ممکن ہے حملہ آور سرکاری گاڑی میں بیٹھ کر آیا ہو سی سی پی او پشاور

جائے وقوع سے مبینہ خود کش حملہ آور کا سر ملا ہے، محمد اعجاز خان

پولیس لائنز میں یومیہ 1500 سے 2 ہزار اہلکاروں کی آمد ورفت ہوتی ہے، سی سی پی او پشاور:فوٹو: رائٹرز

سی سی پی او پشاور کا کہنا ہے کہ ممکن ہے پولیس لائنز دھماکے کا حملہ آور کسی سرکاری گاڑی میں بیٹھ کر آیا ہو۔

ایکسپریس نیوز سے گفتگو میں سی سی پی او محمد اعجاز خان نے کہا کہ دھماکا بظاہر خود کش حملہ لگتا ہے۔ جائے وقوع سے مبینہ خودکش حملہ آور کا سر بھی ملا ہے۔ اس بات کا امکان ہے کہ حملہ آور کسی سرکاری گاڑی میں بیٹھ کر آیا ہو۔ سی ٹی ڈی کیس کی تفتیش کر رہی ہے۔


سی سی پی او پشاور نے مزید کہا کہ مسجد کی دیوار گرنے سے زیادہ نقصان ہوا۔ ہال میں دھماکے بعد آگ سے بھی نقصان ہوا۔ ہال پرانا تھا جس میں بیمز تھیں جبکہ باقی مسجد نئی بنائی گئی تھی۔

سی سی پی او پشاور نے کہا کہ یومیہ 1500 سے 2 ہزار اہلکار آتے اور جاتے ہیں۔ پولیس لائنز میں ایف آر پی، ایس ایس یو، ایلیٹ فورس، سی ٹی ڈی سمیت 8 سے زائد یونٹس کے دفاتر ہیں۔ہوسکتا ہے کہ حملہ آور پہلے سے ہی پولیس لائنز میں موجود ہو۔ ریسکیو آپریشن مکمل ہونے کے بعد پتا چلے گا کہ دھماکا کس نوعیت کا تھا۔

 
Load Next Story