ٹیم ڈائریکٹر کی کرسی پر مکی آرتھر کا نام جگمگائے گا

انگلش کاؤنٹی سیزن کے دوران دستیاب نہیں ہونگے، اپنی ٹیم کے نام پی سی بی کو ارسال کر دیے

بطورمنیجر پی ایس ایل فرنچائز آفیشل کی سفارش، ہیڈ کوچ کی پوسٹ ختم، نائب کوچز کام کرینگے۔ فوٹو: فائل

پاکستانی ٹیم ڈائر یکٹر کی کرسی پر مکی آرتھر کا نام جگمگائے گا، ڈاربی شائر کے ساتھ معاہدے کی وجہ سے وہ انگلش کاؤنٹی سیزن کے دوران دستیاب نہیں ہوں گے۔

ثقلین مشتاق کا معاہدہ ختم ہونے پر پی سی بی کو قومی ٹیم کیلیے نئے ہیڈ کوچ کی تلاش تھی، چیئرمین ایگزیکٹیو کمیٹی نجم سیٹھی کا اولین انتخاب مکی آرتھر بنے مگر انگلش کاؤنٹی ڈاربی شائر کے ساتھ معاہدے کی وجہ سے انھوں نے عدم دستیابی ظاہر کر دی، کئی بڑے ناموں کی عدم دلچسپی کے بعد بورڈ نے آرتھر سے ہی دوبارہ رابطے شروع کیے اور انھیں من پسند انداز میں کام کرنے کی اجازت دے دی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اب ہیڈ کوچ کا عہدہ ہی ختم کر دیا جائے گی، ٹیم ڈائریکٹر کی پوسٹ متعارف ہو گی جس پر مکی آرتھر کا نام جگمگائے گا، ڈاربی شائر کے ساتھ معاہدے کی وجہ سے وہ انگلش کاؤنٹی سیزن کے دوران دستیاب نہیں ہوں گے،انھوں نے اپنی ٹیم کے نام پی سی بی کو ارسال کر دیے۔

بطورمنیجر پی ایس ایل فرنچائز اسلام آباد یونائٹیڈ کے ریحان الحق کا نام تجویز کیا گیا ہے، نائب کوچز بھی کام کریں گے، گرانٹ بریڈ برن کو اسسٹنٹ کوچ بنانے کا امکان ہے،وہ پاکستان میں ہیڈ آف ہائی پرفارمنس کوچ کے طور پر بھی کام کرتے رہے ہیں، سابق کیوی کرکٹر فیلڈنگ کوچ بھی رہ چکے۔


امکان ہے کہ جس سیریز میں بھی آرتھر کی ڈاربی شائر کے ساتھ مصروفیات آڑے آئیں ان کا ویڈیو کال پر ٹیم کے ساتھ رابطہ ہوگا، اس دوران معاون اسٹاف میدان میں ذمہ داریاں سنبھالے گا۔

ذرائع کے مطابق اپریل میں انگلش سیزن شروع ہوجائے گا، اس لیے نیوزی لینڈ سے ہوم سیریز میں مکی آرتھر آن لائن کوچنگ کریں گے،جولائی میں سری لنکا سے ٹیسٹ سیریز ، پاکستان اور افغانستان کے مابین 3ٹی ٹوئنٹی میچز میں بھی ویڈیو کال پر ہی رابطہ ہوگا، رواں سال بھارت میں ورلڈکپ کے دوران ان کا ساتھ میسر ہوگا،آئندہ سال امریکا میں ورلڈکپ سمیت بیشتر موقع پر بھی وہ ویڈیو کال سے کام چلائیں گے،کئی ملکی اور غیر ملکی کوچز کا آپشن ہونے کے باوجود مکی آرتھر کو پارٹ ٹائم ملازمت میں فل ٹائم اختیارات دینے کی سوچ پر حیرت کا اظہار کیا جارہا ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا کہ آن لائن کوچنگ کا تصور سمجھ سے بالاتر ہے، صرف غیر ملکی کوچ ہی کیوں ضروری ہے؟ پاکستان میں بھی قابل اور اہل لوگ ہیں۔

انھوں نے کہا کہ میں نے ٹیم میں تگڑے گروپ کا وجود نہیں دیکھا، ہر کپتان کی ذاتی پسند اور ناپسند ہوتی ہے،میرے دور میں بھی ہوتی تھی،چیف سلیکٹر کی ذمہ داری بہت اہم ہے، پاکستان کو اچھے فاسٹ بولرز مل رہے ہیں مگر آل راؤنڈرزکی ضرورت ہے، انھوں نے کہا کہ کرکٹ کو عروج کی جانب گامزن کرنے کیلیے گراس روٹ پر کام کرتے ہوئے نیا ٹیلنٹ تلاش کرنا ضروری ہے۔
Load Next Story