سماجی بدامنی کی صورت میں ادا کرنی ہوگی۔
تقریباً تمام ہی ماہرین معاشیات کا لگ بھگ اس بات پر اتفاق ہے کہ اس بات کا بظاہر کوئی امکان نہیں ہے کہ پاکستان اپنے قرضوں میں ڈیفالٹ کرے گا اور اس اتفاق یا یقین کی وجہ پاکستان کی اقتصادی صحت نہیں ہے بلکہ ایسا اس متوقع سماجی اور اسٹریٹجک ردعمل کی وجہ سے ہے، جس کا تعلق متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ہے کیونکہ یہ اسٹیک ہولڈرز ان ممکنہ اثرات کے متحمل نہیں ہوسکتے۔
ڈیفالٹ کی صورت میں اس کی اقتصادی قیمت کافی اہم ہوگی لیکن درست اقتصادی پالیسیوں اور بحالی کے طریقہ کار کے ساتھ ہمیں کچھ سالوں میں دوبارہ معمول پر آنے کے لیے سرنگ کے آخر میں کچھ امید یا روشنی نظر آسکتی ہے، البتہ یہ بات یقینی ہے کہ ڈیفالٹ کرجانے پر ملک کو جو سب سے بڑی قیمت یا نقصان ہوگا، وہ آمدنی اور دولت کی موجودہ عدم مساوات کے تناظر میں پیدا ہونے والی سماجی بے چینی ہوگی۔ یہ معاملہ ایک سنگین صورتحال کی طرف لے جا سکتا ہے اور اندرونی سلامتی کا بحران بھی پیدا کرسکتا ہے۔
ہماری سرحدوں کی صورت حال تشویش ناک ہے اور انتہاپسند قوتیں ملک کے اندر پہلے سے کام کر رہی ہیں، چنانچہ ڈیفالٹ کی صورت میں ملک اس سے کہیں زیادہ افراتفری کا شکار ہو سکتا ہے جتنا کہ اندازہ لگایا جا رہا ہے۔
لہٰذا یہ صرف ڈیفالٹ کی اقتصادی قیمت نہیں ہے جس پر ہمیں توجہ دینے کی ضرورت ہے بلکہ سماجی اور داخلی سلامتی کی قیمت بھی ادا کرنی پڑے گی، جس کے لیے ہمیں تیار رہنا ہوگا۔ مزید برآں یہ کوئی قلیل مدتی رجحان نہیں ہوگا بلکہ کافی طویل مدتی ہوگا اور اس کی جڑیں گہری ہوں گی، یہ باور کیا جاسکتا ہے کہ بحالی کا عمل سست اور تکلیف دہ ہوگا۔
اس تناظر میں تجزیہ کاروں کو اب بھی یقین ہے کہ اس بات کا امکان کم ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ کرجائے۔ ممکنہ ڈیفالٹ کے سماجی اثرات، سیکورٹی اخراجات، اقتصادی قیمت اتنی زیادہ ہوگی کہ تمام اندرونی وبیرونی اسٹیک ہولڈرز اس طرح کے منظر نامے سے بچنے کی پوری کوشش کریں گے۔