اردو زبان بولنے پر طالبعلم کے ساتھ بدسلوکی اسکول کی رجسٹریشن معطل جرمانہ عائد
متعلقہ حکام نے اسکول پر ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا اور اسکول کی ٹیچر کو بھی معطل کردیا گیا
صوبائی وزیر تعلیم سید سردار شاہ کی ہدایت پر کراچی کے نجی اسکول میں اُردو زبان بولنے والے طالب علم کے ساتھ بدسلوکی پر ڈائریکٹوریٹ پرائیویٹ اسکولز نے اسکول کی رجسٹریشن معطل کردی اور بد سلوکی کرنے والی ٹیچر کو فارغ کروادیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر تعلیم و ثقافت سندھ سید سردار شاہ نے نارتھ ناظم آباد بلاک جے میں قائم سویلائزیشن اسکول میں بچے کے ساتھ بد سلوکی اور سزا دینے پر واقعے کا نوٹس لے کر انکوائری کے احکامات جاری کیے تھے۔
نجی اسکولوں کے ڈائریکٹوریٹ کی پانچ رکنی کمیٹی نے انکوائری کے بعد رپورٹ پیش کیے جانے کے بعد انہوں نے نجی اسکول کی رجسٹریشن معطل کردی اور اسکول پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا۔ کمیٹی کی جانب سے اسکول پرنسپل اور والدین کے بیان قلم بند کیے گئے۔
وزیر تعلیم سردار شاہ نے اس حوالے سے کہا کہ سیکھنے کے عمل میں مادری زبانیں بولنے پر کسی بھی بچے پر جبر نہیں کیا جا سکتا مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنا صوبے کے بچوں کا قانونی حق ہے۔
اس حوالے سے ممبر بورڈ آف ڈائریکٹرز سویلائزیشن پبلک اسکول سبطین نقوی نے اپنے وضاحتی بیان میں بتایا کہ 27 جنوری کو پیش آنے والا واقعہ ہمارے فلسفے اور سوچ کے خلاف ہے، واقعے کی مرتکب خاتون ٹیچر کا استعفی منظور کر لیا گیا ہے وہ اب اسکول کا حصہ نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سویلائزیشن اسکول اردو کی ترویج میں اپنا واضح کردار ادا کرتا رہا ہے اسکول ماضی میں نامور شعرا کے مشاعرے بھی منعقد کرچکا ہے جس میں افتخار عارف، فہمیدہ ریاض، امجد اسلام امجد جیسے شعرا مشاعروں میں شریک ہوئے ہیں سویلائزیشن اسکول کسی صورت انگریزی کو اردو پر ترجیح نہیں دیتا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر تعلیم و ثقافت سندھ سید سردار شاہ نے نارتھ ناظم آباد بلاک جے میں قائم سویلائزیشن اسکول میں بچے کے ساتھ بد سلوکی اور سزا دینے پر واقعے کا نوٹس لے کر انکوائری کے احکامات جاری کیے تھے۔
نجی اسکولوں کے ڈائریکٹوریٹ کی پانچ رکنی کمیٹی نے انکوائری کے بعد رپورٹ پیش کیے جانے کے بعد انہوں نے نجی اسکول کی رجسٹریشن معطل کردی اور اسکول پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا۔ کمیٹی کی جانب سے اسکول پرنسپل اور والدین کے بیان قلم بند کیے گئے۔
وزیر تعلیم سردار شاہ نے اس حوالے سے کہا کہ سیکھنے کے عمل میں مادری زبانیں بولنے پر کسی بھی بچے پر جبر نہیں کیا جا سکتا مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنا صوبے کے بچوں کا قانونی حق ہے۔
اس حوالے سے ممبر بورڈ آف ڈائریکٹرز سویلائزیشن پبلک اسکول سبطین نقوی نے اپنے وضاحتی بیان میں بتایا کہ 27 جنوری کو پیش آنے والا واقعہ ہمارے فلسفے اور سوچ کے خلاف ہے، واقعے کی مرتکب خاتون ٹیچر کا استعفی منظور کر لیا گیا ہے وہ اب اسکول کا حصہ نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سویلائزیشن اسکول اردو کی ترویج میں اپنا واضح کردار ادا کرتا رہا ہے اسکول ماضی میں نامور شعرا کے مشاعرے بھی منعقد کرچکا ہے جس میں افتخار عارف، فہمیدہ ریاض، امجد اسلام امجد جیسے شعرا مشاعروں میں شریک ہوئے ہیں سویلائزیشن اسکول کسی صورت انگریزی کو اردو پر ترجیح نہیں دیتا۔