وزیراعظم اور آرمی چیف کی زخمیوں کی عیادت شہباز شریف آئی جی پر برہم
خود کش حملہ آور پولیس لائنز میں کیسے داخل ہوگیا ؟ داخلے کا ایک ہی گیٹ ہے حملہ آور کہاں سے آیا؟ وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر پشاور پہنچے جہاں وزیراعظم نے پولیس لائنز دھماکے پر ہنگامی اجلاس منعقد کیا، انہیں آئی جی نے ابتدائی رپورٹ پیش کی جس پر وزیراعظم نے آئی جی پر اظہار ہرہمی کیا کہ حملہ آور پولیس لائنز میں کیسے داخل ہوگیا؟
ایکسپریس نیوز کے مطابق پشاورمیں خودکش حملے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف اور جنرل عاصم منیر پشاور پہنچے جہاں انہوں نے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کا دورہ کیا اور پشاور پولیس لائنز کے زخمیوں کی عیادت کی۔ ان کے ہمراہ خواجہ آصف، مریم اورنگ زیب اور دیگر بھی موجود تھے۔
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کو کور کمانڈر پشاور نے دہشت گردی کے عوامل اور محرکات کے حوالے سے بریفنگ دی جبکہ انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوا نے پولیس لائنز میں ہونے والے خود کش حملے پر ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی۔ وزیراعظم کو پولیس لائنز میں خود کش حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی دکھائی گئی۔
شرکاء نے پولیس لائنز حملے میں شہید ہونے والوں کے لئے فاتحہ خوانی کی اور متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔
وزیراعظم شہباز شریف پشاور پولیس لائنز مسجد میں دھماکے پر آئی جی پر برہم ہوگئے اور ان سے پوچھا کہ خود کش حملہ آور پولیس لائنز میں کیسے داخل ہوگیا ؟ پولیس لائنز میں داخلے کا ایک ہی گیٹ ہے، حملہ آور کہاں سے آیا؟
آئی جی معظم جاہ انصاری بے جواب دیا کہ پولیس لائنز میں فیملی کوارٹرز بھی ہیں، ہوسکتا ہے کہ حملہ آور پہلے سے ہی اندر رہ رہا ہوں، تحقیقات کر رہے ہیں کہ واقعہ کیسے پیش آیا اور حملہ آور کیسے اندر داخل ہوا؟
وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گرد پاکستان کے دفاع پر مامور اداروں پر حملے کرکے خوف و دہشت کی فضاء پیدا کرنے کی مذموم کوشش کررہے ہیں جسے ریاست اور عوام کے اتحاد کی قوت سے ناکام بنائیں گے، نیشنل ایکشن پلان پر پوری قوت اور جامعیت سے عمل درآمد یقینی بنائیں گے۔
وزیراعظم نے لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور کا دورہ کیا اور پولیس لائنز میں زخمی ہونے والوں کی عیادت کی اور ان سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے گھر میں سربسجود نمازیوں کا خون بہانے والے مسلمان نہیں ہوسکتے، یہ جرم کرنے والے اللہ تعالی کی پکڑ سے بچ نہیں سکیں گے۔
وزیراعظم نے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی کی بھی ہدایت کی۔ اس کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم نے کہا کہ اسلام کے نام پر نماز کے دوران مساجد اور معصوم شہریوں پر حملہ کرنا بدترین فعل ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے خلاف جنگ کرنے والوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے۔ انہوں نے عزم کا اظہار کیا کہ شہریوں کا ناحق خون بہانے والوں کو عبرت کا نشان بنائیں گے۔ وزیراعظم نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پوری قوم اور ادارے یکسو اور متحد ہیں۔ قوم اپنے شہدا کو سلام عقیدت پیش کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں امن وامان کی بگڑتی صورت حال پر جامع حکمت عملی اپنائیں گے۔ وفاق صوبوں کی انسداد دہشت گردی کی صلاحیت بڑھانے میں تعاون کرے گا۔
وزیراعظم نے وفاقی وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ صوبوں بالخصوص خیبرپختونخوا کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی صلاحیت بڑھانے میں مدد فراہم کریں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پشاورمیں خودکش حملے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف اور جنرل عاصم منیر پشاور پہنچے جہاں انہوں نے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کا دورہ کیا اور پشاور پولیس لائنز کے زخمیوں کی عیادت کی۔ ان کے ہمراہ خواجہ آصف، مریم اورنگ زیب اور دیگر بھی موجود تھے۔
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کو کور کمانڈر پشاور نے دہشت گردی کے عوامل اور محرکات کے حوالے سے بریفنگ دی جبکہ انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوا نے پولیس لائنز میں ہونے والے خود کش حملے پر ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی۔ وزیراعظم کو پولیس لائنز میں خود کش حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی دکھائی گئی۔
شرکاء نے پولیس لائنز حملے میں شہید ہونے والوں کے لئے فاتحہ خوانی کی اور متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔
وزیراعظم شہباز شریف پشاور پولیس لائنز مسجد میں دھماکے پر آئی جی پر برہم ہوگئے اور ان سے پوچھا کہ خود کش حملہ آور پولیس لائنز میں کیسے داخل ہوگیا ؟ پولیس لائنز میں داخلے کا ایک ہی گیٹ ہے، حملہ آور کہاں سے آیا؟
آئی جی معظم جاہ انصاری بے جواب دیا کہ پولیس لائنز میں فیملی کوارٹرز بھی ہیں، ہوسکتا ہے کہ حملہ آور پہلے سے ہی اندر رہ رہا ہوں، تحقیقات کر رہے ہیں کہ واقعہ کیسے پیش آیا اور حملہ آور کیسے اندر داخل ہوا؟
وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گرد پاکستان کے دفاع پر مامور اداروں پر حملے کرکے خوف و دہشت کی فضاء پیدا کرنے کی مذموم کوشش کررہے ہیں جسے ریاست اور عوام کے اتحاد کی قوت سے ناکام بنائیں گے، نیشنل ایکشن پلان پر پوری قوت اور جامعیت سے عمل درآمد یقینی بنائیں گے۔
وزیراعظم نے لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور کا دورہ کیا اور پولیس لائنز میں زخمی ہونے والوں کی عیادت کی اور ان سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے گھر میں سربسجود نمازیوں کا خون بہانے والے مسلمان نہیں ہوسکتے، یہ جرم کرنے والے اللہ تعالی کی پکڑ سے بچ نہیں سکیں گے۔
وزیراعظم نے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی کی بھی ہدایت کی۔ اس کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم نے کہا کہ اسلام کے نام پر نماز کے دوران مساجد اور معصوم شہریوں پر حملہ کرنا بدترین فعل ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے خلاف جنگ کرنے والوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے۔ انہوں نے عزم کا اظہار کیا کہ شہریوں کا ناحق خون بہانے والوں کو عبرت کا نشان بنائیں گے۔ وزیراعظم نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پوری قوم اور ادارے یکسو اور متحد ہیں۔ قوم اپنے شہدا کو سلام عقیدت پیش کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں امن وامان کی بگڑتی صورت حال پر جامع حکمت عملی اپنائیں گے۔ وفاق صوبوں کی انسداد دہشت گردی کی صلاحیت بڑھانے میں تعاون کرے گا۔
وزیراعظم نے وفاقی وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ صوبوں بالخصوص خیبرپختونخوا کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی صلاحیت بڑھانے میں مدد فراہم کریں۔